• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کے عظیم محسن جناب ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی ، مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیر اعظم اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار انتخابات ہار کر دوبارہ جیت کرحکومت بنانے والی پیپلز پارٹی کی سربراہ محترمہ بے نظیر بھٹو کو 27 دسمبر 2007ء کو دہشت گردی کے ایک حملے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ راولپنڈی ، جمہوریت کے لئے بالعموم اور بھٹو خاندان کے لئے بالخصوص کربلا ثابت ہوا تھا کہ جہاں سے تین وزرائے اعظم ، لیاقت علی خان ، ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی لاشیں اٹھائی گئی تھیں۔

بے نظیر بھٹو 21 جون 1953ء کو کراچی میں پیدا ہوئیں اور کراچی، آکسفورڈ اور ہارورڈ یونیورسٹیوں میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔

4 اپریل 1979ء کو اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد صرف 25 برس کی عمر میں پاکستان پیپلزپارٹی کی شریک چیئرپرسن بنیں۔

ضیاء دور میں کئی سال تک نظر بند رہیں اور پھر جبری طور پر جلاوطن کردی گئیں۔ جلاوطنی میں بھی اپنی پارٹی کی قیادت کرتی رہیں۔

ملک سے مارشل لاء کے خاتمے اور سیاسی حکومت کے قیام کے بعد 10 اپریل 1986ء کو لاہور پہنچیں تو ایک تاریخی استقبال ہوا۔

18 دسمبر 1987ء کو آصف علی زرداری سے شادی ہوئی۔

17 اگست 1988ء کو جنرل ضیاء کا فضائی حادثہ۔

16 نومبر 1988ء کو ملک میں عام انتخابات منعقد ہوئے جن میں پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی اکثریتی پارٹی کے طور پر سامنے آئی اور 2 دسمبر 1988ء کو وہ پاکستان کی وزیراعظم بن گئیں۔

6 اگست 1990ء کو صدر غلام اسحاق خان نے بدعنوانی کا الزام عائد کرکے انہیں وزارت عظمیٰ سے برطرف کردیا۔

1990ء سے 1993ء تک وہ قائد حزب اختلاف رہیں۔

1993ء کے عام انتخابات کے نتیجے میں وہ ایک مرتبہ پھر وزیراعظم منتخب ہوگئیں۔ اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کے بعد وہ دوسری شخصیت تھیں جو دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر فائز ہوئی تھیں۔

5 نومبر 1996ء کو انہی کی پارٹی سے تعلق رکھنے والے صدر پاکستان سردار فاروق احمد لغاری نے ان کی حکومت کو بدعنوانی کے الزام میں برطرف کردیا۔

1997ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی کو ملک کی تاریخ کی بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

15 اپریل 1999ء کو لاہور ہائی کورٹ نے انہیں نواز شریف حکومت کے قائم کردہ مقدمات میں پانچ سال کی سزا سنائی۔ اس وقت وہ دبئی میں مقیم تھیں اس لئے ان سزاؤں سے محفوظ رہیں۔

2002ء کے عام انتخابات میں پاکستان پیپلزپارٹی نے پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز کے نام سے انتخابات میں حصہ لیا اور ملک میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے کے باوجود حزب اختلاف میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا۔ اس دوران وہ مستقل طور پر دبئی میں مقیم رہیں۔

14 مئی 2006ء کو انہوں نے ملک میں آمریت کے خاتمے اور جمہوریت کے قیام کے لئے اپنے دیرینہ حریف میاں محمد نواز شریف کے ساتھ میثاق جمہوریت کے معاہدے پر دستخط کئے۔

18 اکتوبر 2007ء کو وہ آٹھ برس بعد وطن واپس لوٹیں لیکن ان کے جلوس پر ایک خودکش حملہ ہوا جس کے بعد وہ ایک مرتبہ پھر دبئی واپس چلی گئیں۔

3 نومبر 2007ء کو ملک میں ہنگامی حالات کے نفاذ کے بعد وہ وطن واپس آگئیں۔ وہ عام انتخابات میں اپنی پارٹی کی انتخابی مہم میں مشغول تھیں کہ

27 دسمبر 2007ء کو راولپنڈی میں ان پر قاتلانہ حملہ ہوا جس میں وہ جان بحق ہوگئیں۔

وہ گڑھی خدا بخش، لاڑکانہ میں اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کے ساتھ دفن ہیں۔