امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کے سوا کون سی جماعت ہے جس میں انٹرا پارٹی الیکشن ہوتا ہے؟
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ٹیکنیکل گراؤنڈ پر بڑی پارٹی کو اس کے نشان سے محروم کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ ن لیگ ایک خاندان کی میراث ہے، پی پی میں ایک خاندان اور 40 وڈیرے ہیں، ای سی پی کو خط لکھا ہے کہ پی پی اور ن لیگ جمہوریت دشمن پارٹیاں ہیں، انٹرا پارٹی الیکشن پر ان پارٹیز کے خلاف بھی ایکشن لیں۔
حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ کراچی کا ملک کی معیشت میں 40 فیصد سے زائد شیئر ہے، اس شہر کو بری طرح سے نظر انداز کیا گیا ہے، صنعتوں کو بھی گیس نہیں مل رہی، گیس کے ذخائر کم نہیں ہیں، جو حکومتیں پچھلے عرصے میں رہیں وہ تازہ دم ہوکر آرہی ہیں کہ ہمیں ووٹ دو، ایران گیس پائپ لائن پر کام بند ہو گیا، غلاموں کی کوئی زندگی نہیں ہوتی، امریکی غلام ہیں کہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن پر کام نہیں ہو رہا۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اب گیس کے بحران پر خاموش نہیں رہا جاسکتا ہے، کراچی کی اکثر آبادیوں میں گیس کی لوڈشیڈنگ ہے، 18 جنوری کو سوئی گیس کے آفس کے باہر دھرنا دیں گے، جو لوگ پریشان ہیں جماعت اسلامی ان کی آواز ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ حکومتوں میں رہنے والی پارٹیاں اس مسئلے کو اٹھا سکتی ہیں، یہاں پانی کا شدید بحران ہے، سیوریج کا نظام خراب ہے، گٹر کے ڈھکن تک تو دے نہیں سکے، قبضہ میئر گٹر کے ڈھکن فراہم نہیں کر رہے اور جھوٹ بولتے رہتے ہیں، چند گٹر کے ڈھکن دے کر سمجھتے ہیں کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ انٹر کے رزلٹ میں نوجوانوں کی اکثریت فیل ہے، جان بوجھ کر لگتا ہے کہ کراچی کے جوانوں کو فیل کیا جاتا ہے، یہ کہتے ہیں کہ پنجاب کو سندھ جیسی ترقی دیں گے، ایک رپورٹ کے مطابق سندھ میں 13 لاکھ بچے زمین پر بیٹھ کر پڑھ رہے ہیں، صرف فرنیچر کی خریداری میں بڑی کرپشن کی گئی، سندھ کی تعلیم کا 312 ارب روپے کا بجٹ ہے۔