مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ صرف وزارتِ عظمیٰ اور وزارتِ اعلیٰ نہیں لینا چاہتے، جعلی مقدموں کے ذمے داروں کا احتساب بھی چاہتے ہیں۔
لاہور میں ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ کئی زخم ایسے ہوتے ہیں جو کبھی بھرتے نہیں، ہم نے کبھی صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں ایک کھلنڈرے کو لایا گیا، اسے ریاست مدینہ کے بارے میں کچھ پتہ ہی نہیں تھا تو انہیں چاہیے تھا کہ چپ رہتے۔
ن لیگی قائد نے مزید کہا کہ ایک کھلنڈرا مسلط کیا گیا تھا جسے معیشت اور معاشرے کا کچھ پتہ ہی نہیں تھا، تمہیں جیل میں ڈالوں گا، تمھارا یہ حشر کردوں گا کہنے والے آج خود کدھر ہیں؟
نواز شریف نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کو اس گرداب سے باہر نکالا جائے، ملک کے لیے کچھ کرنے کی نیت لے کر میدان میں آئے ہیں، سیاست کے میدان میں جوش و جذبے کے ساتھ ایک پروگرام لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ والا کیس تاریخ کا سب سے بڑا کیس ہے، اتنی بڑی ہیرا پھیری اور ڈاکا مارا گیا، تم 60 ارب روپے کھا جاؤ گے تو مہنگائی کیسے رُکے گی؟
نواز شریف نے کہا کہ ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا، سزائیں دی گئیں، مجھے، میرے بھائی، بھتیجے اور دیگر کو جیلوں میں ڈالا گیا، آپ نے ظلم ڈھایا، اس کے ازالے کے لیے کتنے سال لگ گئے۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ جنہوں نے بوگس مقدمے بنائے کوئی ان سے پوچھے گا؟ ثاقب نثار کی آڈیو ٹیپ میں کہا گیا کہ انہیں اندر رکھنا ہے، خان کو لانا ہے، چور چور کہنے والے خود چور ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ ہمارا مطالبہ حکومت بنانا نہیں، ہم دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی چاہتے ہیں، آج کیوں ڈالر اتنا مہنگا ہو گیا؟ روپیہ مٹی میں مل گیا، اس کا احتساب ہو نا چاہیے۔
ن لیگ کے قائد نے یہ بھی کہا ہے کہ انہوں نے خود اپنے پاؤں پر کلہاڑیاں ماری ہیں، انہوں نے ملک کی خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈال دیا۔