پاکستان میں بینکنگ کے شعبے میں 22بینکوں میں 6مکمل اسلامی بینک ہیں جس میں میزان بینک، بینک اسلامی، البرکہ بینک، دبئی اسلامک بینک، MCB اسلامک بینک اور 2023ء میں مکمل اسلامک بینکنگ پر منتقل ہونے والا فیصل بینک شامل ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں 17روایتی بینک خدمات انجام دے رہے ہیں۔ پاکستان میں بینکنگ ڈپازٹس میں اسلامک بینکنگ کا حصہ 22 فیصد (5160 ارب روپے)، اثاثوں میں 20 فیصد (7229ارب روپے) اور قرضے دینے میں شیئر 25فیصد (3113 ارب روپے) ہے جبکہ اسلامک بینکوں کا نیٹ ورک 4534 برانچوں تک پہنچ گیا ہے۔ اسٹیٹ بینک کی رپورٹ کے مطابق لوگوں میں اسلامک بینکنگ کا رجحان تیزی سے بڑھ رہا ہے اور 45فیصد لوگ شرعی اصولوں پر مبنی بینکنگ میں دلچسپی رکھتے ہیں جبکہ روایتی بینکنگ کرنے والے 74فیصد کسٹمرز نے مستقبل قریب میں اسلامک بینکنگ پر منتقل ہونے کا عندیہ دیا ہے جس سے امکان ہے کہ آئندہ 2سال میں پاکستان میں اسلامک بینکنگ کا شیئر 22 فیصد سے بڑھ کر 35فیصد ہو جائے گا۔ حکومت پاکستان نے ملک میں 2027ء تک شرعی بینکنگ کے نفاذ کا ہدف رکھا ہے لیکن میرے نزدیک یہ ہدف اتنی جلد حاصل کرنا مشکل نظر آتا ہے حالانکہ اسلامک بینکنگ کے فروغ میں حکومت اور اسٹیٹ بینک کا کردار نہایت مثبت ہے۔
پاکستان میں 1990ء تک روایتی سودی بینکاری کا کوئی متبادل نہیں تھا۔ 2002 میں میزان بینک نے پہلا اسلامک کمرشل بینکنگ لائسنس حاصل کیا اور اسلامک بینکنگ کی ریکارڈ گروتھ سے ملک میں 982برانچوں کا سب سے بڑا نیٹ ورک قائم کیا۔ 2015ء میں بحرین کے فیصل بینک نے روایتی بینکنگ سے اسلامک بینکنگ پر منتقلی کا فیصلہ کیا اور 2023ء میں اسٹیٹ بینک نے فیصل اسلامک بینک کو مکمل اسلامی بینک کا لائسنس جاری کیا جس سے فیصل بینک، پاکستان میں میزان بینک کے بعد دوسرا بڑا اسلامک بینک بن گیا ہے جس کی ملک کے 253شہروں میں 700سے زائد برانچیں ہیں اور فیصل بینک کی روایتی بینکنگ سے اسلامک بینکنگ پر دنیا میں سب سے بڑی منتقلی ہے جس پر میں فیصل بینک کے صدر اور CEO یوسف حسین اور ان کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
پاکستان میں اسلامک بینکنگ کی برانچیں زیادہ تر بڑے شہروں میں قائم ہیں جبکہ چھوٹے شہروں اور دیہی علاقوں میں اسلامک بینکنگ کی برانچیں بہت کم ہیں۔اس کے علاوہ اسلامک بینکنگ میں ایگری کلچر فنانسنگ کو نظر انداز کیا گیا ہے حالانکہ زراعت ملکی معیشت کا انتہائی اہم سیکٹر ہے۔ غریب کسان30 فیصد سے 35فیصد شرح سود پر قرضہ لینے کیلئے اپنی فصلیں آڑھتی یعنی مڈل مین کے پاس گروی رکھواتاہے، پھر فصل کی کٹائی کے بعد اس کی تمام آمدنی سودی قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے اور کاشتکار کے پاس اپنی گزر اوقات کیلئے بمشکل کچھ بچتا ہے، لہٰذااسلامک بینکنگ میں ایگری کلچر فنانسنگ متعارف کرانا انتہائی ضروری ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان میں اسلامک انشورنس ’’تکافل‘‘ کو فروغ دینے کی ضرورت ہے تاکہ اسلامک بینکنگ کے اثاثوں کی اسلامک انشورنس متعارف کرائی جاسکے۔ اس سلسلے میں SECP کو اقدامات کرنے ہوں گے۔
بزنس کو ملک اور بیرون ملک فروغ دینے میں جب ہمارا گروپ روایتی بینکنگ نظام میں بری طرح جکڑتا چلاگیا اور ذاتی سرمایہ کاری کے ساتھ بینکوں کے اربوں روپے کے سودی قرضے کاروبار کا حصہ بنتے گئے تو مجھے احساس ہوا کہ میں اپنے سودی کاروبار کو فروغ دے کر دراصل آخرت کیلئے جہنم کمارہا ہوں اور یہ جاننے کے بعد کہ سودی بینکاری اور سودی کاروبار اللّٰہ سے جنگ ہے، اس احساس ندامت پر میں نے 2014ء میں اسلامی بینکاری پر لکھے گئے کالم میں اللّٰہ تعالیٰ سے سچے دل سے توبہ کرتے ہوئے نیت کی کہ ان شاء اللّٰہ بہت جلد بیگ گروپ سودی بینکاری سے نجات حاصل کرلے گا، چاہے اس کیلئے ہمیں اپنے اثاثے ہی کیوں نہ فروخت کرنا پڑیں اور پھر 4مہینے بعد میں نے اپنے کالم میں اللّٰہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے بتایا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے سچی نیت اور دعائوں کی بدولت صرف چند ماہ میں مجھے اور میرے بھائی اشتیاق بیگ کو اربوں روپے کے سودی قرضوں سے نجات دلا دی۔ میرا یہ ذاتی مشاہدہ ہے کہ میرے وہ تمام کاروباری دوست جنہوں نے سودی بینکاری سے نجات حاصل کرکے اسلامی بینکاری نظام اپنایا، اللّٰہ تعالیٰ نے اُن کے رزق اور کاروبار میں پہلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ برکت عطا فرمائی ۔ میں قارئین سے بھی یہ درخواست کروں گا کہ آپ بھی روایتی سودی بینکاری نظام سے جلد از جلد نجات حاصل کرکے اسلامک بینکاری نظام اپنائیں کیونکہ اسلامک بینکاری نظام انصاف اور برابری کے بنیادی اصولوں کے مطابق ہے جبکہ سودی بینکاری نظام اس کے برعکس ہے جس کے سبب آج امریکہ، یورپ اور یونان جیسے ممالک مالیاتی بحران کا شکار ہیں۔ میں یہ بات یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ اگر آج آپ نے اسلامک بینکاری نظام اپنالیا تو اللّٰہ تعالیٰ نہ صرف آپ کے رزق میں خیر و برکت عطا فرمائے گا بلکہ آپ کا یہ عمل اللّٰہ اور رسولﷺ کی خوشنودی کا سبب بھی بنے گا اور معاشرے کو سود کی لعنت سے بھی نجات مل جائے گی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)