• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی سیاسی پارٹی کا انتخابی منشور انتہائی اہم اور ایک لحاظ سے مقدس دستاویز کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ اس بات کا عہد، حلف اور وعدہ ہوتا ہے کہ منشور پیش کرنیوالی پارٹی اگر برسراقتدار آئی تو وہ ملک کے مسائل حل کرنے کیلئے کیا اقدامات کرے گی، عوام کو پہلے سے حاصل سہولتوں میں کٹوتی کئے بغیر انہیں مزید کیا سہولتیں فراہم کریگی، قومی خزانے میں کیسے اضافہ کریگی اور ملک کو معاشی، سماجی اور سیاسی اعتبار سے ترقی کی راہ پر کیسے گامزن کرے گی؟ بدھ 27دسمبر 2023ء کو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی شہید رہنما، سابق وزیراعظم محترمہ بینظیر بھٹو کی 16ویں برسی کے اجتماع سے گڑھی خدا بخش میں خطاب کرتے ہوئے الیکشن 2024ء کیلئے جو دس نکاتی منشور پیش کیا، وہ پارٹی کے نعرے’’ روٹی، کپڑا، مکان‘‘ سے ہم آہنگ محسوس ہوتا ہے۔ بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ اگر انکی جماعت کے پیش کردہ دس نکات پر عملدرآمد ہو جائے تو ملک کو درپیش ریکارڈ مہنگائی، بیروزگاری اور غربت کا سدّباب کیا جاسکتا ہے۔ منشور میں وعدہ کیا گیا ہے کہ پانچ سال میں تنخواہوں کو دگنا کیا جائے گا، غریب طبقے کیلئے 300 یونٹ سولر انرجی کا انتظام کریں گے، غریبوں کو مفت بجلی دی جائے گی، ہر ضلع میں کم قیمت پر بجلی پہنچائی جائے گی۔ وعدہ کیا گیا کہ یکساں معیاری تعلیم کے منصوبے بروئے کار لائے جائیں گے، پورے پاکستان میں صحت کا مفت نظام نافذ ہوگا، سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دیئے جائیں گے اور کچی آبادیوں کے مکینوں کو مالکانہ حقوق فراہم کئے جائیں گے۔ کہا گیا کہ غریب عوام کو بینظیر انکم سپورٹ کی طرز پر مدد فراہم کی جائیگی۔ کسان کارڈ جاری کرنے، مزدوروں کے لئے بینظیر انکم کارڈ متعارف کرانے، نوجوانوں کو یوتھ کارڈ کے ذریعے مدد فراہم کرنے، تمام ڈویژنوں میں یوتھ سینٹرز قائم کرنے کے وعدے کئے گئے۔ پیپلزپارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا میں سندھ میں 20لاکھ گھرسیلاب زدگان کیلئے تیار کر رہا ہوں، ہماری حکومت آئی تو 30لاکھ گھر بنانے کا منصوبہ دیں گے۔ انہوں نے وسیلہ روزگار اور دیگر منصوبوں کی صورت میں غربت کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔ یہ بھی کہا کہ مزدوروں کی پنشن، سوشل سیکورٹی اور بچوں کو تعلیم کی سہولتیں دیں گے۔ پارٹی چیئرمین کے مطابق بیروزگاروں کو ایک سال کی مالی مدد فراہم کی جائیگی تاکہ وہ اپنا روزگار تلاش کرسکیں۔ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کا بھوک مٹائو پروگرام قابل ستائش ہوگا۔ اس موقع پر پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جو وعدے کئے وہ انہیں پورے کرینگے۔ انتخابی منشور کی روایت سیاسی پارٹیوں کی سوچ اور تیاریاں ظاہر کرنے کا ذریعہ ہے۔ کئی ممالک میں سیاسی پارٹیوں کے ہیڈکوارٹر اور علاقائی و مقامی دفاتر کے علاوہ تھنک ٹینکس، یہاں تک کہ شیڈو کابینہ بھی موجود ہوتی ہے۔ مختلف موضوعات پر مواد، جمع کرنے، تحقیق تجزیے اور سفارشات تیار کرنے کا عمل جاری رہتا ہے۔ اسلئے انہیں نہ منشور پیش کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں، نہ ہی اقتدار میں آتے ہی پہلے روز سے اس پر عملدرآمد کا آغاز کرنے میں کوئی مسئلہ ہوتا ہے۔ انہیں معلوم ہوتا ہے کہ عوا م کو جو سہولتیں دینے کا وعدہ کیا جارہا ہے ان کے لئے رقوم کی فراہمی کس کس طرح ہوگی۔ پاکستان اس وقت جن معاشی کیفیات سے دوچار ہے، ان میں تمام جزئیات پر غور کرنے اور عوام کو اعتماد میں لینے کی ضرورت بڑھ جاتی ہے۔ آنے والے دنوں میں جو انتخابی منشور سامنے آئیں گے، توقع کی جاتی ہے کہ ان میں اہداف پر رسائی کے امور پر عوام کو اعتماد میں لینے کا اہتمام ہوگا بالخصوص معاشی کیفیات اور آئی ایم ایف سمیت قرض و اعانت دینے والے تمام حلقوں کی شرائط کے درمیان راستہ نکالنے کی تدابیر کو ملحوظ رکھا جائے گا۔

تازہ ترین