کراچی میں تیل کے کارٹن سے بھری گاڑی چھیننے کی واردات ڈرائیور اور پولیس اہلکاروں کی ملی بھگت نکلی پولیس نے ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایس ایس پی ایسٹ عرفان علی بہادر کے مطابق جمشید ڈویژن کے تھانہ ٹیپو سلطان کی حدود میں گزشتہ دنوں ڈکیتی کی واردات ہوئی، جس کی ہمیں اطلاع ملی تھی۔
پولیس کے مطابق مدعی نے دعویٰ کیا کہ نامعلوم ملزمان گن پوائنٹ پر تیل سے بھری گاڑی چھین کر فرار ہو گئے، ملزمان میں 2 افراد پولیس کی وردی میں ملبوس تھے، جنہوں نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر ڈکیتی کی واردات انجام دی۔
عرفان بہادر کے مطابق اطلاع ملتے ہی تھانہ ٹیپو سلطان کی پولیس نے مقدمہ نمبر 407/2023 زیر دفعہ 395 کے تحت درج کر کے اے ایس آئی الطاف عباسی کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی۔
پولیس کے مطابق ٹیم میں جمشید ڈویژن و ڈسٹرکٹ ایسٹ کے آئی ٹی ماہرین نے بھی تیکنیکی معاونت فراہم کی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ واردات کی تحقیقات میں تیکنیکی بنیاد پر شکوک و شواہد سامنے آئے، ڈرائیور محمد عمران کے تفتیشی بیانات میں کئی تضاد نکلے۔
تاہم پولیس ٹیم مختلف شواہد اور ٹیکنیکل سپورٹ کی مدد سے ڈکیتی کی اس واردات کی حقیقت تک پہنچ گئی۔
پولیس رپورٹ کے مطابق ڈکیتی کی یہ واردات دراصل ایک ڈرامہ تھا جو ڈرائیور محمد عمران نے اپنے دوست نادر سلطان کے ساتھ مل کر رچایا تھا، نادر سلطان نے اپنے دوست پولیس کانسٹیبل شیخ غالب اور کانسٹیبل نوید جو کہ اینٹی رائٹ فورس PHQ ساؤتھ میں تعینات ہیں کو بھی معاونت کے لیے منصوبہ میں ذاتی حیثیت میں شامل کیا۔
پولیس کے مطابق تمام حقائق سے پردہ اٹھنے کے بعد ملزمان نے اپنے جرم کا اعتراف کیا اور مزید بتایا کہ ڈکیتی کی واردات کے ڈرامے کا مقصد انشورنس اور تیل کو فروخت کر کے رقوم حاصل کرنا تھا۔
ٹیپو سلطان تھانہ کی پولیس نے مذکورہ واردات میں ملوث ملزمان نادر سلطان، محمد عمران، پولیس کانسٹیبل شیخ غالب اور پولیس کانسٹیبل نوید کو گرفتار کر لیا ہے۔