سپریم کورٹ نے لیول پلیئنگ فیلڈ نہ دینے سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی، جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی بینچ کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست واپس لے لی۔
پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی بہت مہربانی بہت شکریہ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ آپ کیس چلانا چاہتے ہیں یا نہیں؟
وکیل لطیف کھوسہ نے جواب دیا کہ مجھے ہدایات ملی ہیں کہ درخواست واپس لے لی جائے، آپ کے 13 جنوری کے فیصلے سے ہماری 230 سے زائد نشستیں چھن گئیں، ہم آپ کی عدالت میں لیول پلیئنگ فیلڈ کے لیے آئے تھے، 13 جنوری کی رات 11:30 پر ایسا فیصلہ سنایا گیا جس سے پی ٹی آئی کا شیرازہ بکھر گیا، ہم اب کیا توقع کریں کہ ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ ملے گی، آپ کے پاس آئین کے آرٹیکل 187 کے تحت اختیار ہیں، آپ احکامات دے سکتے ہیں، ہم آپ کی عدالت میں یہ کیس نہیں لڑنا چاہتے، پی ٹی آئی کے امیدواروں میں سے کسی کو ڈونگا اور کسی کو گلاس دے دیا گیا۔
جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہمارا فیصلہ ماننا ہے مانیں، نہیں ماننا تو آپ کی مرضی۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی رپورٹ پر پی ٹی آئی کو جواب دینے کا وقت دیا تھا۔