سینیٹ میں جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے قرار داد پیش کی جس کی پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے حمایت کر دی۔
جماعتِ اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا ہے کہ ملٹری کورٹس پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سینیٹ میں قرار داد کی منظوری سے غیر جمہوری قوتیں طاقت ور ہوں گی۔
سینیٹ اجلاس میں آج سینیٹرز کی جانب سے ترمیمی بل پیش کیے گئے۔
سینیٹر بہرہ مند تنگی نے گورننس اور آپریشنز ترمیمی بل، فوزیہ ارشد نے پاکستان پینل کوڈ اور فوجداری قوانین ترمیمی بل، سینیٹر دلاور خان نے اسمارٹ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی بل جبکہ سینیٹر زرقا سہروردی نے معلومات تک رسائی کا ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا۔
سینیٹ میں پیش کیے گئے یہ تمام بلز متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھجوا دیے گئے ہیں۔
نگراں وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے معلومات تک رسائی کے ترمیمی بل پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت اس بل کی مخالفت کرتی ہے، بل کو قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیں۔
سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ پیر کو ایک قرارداد سینیٹ میں پیش کی گئی، اس قرارداد کا تعلق ملٹری کورٹس سے تھا، قرارداد نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو رد کیا، قرارداد اس ایوان کی اکثریت کی عکاسی نہیں کرتی، قرارداد اجلاس کے آخری لمحات میں لائی گئی اور ایجنڈے میں شامل نہیں تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے خلاف فیصلہ آیا جو آئین کے مطابق تھا، انہیں چاہیے تھا کہ فیصلے کو تسلیم کرتے، سینیٹ سے منظور کی گئی قرارداد کی مذمت کرتے ہیں، وہ اکثریت کے جذبات کی عکاس نہیں۔
اس موقع پر سینیٹر مشتاق احمد نے ملٹری کورٹس کے خلاف قرارداد جمع کروائی۔
سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ میں سینیٹر مشتاق احمد کی قرارداد کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔
جس پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ معاملہ اب عدالت میں ہے، رضا صاحب آپ نے خود بتا دیا ہے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ جب قرار داد پیش ہوئی تو میں نے اور رضا ربانی نے اس کی مخالفت کی، اس دن ہمیں قرارداد پر بولنے کا موقع نہیں دیا گیا، قائدِ ایوان اور قائدِ حزبِ اختلاف کو نہیں بتایا گیا، ممبر کو نہیں دکھایا گیا۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ قرارداد ایوان پر ڈرون حملہ ہے، جمہوریت پر وار ہے، غیر جمہوری قوتیں اس سے طاقت ور ہوں گی، یہ عدلیہ کو ڈرانے اور دھمکانے کی کوشش ہے، میں ابھی جمع کروائی گئی اپنی قرارداد پڑھ کر سناتا ہوں۔
چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے اُنہیں ٹوکتے ہوئے کہا کہ آپ قرارداد نہیں پڑھ سکتے۔
سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آئینی ہے، ہم اس کی مکمل تائید کرتے ہیں، ایوان سے کہتا ہوں کہ اس دن کی قرارداد کو مسترد کریں۔
سینیٹ اجلاس میں سینیٹر دلاور خان نے اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس دن کورم پورا نہیں تھا تو کیا رضا ربانی سوئے ہوئے تھے، رضا ربانی اسی دن کورم کی نشاندہی کرتے تو اجلاس ملتوی ہو جاتا، افغان وار میں سینیٹر مشتاق احمد کہاں تھے؟ وہ تب کہتے تھے یہ ہمارا جہاد ہے، تب سینیٹر مشتاق احمد کیوں امریکا کی جیب میں تھے اور تب رضا ربانی کا رونا ایوان میں نہیں دیکھا گیا۔
اس حوالے سے سینیٹر طاہر بزنجو نے ایوان میں اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں کوئی ملوث ہوتا ہے تو کیا سویلین کورٹ انہیں سزا نہیں دے گی، اگر سویلین کورٹ مقدمات نہیں چلا سکتی تو اسے تالا لگا دیں۔