• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا، برطانیہ اور 8 اتحادی ملکوں نے یمن میں حوثیوں پر 73فضائی حملے کرتے ہوئے درجنوں ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔ لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، ساحلی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں متعدد مقامات پر بمباری کی گئی جس میں ٹام ہاک میزائلوں کا استعمال شامل ہے۔ایران نے ان کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے انھیں یمن کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر حملےکے ساتھ ساتھ عالمی قوانین کی بھی صریحاً خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ حزب اللّٰہ نے امریکی حملوں کو اس کی اسرائیل کے ساتھ مکمل شراکت داری کا نام دیا ہے۔ سعودی عرب نے ان حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے ،حکومت عمان کے بقول وہ پہلے ہی خبردار کرچکی ہے کہ ان حملوں سے خطے میں کشیدگی بڑھے گی۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے فریقین سے بحیرہ احمر کی غیرمستحکم صورتحال کو مزید بڑھاوادینے سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔حوثیوں کی سپریم کونسل نے بھرپور جوابی کارروائی کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکا اور برطانیہ کو ان حملوں کی بھاری قیمت ادا کرنے کیلئے تیار رہنا ہوگا۔فلسطین کی مخدوش صورتحال کے تناظر میں جہاں اسرائیل نے امریکہ کی شہ پر غزہ کے باشندوں پر ظلم و بربریت کا بازار گرم کر رکھا ہے ،اس دوران یمن پر مارا جانے والا شب خون خطے کو ایک نئی مشکل سے دوچار کرے گاجبکہ عالمی کساد بازاری میں مزید اضافہ ہوگا۔امن کے داعیوں کی طرف سے یہ کارروائی اچھا پیغام نہیں،کیونکہ اس سے بھارت جیسی مسلمانوں کے خلاف تشدد پسندانہ عزائم رکھنے والی ریاستوں کی حوصلہ افزائی ہوگی جس نے 76 سال سےبے گناہ کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کر رکھا ہے۔اقوام متحدہ کو اس کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے متذکرہ بیان سے آگے سوچنا چاہئے۔

تازہ ترین