سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ میں نے الیکشن چھوڑا ہے، سیاست نہیں، نئی جماعت بنانے کا فیصلہ الیکشن کے بعد کروں گا۔
اینٹی کرپشن آفس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی 3 بڑی جماعتیں ناکام ہو چکی ہیں، ان جماعتوں کے پاس عوام کے مسائل کا حل نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے صرف الیکشن اور سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، الیکشن مقدس عمل ہے اس کو متنازع بنانے سے ملک کو نقصان ہو گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ نیب اور اینٹی کرپشن کے ادارے صرف الیکشن اور سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہو رہے ہیں، الیکشن مقدس عمل ہے اس کو متنازع بنانے سے ملک کو نقصان ہو گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا ہے کہ نواز شریف میرے قائد تھے، پارٹی میں اختلاف ہے جس پر اس سے علیحدہ ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ الیکشن کو متنازع نہیں بنایا جانا چاہیے، یہ سسٹم چلنے والا نہیں، نہ ہی 2018ء میں چلا، نہ اب چلے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ جو الیکشن نہیں لڑ رہے ان کے ساتھ یہ ہو رہا ہے، جو الیکشن لڑ رہے ہیں ان کا کیا حال کیا جاتا ہو گا؟
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ آج کا نوٹس میرے بجائے میرے ترجمان کو جاری ہوا ہے، یہ صرف الیکشن کے عمل میں ہراساں کیے جانے کا ایک انداز ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں بھی مجھے اینٹی کرپشن سے محبت نامے آتے رہے، میں نے جب کہا کہ میں ایم این اے ہوں تو اینٹی کرپشن نے معافی مانگ لی۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج ایک سادے کاغذ پر لکھ کر بھیجا گیا کہ آپ نے سڑک بنانے میں خورد برد کی، مجھ پر الزام ہے کہ 2 سڑکوں کی تعمیر کے ٹھیکے من پسند افراد کو دیے، یہاں پہنچا ہوں تو کہا گیا ہے کہ سڑکیں تو بنی ہی نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نگراں وزیرِ اعظم کو کہتا ہوں کہ الیکشن کو غیر متنازع بنائیں، جو الیکشن ملک میں انتشار پھیلائے شکر ہے کہ اس کا حصہ نہیں ہوں۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ 1947ء سے اب تک تمام الیکشن چوری ہوئے، چیف الیکشن کمشنر، اور وزیرِاعظم کی ذمے داری ہے کہ الیکشن کو غیر متنازع بنائیں، الیکشن کرانا حاکمِ وقت اور اربابِ اختیار کی ذمے داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیب، اینٹی کرپشن کے ادارے ملک کے کرپٹ ترین ادارے بن چکے، ان کا احتساب کون کرے گا؟ آج یہ ادارے سیاست میں جوڑ توڑ کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آج لوگ پوچھتے ہیں کہ دنیا ترقی کر رہی ہے اور پاکستان زوال پزیر کیوں ہے؟ 1947ء سے لے کر آج تک ہر الیکشن چوری ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام اس الیکشن کے پراسس سے مایوس ہیں، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئینی تھا، یہ الیکشن ملک کو انتشار دے گا۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کو بامقصد بنانا پولیٹیکل لیڈر شپ کا کام ہوتا ہے، ملک کی پولیٹیکل لیڈر شپ اور جوڈیشل لیڈر شپ ٹیبل پر بیٹھے اور آگے کے راستے کا تعین کرے۔
ایک صحافی نے شاہد خاقان سے سوال کیا کہ کیا نواز شریف ڈیل کے تحت واپس آئے ہیں؟
سابق وزیرِ اعظم نے جواب دیا کہ مجھے ڈیل کا علم نہیں، ہرشخص یہ سوال کرتا ہے، پاکستان میں ہر آدمی سمجھتا ہے کہ معاملات ڈیل سے طے ہوتے ہیں، ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ آئین کا بیانیہ تھا، آئین کہتا ہے کہ ووٹ کو عزت دو، اس کی نفی کریں گے تونقصان اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلے بتا دیا تھا کہ ن لیگ کے ٹکٹ سے الیکشن لڑوں گا، نہ ن لیگ کے خلاف لڑوں گا، الیکشن کے ماحول میں دباوـ کا اثر ہو گا، ڈالے بھیجیں گے، پرچے کرائیں گے تو نقصان ملک و عوام کا ہو گا۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ 9 مئی کے واقعے کو ایک سانحہ سمجھتا ہوں، جتھے جب فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں تو اندرون اور بیرونِ ملک اس کے اثرات ہوتے ہیں، 9 مئی کہاں ہے، آج تو 9 فروری آنے کو ہے، ذمے داروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا نہ ہونا پولیس کی ناکامی ہے، 9 مئی کے ذمے داروں کی گرفتاری کے بعد شہادتیں اکٹھی کرنا، چالان جمع کرانا، فردِ جرم عائد کرنے کی ذمے داری پوری نہیں ہوئی۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ یہ الیکشن بے مقصد بن گیا ہے، جو ملک کو انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا، الیکشن آئینی ضرورت ہے، اسے بامقصد اور مسائل کے حل کا ذریعہ بنانا سیاسی لیڈر شپ کا کام ہے، سیاسی لیڈر شپ اس عمل میں ناکام رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سیاسی، ملٹری اور جوڈیشل لیڈر شپ آگے کے راستے کا تعین کرتی کہ ملک کو کیسے چلانا ہے، 7، 8 آدمی ایک ٹیبل پر بیٹھیں، عوام کے معاملات حل کرنے میں سنجیدہ نظر آئیں، ایک ٹیبل پر بیٹھ کر آگے کے راستے کا تعین کریں، ورنہ ملک کا چلنا مشکل ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا ہے کہ آج تینوں بڑی جماعتیں ناکام ہو چکیں، ان کے پاس مسائل کا حل نہیں، نہ سوچ ہے، نہ فکر ہے، پاکستان میں مزید ایک سے زیادہ جماعتیں بنیں گی۔