سینیٹ نے آرمی ایکٹ میں ترامیم سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد کثرت رائے سے منظور کرلی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف قرارداد سینیٹر دلاور خان نے ایوان میں پیش کی، پی پی سینیٹر رضا ربانی اور جماعات اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قراراد کی مخالفت کی۔
قرارداد کے متن میں کہا گیا کہ جب تک لارجر بینچ اس کا جائزہ نہ لے فیصلے پر عمل نہ کیا جائے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ بینچ کا فیصلہ اتفاق رائے سے نہیں، قانونی ابہام ہے، لارجر بینچ اس کا جائزہ لے، فیصلے پر نظرثانی کی جائے، ملٹری کورٹس کے خلاف فیصلے سے دہشت گردی کو فروغ ملے گا۔
سینیٹ میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا کہ 9 مئی واقعے میں ملوث افراد کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل کیا جائے، پارلیمنٹ نے ملٹری کورٹ کی اجازت دی تھی، فیصلہ پارلیمنٹ کے اختیارات میں مداخلت ہے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس کی دی گئی سزاؤں میں من مانی نہ ہونے کو مدنظر نہیں رکھا، سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹس میں مروجہ طریقہ کار اختیار کرنے کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا، ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے خلاف آرمی چیف اور صدر مملکت کے سامنے اپیل کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا۔
متن میں کہا گیا کہ ملٹری کورٹس کی سزاؤں کے خلاف ہائیکورٹس میں درخواست کا معاملہ بھی مدنظر نہیں رکھا گیا، آرمی ایکٹ میں آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق حاصل ہے، آرمی ایکٹ کی متعلقہ شقوں میں ٹرائل کے دوران آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوتی۔
اجلاس کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ رولز کو بلڈوز کیا گیا، ہم اس پر احتجاج کرتے ہیں۔
سینیٹ کا اجلاس منگل کی صبح ساڑھے 10 بجے تک ملتوی کردیا گیا۔