• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتّب: شفیق الرحمان اِلٰہ آبادی

صفحات: 494، قیمت: 800 روپے

زیرِ اہتمام : جبران اشاعت گھر، صائمہ عربین وِلاز، نارتھ کراچی،کراچی۔

زیرِ نظر کتاب میں ڈاکٹر سیّد قاسم جلال کو اکیسویں صدی کا اقبال قرار دیا گیا ہے۔ کسی کی محبّت میں اِتنا آگے بڑھ جانا مناسب رویّہ نہیں۔ کتاب کا یہ عنوان دے کر مؤلف نے اُن تمام لوگوں کی نفی کی ہے، جنہوں نے اقبالؒ کو مرکزِ نگاہ بنایا اور اقبال شناس کہلائے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ ڈاکٹر سیّد قاسم جلال ہمارے مُلک کے معتبر قلم کار ہیں، ان کی ادبی خدمات کا دائرہ خاصا وسیع ہے، اُنہوں نے ادب کی مختلف جہتوں پرغیر معمولی کام کیا اور ان کی کتب کی تعداد بھی قابلِ رشک ہے۔ 

ویسے ڈاکٹر قاسم جلال بنیادی طور پر شاعر ہیں، لیکن ان کی نثری کاوشوں کو بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔وہ ماہرِ تعلیم بھی ہیں۔ فارسی، اردو، پنجابی اور سرائیکی پر کامل عبور رکھتے ہیں اور ان زبانوں میں ان کی کتب بھی موجود ہیں۔زیرِ نظر کتاب49عنوانات پر مشتمل ہے، جن میں موازنۂ اقبال اور جلال بھی کیا گیا ہے۔ یہ بھی علّامہ اقبال کے ساتھ زیادتی ہے کہ اقبالؒ کے ساتھ کسی کا موازنہ سورج کو چراغ دِکھانے کے مترادف ہے۔

کتاب میں ڈاکٹر قاسم جلال کی علمی، ادبی، تنقیدی اور تخلیقی خدمات کا بھرپور جائزہ پیش کیا گیا ہے، جو ان کا حق ہے۔ وہ اردو کے نہایت معتبر شاعر اور دانش وَر، رئیس امروہوی کے وہ ہونہار شاگرد ہیں، جس نے اُن کا نام روشن کیا، ڈاکٹر قاسم جلال قسمت کے سکندر ہیں کہ ان پر مولانا سیّد ابولاعلیٰ مودودیؒ، ابوالاثرحفیظ جالندھری، احسان دانش، ڈاکٹر سیّد عبداللہ، ڈاکٹر جاوید اقبال اور ڈاکٹر جمیل جالبی جیسی عظیم شخصیات نے بھی لکھا۔