بھارت میں خون کے کینسر میں مبتلا 5 سالہ بچے کے والدین اور اس کی خالہ کا خیال تھا کہ دریائے گنگا کا پانی ان کے بیمار بچے کو صحیح کردے گا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دہلی شہر میں رہائش پذیر یہ خاندان کل صبح تقریباً 9 بجے ہریدوار کے لیے روانہ ہوا تھا۔
ٹیکسی ڈرائیور کے مطابق بچے کے ساتھ اس کے والدین اور ایک اور خاتون رشتے دار بھی تھی، بچہ کی حالت انتہائی خراب تھی اور اس کے گھر والوں نے بتایا کہ وہ کینسر میں مبتلا ہے اور دہلی کے ڈاکٹروں نے اس کے صحیح ہونے کی تمام امیدیں چھوڑ دی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس واقعے سے متعلق پتا چلا ہے کہ بچے کو اس کی خالہ نے سرد موسم میں دریائے گنگا کے پانی میں ڈبویا جبکہ والدین اس دوران مذہبی رسومات ادا کرتے رہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ بچے کو کافی دیر تک پانی کے اندر ڈبویا گیا، اس موقع پر وہاں موجود لوگوں نے بچے کے گھر والوں کو ایسا کرنے سے روکا تاہم نہ ماننے پر وہاں موجود افراد نے زبردستی لڑکے کو پانی سے باہر نکالا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بچے کی خالہ نے اس وقت ناراضگی اور غصے کا اظہار کیا اور بچے کو باہر نکالنے والوں سے ہاتھا پائی بھی کی۔
رپورٹس کے مطابق بعدازاں بچے کو اسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔
ہریدوار شہر کے پولیس چیف کا کہنا ہے کہ اہلخانہ نے بتایا ہے کہ بچے کا دہلی کے ایک جدید اسپتال میں کینسر کا علاج چل رہا تھا تاہم ڈاکٹروں نے بالآخر ہار مان کر انہیں بتایا تھا کہ بچے کو بچایا نہیں جا سکتا۔
انہوں نے بتایا کہ خاندان کا خیال تھا کہ دریائے گنگا سے بچے کو شفا ملے گی، ہمیں دہلی کے اسپتال سے رپورٹس مل رہی ہیں، ایسا لگتا ہے کہ بچے کو وہ یہاں اس لیے لائے کہ کیونکہ انہیں یقین تھا کہ گنگا میں نہلانے سے بچہ ٹھیک ہو جائے گا۔