نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے ایک بار پھر بروقت اور شفاف الیکشن کروانے کی یقین دہانی کرادی۔
جیو نیوز کے پروگرام ’نیا پاکستان‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو میں نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت ملک میں سیکیورٹی چیلنجز پہلے سے زیادہ ہیں مگر وہ سیکیورٹی چیلنجوں کو سیاسی عمل سے نہیں جوڑنا چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے ووٹ لینے کےلیے محرومی کارڈ استعمال کیا جارہا ہے، پی ٹی آئی کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے۔
بلوچ طلبہ کی گمشدگی کے کیس میں عدالت میں طلبی کے معاملے پر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ وہ 29 نومبر کو بیرون ملک ہوں گے، اس لیے عدالت میں پیشی ممکن نہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ بلوچ عسکریت پسند مزدوروں اور اساتذہ کو قتل کرتے ہیں، عدالت کو چاہیے ہمیں اس معاملے پر بھی طلب کرے۔
نگراں وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ دوست ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری پر کوئی کنفیوژن نہیں، اگلے 2 ماہ میں ملک میں بھاری سرمایہ کاری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوں گے، ہم اپنی ذمے داریاں بخوبی ادا کریں گے، نگراں حکومت کسی ایک سیاسی جماعت کو فیور نہیں کر رہی۔
انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نگراں حکومت کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بہتر تعلقات ہیں، سیاسی جماعتوں کی الیکشن سے متعلق جائز شکایتوں پر کارروائی ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سمیت کسی جماعت کو جلسوں اور ریلیوں سے نہیں روکا، الیکشن کے بعد سیاسی استحکام کےلیے بڑی جماعتوں کو سوچنا ہوگا۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سرفراز بگٹی کے چیئرمین پی ٹی آئی کو عدلیہ کے لاڈلے کہنے کے بیان کا مجھے علم نہیں، میں سرفراز بگٹی کا ترجمان نہیں وہ میری کابینہ کے ممبر ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو باتیں سرفراز بگٹی نے کیں شاید وہ ان کی ذاتیات سے متعلق ہوں۔