پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہر اور شیر افضل مروت نے پرویز خٹک کو بلے کی پیشکش کو سازش قرار دے دیا۔
پشاور ہائی کورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے سوال اٹھایا ہے کہ کیوں پی ٹی آئی سے بلے کا نشان واپس لیا گیا؟
ان کا کہنا ہے کہ پرویز خٹک کو بلے کا نشان دینے کی آفر کون کر رہا تھا؟ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ تو کیا کچھ بھی نہیں دیا جارہا ہے۔
سابق چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان کا کہنا ہے کہ سیاسی پارٹی سے نشان لے لیں تو وہ ختم ہو جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ میں موسمِ سرما کی چھٹیاں ہیں، سنگل بینچ بھی الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر سکتا ہے۔
بیرسٹر گوہر خان نے کہا کہ درخواست میں استدعا کی ہے کہ آج ہی کیس سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ بار بار کہہ چکی ہے کہ سیاسی جماعت کاحق ہے کہ اپنے پارٹی نشان سے الیکشن لڑے۔
بیرسٹر گوہر نے یہ بھی کہا کہ اس الیکشن کے بعد صدر اور سینیٹ کا الیکشن بھی ہونا ہے۔
پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت نے کہا ہے پرویز خٹک کے بیان سے اُن کے اور الیکشن کمیشن کے تانے بانے ملتے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بیٹ کا نشان صرف الیکشن کمیشن ہی آفر کر سکتا ہے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے گزشہ روز پرویز خٹک کا بیان مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز خٹک سمیت کسی کو بھی ’بلے‘ کے انتخابی نشان کی پیشکش نہیں کی ہے۔