چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ پہلی بار سپریم کورٹ کی سہہ ماہی رپورٹ پیش کر رہےہیں، 17ستمبرسے16دسمبر تک کی رپورٹ سپریم کورٹ ویب سائٹ پر فراہم کردی، ہم نے خود کو آپ کے سامنے احتساب کیلیے پیش کردیاہے، ہم خود کیوں نہ عوام کو بتائیں کہ ہم کیاکر رہے ہیں۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ معلومات بہت مؤثر ہتھیار ہے، اب ہر شہری کے لیے معلومات فراہمی حق بن چکا ہے، عوامی ٹیکس سےچلنےوالےادارےسےمتعلق معلومات عوام کوملنی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ سب سے اچھی جراثیم کش سورج کی روشنی ہے، روشنی دکھاتے چلیں تو معاشرہ ٹھیک ہو سکتا ہے، کچھ دن پہلے مختار علی کا کیس آیا، ہم نے فیصلہ کیا قانون کے تحت تو نہیں، آئین کے تحت سپریم کورٹ کی معلومات فراہم کی جائے۔
چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قانون کہتا ہے وفاقی حکومت کے تابع اداروں پر معلومات فراہم لازم ہے، سپریم کورٹ ایسا ادارہ نہیں مگر سپریم کورٹ بھی شق 19 اے کے تحت بنیادی حقوق کی تابع ہے، حکم دیا کہ رجسٹرار 7 دن میں معلومات فراہم کرے۔
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر معلومات تک رسائی اب حق ہے، پہلے سوال کیا جا سکتا تھا کہ آپ کو معلومات کیوں چاہیے، اب الٹ ہو گیا ہے، اب اس کا متضاد ہے کہ معلومات کیوں فراہم نہیں کرتے، چار سال تک فل کورٹ کی میٹنگ نہیں ہوئی تھی، ہم نے آتے ہی فل کورٹ کی کارروائی براہ راست دکھانے کا فیصلہ کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ فی الوقت دو اہم کیس براہ راست دکھا رہے ہیں، ہمارے تقریباً ہر اہم فیصلے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر لگا دیے جاتے ہیں، اب جو شخص یا ادارہ معلومات نہیں دینا چاہتا اسے بتانا چاہیے کیوں نہیں دے رہا۔
چیف جسٹس نے مسکرا کر مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ کی طرح اطہر من اللّٰہ اسمارٹ لگ رہے ہیں، ہمارے ساتھیوں نے لائیو براڈ کاسٹ پر اتفاق کیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ معلومات ہی سے احتساب کا عمل شروع ہوتا ہے، جو شخص یا ادارہ معلومات نہیں دینا چاہتا اسے بتانا چاہیے کیوں نہیں دے رہا، اعلیٰ عدالتوں میں ججوں کے ناموں کی فراہمی پر کمیٹی نے بہت کام کیا، ایک دوسرے کو شک کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے، کسی قوم کی تقدیر بدلنے کا طریقہ صرف تعلیم ہے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے اہم اور آئینی فیصلے موجود ہیں، بنیادی حقوق کے فوجداری اور سول مقدمات کے فیصلے موجود ہیں، تین ماہ کے دوران 5 ہزار تین سو پانچ مقدمات نمٹائے گئے، پہلی بار ہوا کہ داخل مقدمات سے زیادہ مقدمات نمٹانے گئے، عوام کو ہر ہفتے بتاتے ہیں کتنے مقدمات دائر ہوئے کتنے نمٹائے گئے، ہر ادارہ پاکستان کے عوام کا ادارہ ہے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پہلی بار خاتون سیشن جج کو رجسٹرار سپریم کورٹ تعینات کیا گیا، سپریم کورٹ کے سامنے رکاوٹیں دور کر کے عوام کی 50 گاڑیوں کی گنجائش نکالی گئی، سپریم کورٹ کی صوبائی دارالحکومت میں رجسٹری موجود ہوتی ہے۔