• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افسوس کہ دنیا بھر کے مسلمان اسرائیل سے فلسطین کو نہیں بچا سکے۔ ایک اسرائیل ہے جو غزہ میں ظلم کے پہاڑ توڑرہا ہے اور دنیا بھر کے اسلامی ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں ۔پاکستان کئی ہفتوں کے بعد اسرائیل کی جارحیت کے خلاف اپنا موقف دینے کیلئے آگے آیا اور پھر کچھ ممالک کے منہ سے غزہ کے بارے میں اسرائیل کے خلاف بیانات سامنے آنے لگے فلسطین میں کئی صحافی بھی اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے شہید ہوئےاور بہت سے زخمی۔ چند روز قبل،صہیونی فورسز کی جانب سے اردنی فیلڈاسپتال پر فضائی حملہ کیا گیا، جس میں 7 ارکان زخمی ہو گئے تھے اسرائیلی فوج ایک بار پھر غزہ کے الشفا اسپتال میں داخل ہو گئی، اسپتال کے داخلی راستے کے کچھ حصوں کو تباہ کر دیاگیا، بیسمنٹ سمیت مختلف حصوں میں تلاشی کے دوران نہ یرغمالی ملے، نہ کسی سرنگ کا نشان ہاتھ لگا لیکن اسرائیل مسلسل مساجد اور اسپتالوں کو نشانہ بنا رہا ہے ۔اسرائیل نے حماس کے سربراہ اور غزہ کے وزیراعظم اسماعیل ہنیہ کے گھر کو فضائی حملے میں مکمل طور پر تباہ کردیا۔اسر ائیلی فورسز نے مقبوضہ مغربی کنارے میں گھروں پر چھاپے مار کر 69 فلسطینیوں کو حراست میں لے لیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ جنگ میں فوری وقفے اور امدادی راہداریوں کو کھولنے کی قرارداد منظور کی تھی جسے اسرائیل نے مسترد کر دیاتھا ،غزہ میں کام کرنیوالی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کا کام سروسز ایندھن نہ ہونے کے باعث بند ہوچکاہے،یہ پہلی بار نہیں ہوا بلکہ غزہ میں کمیونیکیشن سسٹم کئی بار بند ہوا ہے،مواصلاتی نظام کی بندش سے ایمبولینسوں سے رابطہ کرنا ممکن نہیں رہا،اقوام متحدہ نے بھی غزہ میں مکمل کمیونیکیشن بلیک آؤٹ کی تصدیق کی ۔مواصلاتی نظام کی بندش سے غزہ میں لوگوں کو درپیش مشکلات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان نے غزہ میں اردن کے فیلڈ اسپتال کے گردونواح میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی ہے، اسرائیل کا مسلسل اسپتالوں پر حملے کرنا جنگی جرم اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، عالمی برادری اسرائیلی جنگی جرائم کی تحقیقات، غزہ میں ڈھائے جانیوالے مظالم کے خاتمے اورشہریوں کی زندگیوںکے تحفظ کیلئے عارضی جنگ کرانے میں کامیاب ہو گئی ہے اسرائیلی طیاروں نے وسطی غزہ کے علاقے سبرا میں مسجد پر اس وقت بمبار ی کی جب نماز جاری تھی اور مسجد نمازیوں سے بھری ہوئی تھی ۔اسرائیل کی جانب سے رات گئے طیاروں سے پمفلٹ گرائے گئے جس میں شہریوں سےکہا گیا کہ وہ خان یونس کے مشرقی کنارے پر واقع بانی شوہیلہ، خْزہ، ابا سان اور قرارہ کے علاقوں کو خالی کردیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے غزہ میں جنگ میں فوری وقفے اور امدادی راہداریوں کو کھولنے کی قرارداد منظور کی تھی،جس میں کافی دنوں کیلئےجنگ میں وقفے اور امدادی راہداریوں کو کھولنے کا مطالبہ کیا گیاتھا،قرارداد کی حمایت میں کونسل کے 15 میں سے 12 ارکان نے ووٹ دیئے۔ برطانیہ، روس اور امریکہ نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا تھا۔قرارداد میں تمام فریقین سے بین الاقوامی امدادی قانون، خاص طور پر عام شہریوں، بچوں کے تحفظ کے حوالے سے بین الاقوا می قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا،جسےاسرائیل نے مسترد کردیا تھا۔بلاشبہ دو ریاستی حل ہی اسرائیل،فلسطین تنازع کا واحد حل ہے غزہ پر قبضہ ایک غلطی ہے، وہ غزہ میں حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کو آزاد کرانے کیلئے اپنی طاقت کے مطا بق ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں ۔ عارضی جنگ بندی تو ہو گئی ہے لیکن جب تک مسلم ممالک مستقل جنگ بندی کیلئے کوشش نہیں کرتے غزہ میں مظالم نہیں رک سکتے اور صہیونی طاقتیں اپنے منصوبے جاری رکھیں گی۔روس اسرائیل اور حماس کے درمیان انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے معاہدے کا دنیا نے خیر مقدم کیا ہے۔ خبررساں ادارے کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 128 تک پہنچ گئی ہے، جبکہ 33 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ ناکامیاں چھپانے کیلئے اسرائیل طبی مراکز کو نشانہ بنا رہا ہے، غزہ کے کسی بھی اسپتال کو عسکری مقاصدکیلئے استعمال نہیں کیا گیا۔ اسرائیل نے شمالی غزہ کے شہریوں کو مصر میں دھکیلنے کا منصوبہ بنایا ہے لیکن غزہ کے شہری اپنی سرزمین چھوڑ کر کہیں نہیں جا ئیں گے۔ غزہ میں عارضی جنگ بندی کو مستقل جنگ بندی کا پیش خیمہ قرار دیا جا رہا ہے اور بہت سے ممالک نےاس کیلئےاپنی کوششیں تیزکردی ہیں۔ ضروری ہے کہ اسرائیل کی اس بر بریت کے خاتمہ کیلئے دنیا کاہر شخص اپنا کردار ادا کرے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین