پاکستان میں مختلف اقسام کے تُرش پھل کاشت کیے جاتے ہیں، جنہیں ’’تُرشاوہ پھل‘‘ کہا جاتا ہے۔ ان پھلوں میں کینو، موسمبی، فروٹر، سنگترہ، ریڈ بلڈ اور گریپ فروٹ (چکوترا) وغیرہ قابلِ ذکر ہیں۔ ایّوب ایگری کلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ، فیصل آباد کی ایک رپورٹ کے مطابق تُرشاوہ پھلوں کی پیداوار کے اعتبار سے پاکستان دُنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان میں مجموعی طور پر 5 لاکھ ایکڑ سے زاید رقبے پر تُرشاوہ پھل کاشت کیے جاتے ہیں اور اس میں سے 4لاکھ ایکڑ رقبے پر صرف کینو ہی کاشت کیا جاتا ہے۔ نیز، دُنیا کا سب سے بہترین کینو بھی پاکستان ہی میں پیدا ہوتا ہے۔ پنجاب کے جن اضلاع میں کینو کاشت کیا جاتا ہے، اُن میں سرگودھا، فیصل آباد، منڈی بہاؤالدّین، ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ساہی وال شامل ہیں، جب کہ کینو کی زیادہ پیداوار والے دیگر ممالک میں چین، برازیل، میکسیکو، مصر، ایران، اٹلی، انڈونیشیا، تُرکی اور بھارت شامل ہیں۔
کینو موسمِ سرما کا پھل ہے۔ یہ غذائیت اور وٹامنز سے بھرپور ہونے کی وجہ سے بہت سی بیماریوں سےمحفوظ رکھتاہے۔ اِس کی پھانکیں کھانے کے علاوہ اس کا جُوس بھی نکال کر پیا جاتا ہے، جب کہ اس کا چھلکا بھی صحت کے لیے بے حد مفید ہے۔ کینو میں کاربو ہائیڈریٹس، وٹامن اے، وٹامن بی وَن اور بی نائن، وٹامن سی، فاسفورس اور پوٹاشیم پائے جاتے ہیں۔ ذیل میں کینو کی بعض اہم خصوصیات پیش کی جا رہی ہیں۔
غذائیت سے بھر پور: کینو غذائیت سے بھرپور پھل ہے، جس میں 60 کیلوریز،2 گرام شکر، ایک گرام پروٹین، 14 مائکرو گرام وٹامن اے، 70 ملی گرام وٹامن سی، 6 فی صد کیلشیم، 237 ملی گرام پوٹاشیم اور ایک سے5 گرام کاربوہائیڈریٹس پائے جاتے ہیں۔
پانی کی وافر مقدارکا حامل: ایک اوسط سائز کے کینو میں تقریباً آدھا کپ پانی موجود ہوتا ہے۔ واضح رہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیسن کے مطابق 19 سے زاید برس کی خواتین کو یومیہ 2.7 لیٹر اور مَردوں کو3.7 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔
وٹامن سی کے حصول کا اہم ذریعہ: کینو وٹامن سی کے حصول کا اہم قدرتی ذریعہ ہے، جس کے استعمال سے قوّتِ مدافعت بہتر ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ وٹامن سی ہمیں مختلف اقسام کے انفیکشنز اور موسمی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے۔ نیز، کینو کے استعمال سے جِلد خُوب صورت ہونے کے ساتھ چہرے کو جُھریوں سے نجات مل جاتی ہے۔
فائبر کا منبع: ایک اوسط سائز کے کینو میں تقریباً 3 گرام فائبرز پائے جاتے ہیں، جو ہمارا نظامِ ہاضمہ دُرست رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ علاوہ ازیں، کینو کے استعمال سے جسم میں انسولین کی سطح معتدل اور کولیسٹرول کم ہو جاتا ہے، جب کہ یہ پیٹ کی اندرونی چربی گھٹاتا اور نیند میں بہتری لاتا ہے۔
