پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے سائفر کیس کی سماعت کے دوران کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی کے باوجود میرے ساتھ ہاتھ ہوگیا۔
اڈیالہ جیل راولپنڈی میں سائفر کیس کی سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ جج صاحب کی گارنٹی پر میرے ساتھ ہاتھ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تصدیق نہ ہونے پر این اے 150، 151 اور پی پی218 سے میرے کاغذات مسترد ہوئے، میں نے کاغذات نامزدگی کی تصدیق کا کہا تو جج صاحب نے کہا میرا حکم نامہ ساتھ لگا دو۔
پی ٹی آئی رہنما نے مزید کہا کہ جج صاحب کے حکم نامے کے باوجود میرے کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے۔
اس پر جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے کہا کہ شاہ صاحب ہم نے قانونی طریقہ کار پورا کردیا تھا۔
اس موقع پر پراسیکیوٹر کے بولنے پر شاہ محمود قریشی غصے میں آگئے اور کہا کہ میں اپنے بنیادی حقوق کی بات کر رہا ہوں، یہ بیچ میں کیوں بول رہے ہیں؟
سماعت کے دوران شاہ محمود قریشی اور پراسیکیوٹر رضوان عباسی میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ تم اوپر سے آئے ہو، کون ہو تم، تمہاری کیا اوقات ہے؟
اس پر رضوان عباسی نے جواب دیا کہ تمہاری کیا اوقات ہے؟ اس موقع پر جج نے شاہ محمود قریشی کو پرسکون رہنے کی تلقین کی۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کو بتایا گیا کہ شاہ محمود قریشی نے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست جمع کرادی ہے۔
جج نے پی ٹی آئی رہنما سے مکالمے میں کہا کہ یہ آپ کا حق ہے، ہم اس درخواست کو دیکھ لیتے ہیں، آپ کے جو حقوق ہیں وہ آپ کو ملیں گے۔