سکھر(بیورو رپورٹ) سکھر اور گردونواح میں مون سون کی پہلی بارش نے صفائی ستھرائی کے نظام کو درہم برہم کر کے رکھ دیا ہے، بارش کے دو دن بعد بھی متعدد علاقوں میں بارش اور سیوریج کا پانی ، گندگی کے ڈھیر موجود ہونے کے باعث علاقہ مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ گندگی کے ڈھیروں سے اٹھنے والے تعفن کے باعث پیٹ کی مختلف بیماریاں پیدا ہونے کے خدشات بھی بڑھ گئے ہیں، دو روز قبل رات کے وقت ایک گھنٹے تک وقفے وقفے سے ہلکی اور تیز بارش نے محکمہ نساسک کے انتظامات کی قلعی کھول کر رکھ دی تھی۔مون سون کی بارشوں سے قبل انتظامیہ اور محکمہ نساسک کے مشترکہ اجلاس میں مون سون کی بارشوں سے نمٹنے کے لئے کئے جانے والے انتظامات کی خبریں سامنے آنے پر عوامی اور تجارتی حلقوں نے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ جو ادارہ 8سال سے سیوریج کا پانی شہر کے مختلف علاقوں سے نہیں نکال سکا اور آئے دن گٹر نالیاں بھر جانے کے باعث سیوریج کا پانی مارکیٹوں میں پھیل جاتا ہے وہ ادارہ مون سون کی بارشوں میں کیا کارنامے انجام دے گا اس حوالے سے عوام کو قبل از وقت ہی اندازہ تھا لیکن مون سون کی پہلی بارش نے شہر کے مختلف علاقوں میں سیوریج اور بارش کے پانی ، گندگی کے ڈھیروں کی موجودگی نے اس بات کی تصدیق کردی ہے کہ محکمہ نساسک کی جانب سے مون سون کی بارشوں کے حوالے سے کئے گئے انتظامات صرف اعلانات تک محدود تھے ۔مون سون کی پہلی بارش کے بعد سکھر کے مختلف علاقوں میں سڑکوں کے کنارے پانی جمع ہے جبکہ مائیکرویو کالونی کے علاقے میں پانی گھروں میں داخل ہو چکا ہے۔ سٹی بائی پاس جیسی اہم شاہراہ پر بارش کا پانی جمع ہونے سے ٹریفک کا نظام متاثر ہورہا ہے جبکہ ورکشاپ روڈ اور اس سے ملحقہ کالونیوں میں گندگی کے ڈھیر علاقہ مکینوں کے لئے مشکلات کا باعث ہیں نیوپنڈ ، بھوسہ لائن، پراناسکھر، گولیمار انڈسٹریل ایریا سمیت دیگر علاقوں میں کیچڑ اور گندگی تاحال موجود ہے ، گندگی کے ڈھیروں سے اٹھنے والے تعفن کے باعث علاقہ مکینوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے۔