• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی کچھ قوتیں آئین سے 18ویں ترمیم کو ختم کرنےپر کیوں بضد ہیں؟ اس سلسلے میں 18ویں آئینی ترمیم کا تفصیلی جائزہ پیش کرنا چاہتا ہوں تاکہ پاکستان کے عوام اندازا لگا سکیں کہ یہ قوتیں کون ہیں اور اس اہم آئینی ترمیم کو آئین سے خارج کرنے پر کیوں بضد ہیں؟ 18ویں ترمیم کا ابتدائی پیراگراف بہت اہم ہے جس میں کہا گیا ہے کہ :

And where as the people of Pakistan have relentlessly struggled for democracy and for attaining the ideals of a Federal, Islamic, democratic, parliamentary and modern progressive welfare State, wherein the rights of the citizens are secured and the Provinces have equitable share in the Federation;

18 ویں ترمیم کے اس ابتدائی پیرا گراف میں زور دے کر یہ بات کہی گئی ہے کہ ’’وفاق میں صوبوں کے حقوق مساوی ہوں گے‘‘ ایک یہ سطر ہی پڑھ کر اندازہ ہوجاتا ہے کہ ان ’’قوتوں‘‘ کو اس ترمیم سے اتنی نفرت کیوں ہے؟ انہی قوتوں نے ایک مرحلے پر مغربی پاکستان میں غیر آئینی اور غیر قانونی طور پر ون یونٹ کے ذریعے چھوٹے صوبوں کومحکوم بنا دیا تھا حالانکہ صوبوں (ریاستوں) کے مساوی حقوق کی بات 1940ء میں قائد اعظم کی صدارت میں ہونے والے ایک وسیع اجلاس میں منظور کی جانے والی تاریخی قرار داد پاکستان میں بھی کہی گئی تھی اب میں اس پیراگراف کا ذکر کرتا ہوں جو بھی نہایت اہم ہے‘ اس پیراگراف میں کہا گیا ہے کہ :

And where as it is necessary that the Legal Framework Order, 2002, as amended by the Chief Executive's Order No. 29 and the Chief Executive's Order No. 32 of 2002, be declared as having been made without lawful authority and of no legal effect, and the Constitution (Seventeenth Amendment) Act, 2002 (Act No. III of 2003), be repealed and the Constitution further amended to achieve the aforesaid objectives;

یہ وہ ایکٹس ہیں جو کبھی سول آمر نے تو کبھی‘ کسی نان سول آمر نے غیر قانونی اور غیر آئینی طور پر پاکستان کے آئین میں شامل کئے‘ ان ایکٹس میں سے ایک ایکٹ جو غالباً پاکستان کے آمر جنرل پرویز مشرف نے آئین پر مسلط کیا تھا‘ اس نام نہاد ایکٹ کے تحت یہ طے کیا گیا کہ ملک کا سربراہ چاہے تو پارلیمنٹ کو ختم کرسکتا ہے‘ اس ایکٹ کے ذریعے آمر حکمراں جب چاہتا ملک پر سویلین مارشل لا مسلط کرسکتا تھا‘ اس ایکٹ کو آئین سے خارج نہ کرنا اس ملک کے عوام‘ جمہوریت‘ وفاق کیلئے انتہائی خطرناک تھا‘ ایسے خطرناک ایکٹ کو آئین سے خارج کرنا کیا اس ملک اور عوام پر ایک انتہائی بڑا احسان نہیں ہے۔

(1) Any person who abrogates or subverts or suspends or holds in abeyance, or attempts or conspires to abrogate or subvert or suspend or hold in abeyance, the Constitution by use of force or show of force or by any other unconstitutional means shall be guilty of high treason.

یعنی‘ جو شخص طاقت کے استعمال یا کسی اور غیر آئینی طریقے سے آئین کو ختم کرنے کی کوشش کرے یا حکومت کو ختم کرے یا مالی مشکلات پیدا کرے یا حکومت کو غیر موثر کرنے کی کوشش کرے وہ انتہائی بڑی بغاوت کا مرتکب ہوگا۔ اس 4 کی شق 1)) کی اسی کلاز کی شق 2A میں بڑی اہم وضاحت کی گئی ہے‘ اس کی ذیلی شق میں کہا گیا ہے کہ :

"(2A) An act of high treason mentioned in clause (1) or clause (2) shall not be validated by any court including the Supreme Court and a High Court."

یعنی :کلاز 1اور کلاز2 میں جس بغاوت کا ذکر کیا گیا ہے اسے بشمول سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کوئی عدالت جائز قرارداد نہیں دے سکتی‘ 18ویں ترمیم کا کلاز 10A بھی کم اہم نہیں ہے‘ اسی کلاز میں کہا گیا ہے کہ :

"10A. Right to fair trial: For the determination of his civil rights and obligations or in any criminal charge against him a person shall be entitled to a fair trial."

یعنی:’’جائز طریقے سے مقدمہ چلانے کا حق‘ ایک شخص کو اپنے شہری حقوق اور ذمہ داریوں یا جرائم کے الزام کا تعین کرنے کیلئےاس بات کا حق ہے کہ اس کے خلاف جائز طور پر مقدمہ چلایا جائے‘‘ 18 ویں ترمیم کے ذریعے آئین میں ایک نئی کلاز‘ شق 5A شامل کی گئی جو بہت اہم ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ :

"25A. Right to education: The State shall provide free and compulsory education to all children of the age of five to sixteen years in such manner as may be determined by law."

یعنی: ریاست 5 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم اس طریقے سے فراہم کرے گی جس کا تعین قانون کے تحت کیا گیا ہوگا‘ کیا اس کلاز پر عمل ہورہا ہے‘ کیا 18 ویں ترمیم کے دشمن چاہتے ہیں کہ ملک کے 5سے 16سال تک کے بچوں کو مفت اور لازمی تعلیم نہ دی جائے‘ کیا اس وقت اس پر عمل ہورہا ہے، اب بھی اس ترمیم کی کافی اہم اور عوام دوست شقیں ہیں مگر میں اس ترمیم کے حوالے سے اپنا یہ کالم یہاں ختم کرتا ہوں۔

تازہ ترین