پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹیرینز (پی پی پی پی) کے چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کا کہنا ہے کہ الیکشن کے بعد سیاسی بحران کم ہوجائے گا، ہمارے ووٹوں کے بغیر کوئی بھی وزیراعظم نہیں بن سکتا۔
ایک انٹرویو میں آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ ہم باتیں بھی سن لیتے ہیں جیلیں بھی کاٹ لیتے ہیں لیکن جیل بھیجنے والوں کو کچھ نہیں کہتے، مگر میاں صاحب کے ہاں یہ حساب کتاب نہیں وہ بہت مغرور آدمی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ کبھی ہوا ہے کہ میاں صاحب لاڈلے نہ رہے ہوں؟ جب لاڈلے نہیں رہتے تو پاور سے نکل جاتے ہیں، کیسز میرے ختم نہیں ہوئے تو میں بانی پی ٹی آئی کے کیسز کا انجام کیا بتاؤں؟ کیسز میرے بھی چل رہے ہیں صرف میاں صاحب کے کیسز ختم ہوئے، وجہ شاید ہمارا ڈومیسائل کمزور ہوگا۔
سابق صدر نے یہ بھی کہا کہ بابا بھٹ سے کشمور تک پی ٹی آئی نظر نہیں آتی، میں نے کب کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے بات کروں گا، جو آزاد امیدوار آئیں گے ان سے بات کریں گے۔ جے یو آئی، جماعت اسلامی، باپ پارٹی سے بات کریں گے۔
پنجاب پیپلز پارٹی کا ہدف تھا اور ہمیشہ رہے گا
آصف زرداری نے کہا کہ پنجاب پیپلز پارٹی کا ہدف تھا اور ہمیشہ رہے گا، ملک میں نواز حامی نہیں اینٹی نواز ووٹ موجود ہے، جس پر بلاول ٹھیک کام کر رہے ہیں۔ پنجاب میں بہت محرومیت ہے جو دوستوں کو نظر نہیں آتی۔
انکا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ہی آتی ہے تو زراعت دوست پالیسی لاتی ہے، پیپلز پارٹی ہر گھر اور ہر محلے میں موجود ہے، بی بی کے زمانے سے ہمیں پنجاب میں توڑنے کی سازش کی جا رہی ہے، اس بار ارادہ ہے کہ مستقل پنجاب میں بیٹھنا ہے۔
آصف زرداری نے مزید کہا کہ میرے حساب سے تو پرو نواز ووٹ ہے ہی نہیں، ن لیگ اور پیپلز پارٹی دوبارہ سے مین پارٹیاں بنیں گی، تحریک انصاف اب سیاست ایک سائیڈ شو رہے گی، تحریک انصاف کوئی نظریہ فلاسفی نہیں بدتمیزی کا ڈرامہ ہے۔
انکا کہنا تھا کہ جو لوگ تحریک انصاف میں گئے تھے وہ دوست واپس آنا چاہتے ہیں، امید ہے یہ دوست الیکشن کے بعد پیپلز پارٹی میں واپس آجائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں سابق صدر کا کہنا تھا کہ مجھے حیرانی ہوگی اگر لطیف کھوسہ الیکشن جیت جائیں۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو پیپلز پارٹی کی سوچ کا عکس ہے، 16 ماہ جو حکومت چلی ہے اس کی کارکردگی کا مسئلہ ان کو بھی ہے ہم سے بھی کچھ دوست پوچھتے ہیں، سب کہتے تھے کہ شہباز شریف سخت محنتی ہیں وہ ہیں، لیکن یہ لکیر کے فقیر ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہمیں جو مسائل ہیں وہ آؤٹ آف دی باکس سوچے بغیر حل نہیں ہو سکتے، یہ تو پہلے دن بائیکاٹ اور استعفیٰ دینا چاہتے تھے، اگر پارلیمنٹ میں نہ رہتے تو عدم اعتماد میں ووٹ بھی نہ دے سکتے۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری تو وزارت خارجہ سے مستعفی ہونا چاہتے تھے، بلاول بھٹو زرداری کے لیے وزارت خارجہ کا تجربہ چاہیے تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا میں موسم سرد ہے اس موسم میں دہشتگردی کم ہوتی ہے، لوگ ووٹ ڈال سکیں گے، سرد موسم میں پہلے بھی الیکشن ہوئے ہیں، کچھ روڈ بلاکس ہیں اگر نہ ہو تو قومی اسمبلی کی 80 سے زائد نشستیں جیت سکتے ہیں۔ کچھ روڈ بلاکس نہ ہوئے تو کراچی کی تمام نشتیں جیت سکتے ہیں، انسان کو حالات کے ساتھ سمجھوتا کرناچاہیے، حالات سمجھوتا نہیں کرتے۔
آصف زرداری نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان کو پاکستان کا مستقبل سمجھتا ہوں، بلوچوں کو بہت پیار سے سنبھالنا ہوگا، مسائل حل کرنا ہوں گے، پی ٹی آئی خیبر پختونخوا میں ہے بلوچستان میں نہیں، پنجاب میں ساؤتھ میں پی ٹی آئی کم ہے سینٹر میں ہے۔
سابق صدر نے کہا کہ لائن لاسسز کم کریں گے تو 300 یونٹ بجلی غریب کو مفت مل سکتی ہے، سولر سسٹم سے بھی غریبوں کو مفت بجلی فراہم کی جاسکتی ہے ، غریبوں کو 300 یونٹ مفت بجلی ایک سال میں فراہم کردیں گے، پی آئی اے بیچنے نہیں دیں گے ، تمام ادارے بیچے بغیر چل سکتے ہیں۔