• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کیلئے سانحہ 9مئی ا مریکہ کے نائن الیون اور کیپٹل ہل حملہ سے زیادہ سنگین اور بھیانک تصور کیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کے اس واقعہ نے ہر محب وطن کو حیرت زدہ اور صدمے سے دوچار کردیا تھا۔ یہ ایک ایسا سانحہ ہے جو پاکستان اور ملکی سلامتی کے اداروں کے خلاف ایک بہت بڑی سازش تھی جسے شاید کبھی فراموش نہ کیا جاسکے۔ اس میں کسی شک و شبے کی گنجائش نہیں کہ 9مئی کو پاکستان، اس کی علامتوں، حساس اداروں اور تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی جڑیں پی ٹی آئی قیادت سے جاملتی ہیں جو آرمی چیف اور ادارے کو مسلسل تنقید کا نشانہ بنارہی تھی جس کا مقصد لوگوں کے دلوں میں پاک فوج کے خلاف نفرت اور دراڑ پیدا کرنا اور عوام کو شرپسندی پر اکسانا تھا۔ شرپسندوں کو یہ اہداف دیئے گئے تھے کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد عسکری تنصیبات پر حملہ آور ہونا ہے اور سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تحریک انصاف کے شرپسندوں نے عمران خان کی گرفتاری پر جنونی انداز میں جی ایچ کیو اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سانحہ 9مئی میں ملوث افراد کے خلاف سخت ایکشن لیتے ہوئے کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تاکہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات رونما نہ ہوسکیں مگر افسوس کہ قانونی پیچیدگیوں کے باعث یہ شرپسند عناصر ابھی تک اپنے منطقی انجام تک نہ پہنچ سکے اور سوشل میڈیا پر اُنہیں ’’ہیرو‘‘ کے طور پر پیش کیا جارہا ہے۔ بات یہیں ختم نہیں ہوتی بلکہ الیکشن شیڈول کے اعلان کے بعد آج کل ان شرپسندوں کیلئے ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کی اصطلاح استعمال کی جارہی ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ ملک دشمنوں جماعتوں اور شرپسند عناصر کو لیول پلینگ فیلڈ کا کوئی حق حاصل نہیں۔ لیول پلینگ فیلڈ کا اطلاق جمہوریت پسند جماعتوں اور ان کے کارکنوں پر ہوتا ہے نہ کہ ایسی جماعتیں جو ملکی سلامتی اور اداروں کی مخالف ہوں۔ دنیا کا کوئی ملک ریاست مخالف عناصر کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت نہیں دیتا، چاہے وہ عوام میں کتنے ہی مقبول کیوں نہ ہوں۔

حال ہی میں امریکہ جیسے ملک جو جمہوریت کا علمبردار تصور کیا جاتا ہے، کی اعلیٰ عدالتیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کیپٹل ہل حملہ کیس میں نااہل قرار دے چکی ہیں۔ ٹرمپ پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے حامیوں کو واشنگٹن کی طرف مارچ پر اکسایا تھا اور ان کے ہزاروں حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر دھاوا بول کر توڑ پھوڑ کی تھی۔ پاکستان میں جو کچھ 9 مئی کو ہوا، وہ کیپٹل ہل حملے سے بھی زیادہ سنگین واقعہ تھا جس میں جی ایچ کیو سمیت دیگر عسکری تنصیبات پر حملے کیلئے اکسایا گیا اور اس میں اب کوئی ابہام نہیں کہ بغاوت کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائنڈ عمران خان تھے جن کے خلاف عدالتوں میں مقدمات زیر سماعت ہیں اور سانحہ 9 مئی میں ملوث شرپسند لیول پلینگ فیلڈ نہیں بلکہ سخت ترین سزا کے مستحق ہیں لیکن اگر ان عناصر کو لیول پلینگ فیلڈ کے نام پر الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی تو ہر شرپسند اور دہشت گرد جمہوریت کی آڑ میں اس اصطلاح کے بہانے اسی سہولت کا تقاضا کرے گا جس سے ایک ایسی خطرناک نظیر قائم ہوگی جس سے دہشت گرد تنظیموں جو بلوچستان اور افغانستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں، ان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور کل وہ بھی اس کی آڑ میں اِسی طرح کی رعایت کا مطالبہ کریں گے جس سے ملک میں انارکی پھیلے گی۔یہ امر ’’دیر آئید درست آئید‘‘ کے مصداق ہے کہ وفاقی کابینہ نے سانحہ 9 مئی کی تحقیقات اور تجاویز کیلئے کمیٹی تشکیل دی ہے جو واقعہ میں ملوث افراد، ماسٹر مائنڈ، منصوبہ سازوں اور سہولت کاروں کی شناخت اور آئندہ اس طرح کے واقعات کی روک تھام کیلئے تجاویز بھی دے گی۔ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ جن لوگوں نے جانتے بوجھتے پاکستان کو آگ لگائی، وہ پاکستان کے خیر خواہ نہیں اور وہ کس طرح کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر شکوہ کرسکتے ہیں۔ اگر ان کے شکوے کو ہم نے لیول پلینگ فیلڈ کا نام دینا ہے تو کیا ہر دہشت گرد، ملک دشمن اور انتشار پسند کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے پر بھی عدالت اسی طرح کے شکوے سنے گی۔ وہ شرپسند اور ملک دشمن عناصر جنہوں نے عسکری تنصیبات اور ملکی سلامتی کے اداروں اور شہداء کی یادگاروں کو نشانہ بنایا، وہ کسی طرح بھی لیول پلینگ فیلڈ کی آڑ میں رعایت کے مستحق نہیں۔ اگر آج سوشل میڈیا، جعلی ویڈیوز اور ٹوئٹر ٹرینڈ کے دبائو میں آکر عدلیہ نے ان شرپسند عناصر کو ’’لیول پلینگ فیلڈ‘‘ کے نام پر سیاست میں حصہ لینے کی اجازت دی تو سانحہ 9مئی جیسے واقعات مستقبل میں بھی رونما ہوتے رہیں گے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملزمان کو سزائیں دے کر ایسی مثال قائم کی جائے کہ مستقبل میں اس طرح کے واقعات کو روکا جاسکے اور ریاست مخالف عناصر جمہوریت کی آڑ لے کر اور لیول پلینگ فیلڈ کا نعرہ لگاکر ملکی سلامتی سے نہ کھیل سکیں۔

تازہ ترین