ممتاز قانون دان چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی میری فیملی ہے، خون میں دوڑتی ہے، مجھے پیپلز پارٹی سے کوئی جدا نہیں کر سکتا۔
لاہور میں پیپلز پارٹی کے جلسے سے خطاب میں اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک غلط تاثر بنایا گیا جیسے میں پیپلز پارٹی کے ڈسپلن میں نہیں ہوں، یہ تصور بلکل غلط تھا میں آپ کے سامنے ہوں، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو اور آصفہ بھٹو کے ساتھ کھڑا ہوں۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ بلاول بھٹو دیکھ رہے ہیں پیپلز پارٹی جوش و جذبے سے یہاں موجود ہے، یہاں 10 سال پہلے وکلا تحریک کی قیادت کر رہا تھا، مجھے بار بار کہا جاتا تھا وکلا تحریک کی قیادت کرنی ہے تو پیپلز پارٹی کو چھوڑ کر آؤ۔
انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو نے جب سے پیپلز پارٹی کی سیاست میں اہم کردار ادا کیا تو کئی قسم کی بحث کو جنم دیا گیا، تاثر دیا گیا کہ بلاول بھٹو بزرگوں کو سیاسی جماعت سے نکالنا چاہتے ہیں، بلاول بھٹو کو یاد ہوگا 2015 دبئی میں تجویز میں نے دی تھی، بہت بحث ہوئی، تجویز دی تھی کہ پیپلز پارٹی 60 سال سے کم عمر سیاستدانوں کی بنائی جائے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ ہمارے پاس دو پارٹیاں رجسٹرڈ تھیں، میں نے کہا ایک پارٹی کی صدارت آصف زرداری، دوسرے کی بلاول بھٹو کریں، اب یہ دنیا بہت تیز جا رہی ہے، جو ٹیکنالوجی آ رہی ہے مجھے سمجھ نہیں آتی، نئی ٹیکنالوجی آپ نوجوانوں کی سمجھ میں آ رہی ہے، پیپلز پارٹی نوجوانوں کی ہونی چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جب قیادت نوجوان ہے تو ان کو آگے بڑھنا چاہیے ہمیں یہ ٹیکنالوجی سمجھ نہیں آتی، اکثر ایک طرف فون کرنا چاہتا ہوں، دوسری طرف امریکا چلا جاتا ہے۔
اعتزاز احسن نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت 3 مرتبہ آئی، کبھی یہ نہیں ہوا ایک ہی وزیراعظم ہو، کبھی یہ نہیں ہوا کہ نواز شریف کی طرح ایک ہی وزیراعظم ہو، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف وزیراعظم رہے، اب بلاول کی باری ہے، یقین ہے بلاول جب وزیراعظم بنیں گے تو منشور کے 10 نکات پر عمل ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہم نے کبھی نہیں کہا فلاں کو جیل ڈالو تو لیول پلیئنگ فیلڈ ہوگی، یہ سب انہی نے کہا جو شیروں کی طرح دھاڑنے کی کوشش کرتے ہیں، بلاول بھٹو نے کہا تھا یہ اپنے گھروں سے باہر آنے کی ہمت نہیں کر رہے۔