حاملہ خواتین کے لیے مفید: وٹامنز بی اور فولک ایسڈ کی موجودگی کے باعث دورانِ حمل کینو کا استعمال خاصا مفید ثابت ہوتا ہے اور اس عرصے میں کینو کھانے والی خواتین کے بچّوں کا وزن پیدایش کے وقت کم نہیں ہوتا۔
ہاتھ، پیر سُن ہونے سے نجات: ماہرینِ صحت کے مطابق، جن افراد کے ہاتھ، پیر اکثر سُن ہو جاتے ہیں، اُن کے لیے کینو کا جُوس خاصا مفید ثابت ہوتا ہے۔ ایسے افراد کو روزانہ تین ماہ تک کینو کا جوس پینا چاہیے۔
ہارٹ اٹیک اور فالج سے بچاؤ: کینو نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم کر کے ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ کم کردیتا ہے۔
جِلد اور بالوں کے لیے صحت بخش: کینو کے استعمال مختلف جِلدی امراض اور مسوڑھوں کے انفیکشن سےبچاجا سکتا ہے، نیز یہ بالوں کی نشوونما میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
اعصابی امراض سے تحفّظ: کینو میں موجود پوٹاشیم اعصابی امراض سے تحفّظ فراہم کرتا ہے۔ نیز، یہ الزائمر، متلی، قے اور ذہنی دباؤ سے بھی نجات دلاتا ہے، جب کہ ایک تحقیق سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ روزانہ ایک کپ کینو کا جُوس پینے سے ڈیمینشیا سے چھٹکارامل سکتا ہے اور کینو کےمسلسل استعمال سے ڈیمنشیا کا تقریباً74 فی صد خطرہ کم ہو جاتا ہے۔ علاوہ ازیں، برطانیہ کی یونی ورسٹی آف ریڈنگ کی ایک تحقیق میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کینو کے جُوس کا روزانہ استعمال یادداشت بہتر بناتا ہے۔
امراضِ قلب سے بچاؤ: کینو میں موجود وٹامن سی کی وافر مقدار دِل کی شریانوں کو صحت مند رکھتی ہے، جس سے ان میں خُون کی روانی اور فشارِ خون بہتر رہتا ہے۔
کینسر سے تحفّظ: کینو میں پائےجانے والے اینٹی آکسیڈینٹس کینسر کا سبب بننےوالےآزاد ریڈیکلز کے خلاف لڑنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ طبّی ماہرین اس بات پر متّفق ہیں کہ بڑی آنت کے کینسر کو روکنے کے لیے وٹامن سی بہت ضروری ہے اور کینو وٹامن سی کا اہم منبع ہے۔
دائمی بدہضمی سے چُھٹکارا: جو لوگ اکثر بدہضمی کا شکار رہتے ہیں، انہیں موسمِ سرما میں کینو کا استعمال کرنا چاہیے اور سونے سے پہلے روزانہ ایک کینو کھانا یا اس کا جوس پینا چاہیے، کیوں کہ اس کے مستقل استعمال سے تیزابیت، سینے کی جلن اور بد ہضمی سے بھی نجات مل جاتی ہے۔
ناقابلِ اشاعت نگارشات اور اُن کے تخلیق کار برائے صفحہ’’پیارا گھر‘‘
٭میری ضرورت، محبّت و حفاظت (رخسانہ عیاض) ٭لائے ہیں کشتی نکال کر(ریطہ طارق)٭دودھ کی افادیت (مبشّرہ خالد)٭ماحولیاتی مسائل(رمضان مغل) ٭بچّوں کی تربیت (مریم شہزاد)٭تعلیم اور نوجوان (طیبّہ سلیم) ٭آج کی بچّی، کل کی ماں(شہلا خرّم)٭آسمان کا آخری تحفہ(ڈاکٹر طاہر محمود، لاہور)٭پانی (ارسلان اللہ خان، کراچی)٭اے لوگو! کچھ سوچو(ثمینہ اقبال)٭ ماحول کی صفائی(شائستہ عابد، لاہور)۔