• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر نتائج پہلے سے ہی طے کرنے ہیں تو الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، بلاول بھٹو

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر نتائج پہلے سے ہی طے کرنے ہیں تو الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں ہے، ایک وزیراعظم بنے گا تو دوسرا دھاندلی کا الزام لگا کر دھرنے شروع کر دے گا۔

 نوشہرہ میں کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ جس پارٹی کیلئے لاہور میں جلسہ کروایا گیا وہ کہتی ہے دو تہائی اکثریت لے گی، وہ پارٹی اٹھارہویں ترمیم کو ختم کرنے کی بھی بات کر رہی ہے، وہ پارٹی کہتی ہے کہ ان کی بات ہوگئی ہے اور ان کی دو تہائی اکثریت پکی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ضمنی اور بلدیاتی الیکشن سے بھاگنے والی پارٹی کو عوام وہ جواب دیں گے کہ نسلیں یاد رکھیں گی، خیبر پختونخوا کے جیالے جاگ چکے ہیں، الیکشن کے لیے تیار ہیں، جیالے الیکشن سے بھاگ نہیں رہے، الیکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں، دہشت گردوں اور انتہاپسندوں کا آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلہ کیا، جیالے اپنے نظریہ سے پیچھے نہیں ہٹے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے بعد ہم وہ اونٹ ہوں گے جہاں یہ اونٹ بیٹھے گا وہاں حکومت ہوگی، میں آپ کا شکر گزار ہوں۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  پاکستان میں بہت مشکلات اور مسائل ہیں، کہاں سے شروع کروں، مہنگائی تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ بیروزگاری، غربت تاریخی سطح پر ہے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ اسلام آباد کو پروا نہیں ہے۔ دہشت گردوں کو یہاں لا کر بسایا، نقصان پاکستان بھگت رہا ہے، کبھی پولیس پر کبھی افواج پر حملہ ہوتا ہے، ہمارے اداروں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، میری اردو کمزور ہے جیسی آپ کی کمزور ہے، لیکن کام چل رہا ہے، معاشرے میں اتنی نفرت اور تقسیم پہلے نہیں دیکھی، ہمیں تمام مسائل کا حل نکالنا ہے۔

 بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے لیے نہیں، ملک و عوام کے بارے میں سوچتی ہے، تمام مسائل سے نکلنا ہے تو صاف شفاف الیکشن کروانا ہوں گے، الیکشن کمیشن، چیف جسٹس ضمانت دیں کہ 8 فروری کے الیکشن پر کوئی انگلی نہ اٹھائے، اگر کوئی الزام لگا سکتا ہے تو الیکشن کا کیا فائدہ ہوگا، ہمیں صاف شفاف الیکشن چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ امید ہے صاف شفاف الیکشن ہوں گے، صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو بننے والی حکومت معاشی مسائل حل نہیں کر سکتی، صاف شفاف الیکشن نہ ہوئے تو دھرنا دھرنا ہوگا، ملک کا نقصان ہوگا، سیاستدانوں سے اپیل ہے کہ اپنی تاریخی جدوجہد کو ایک الیکشن کیلئے ضائع نہ کریں، اپنے منشور، سیاسی سوچ پر الیکشن لڑیں، انتظامیہ کے زور پر الیکشن نہ لڑیں، پیپلز پارٹی کو انتظامیہ کی ضرورت نہیں، ہم عوام پر بھروسہ کرتے ہیں۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ  کسانوں کو زمین کا مالک بنایا تو پیپلز پارٹی نے بنایا، مزدور کو حق ملا تو پیپلز پارٹی نے حق دلایا، عوام کو معلوم ہے تمام مسائل کا حل روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگانے والوں کے پاس ہے، جب تک غربت، بیروزگاری، مہنگائی رہے گی، پیپلز پارٹی کا نعرہ یہی رہے گا، ہم الیکشن جیتنے کے بعد منشور نہیں بھولتے، ہم چاہتے ہیں بزنس برادری ترقی کرے، انڈسٹری چلے، معیشت چلے، بزنس برادری کو اپنی ترقی عوام کے ساتھ شیئر کرنا پڑے گی، مزدور کو محنت کے مطابق تنخواہ دینا ہوگی، مزدور کو دن رات محنت کا صلہ ملنا چاہیے۔

 بلاول بھٹو نے یہ بھی کہا کہ میاں صاحب کہتے ہیں امیر لوگ سرمایہ کاری کریں تو ان سے سوال نہ پوچھیں، میں سمجھتا ہوں یہ غلط ہے، ہم سوال ضرور پوچھیں گے، ہم پوچھیں گے کہ مقامی لوگوں کو کتنا روزگار دیا، تنخواہ کیا رکھی، مہنگائی میں اضافہ ہو رہا ہے تو تنخواہ میں اضافہ ہورہا ہے، اگر نہیں تو یہ مناسب نہیں، یہ طریقہ مناسب نہیں کہ ملک میں امیر امیر تر اور غریب پستے رہیں، اس طریقے سے نہ پاکستان ترقی کر سکتا ہے نہ معیشت ترقی کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں ادھر اُدھر نہیں عوام کی طرف دیکھتا ہوں، آپ کا فیصلہ کسی اور کے حق میں ہوا تو سر آنکھوں پر، ہم کسی اور کا فیصلہ ماننے کو تیار نہیں، صرف عوام کا فیصلہ ماننے کو تیار ہیں۔

 پی پی چیئرمین نے یہ بھی کہا کہ یہ لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں تو آئین اور حکومت بھول جاتے ہیں، حکومت سے نکل جاتے ہیں تو بھٹو کی طرح بن جاتے ہیں، حکومت سے نکل جاتے ہیں تو کہتے ہیں مجھے کیوں نکالا، ہم اپوزیشن اور حکومت میں جمہوریت کا خیال رکھتے تو سب کیلئے میدان صاف شفاف ہوتا، ایک جیل والے ہیں، دوسرے کہتے ہیں دو تہائی اکثریت ہماری ہے، یہ وہی لوگ ہیں جو پنجاب کے 20 ضمنی انتخاب کیلئے کہتے تھے کہ 15 ہمارے ہیں، یہ لوگ کہتے تھے کہ 3 ضمنی انتخاب میں مقابلہ ہے، ایک بھی نہیں نکال سکے۔

قومی خبریں سے مزید