مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں نے جیلیں کاٹیں، نیب کے عقوبت خانے میں گیا، اگر اسٹیبلشمنٹ کے قریب ہوتا تو یہ نہ ہوتا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن میں عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ کس کو ووٹ دیں، ان کی ترجیحات کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو معاشی و خارجی سطح پر چیلنجز کا سامنا ہے، پاکستان جس مقصد کے لیے وجود میں آیا ابھی تک وہ پورا نہیں ہو سکا، جن قوموں میں شکست نہ ماننے کا عزم ہو انہیں کوئی نہیں ہرا سکتا۔
شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ماضی سے سبق حاصل کر کے ہمیں آگے بڑھنے ہو گا، معاشی اور معاشرتی اعتبار سے 8 فروری کا الیکشن اہم ہے، 2018ء میں آر ٹی ایس ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بٹھایا گیا، 2018ء سے پہلے پاکستان تیزی سے ترقی کے راستے پر سفر طے کر رہا تھا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ آر ٹی ایس بٹھانے کے باوجود ہم جیت چکے تھے، رات میں پولنگ ایجنٹ کو باہر نکال کر ٹھپے لگائے گئے، ووٹرز کی توقعات پر پورا اترنا ہی ووٹ کو عزت دینا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہیں، 2008ء میں ہم نے لاہور میں میٹرو سروس چلائی، 2013ء کے بعد لاہور میں اورنج لائن ٹرین چلائی، ہمارے خاندان نے تمام مشکلات دلیری اور صبر کے ساتھ برداشت کیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر نے مزید کہنا ہے کہ نواز شریف نے 40 سال کی سیاست میں بہت سے اتار چڑھاؤ دیکھے، اگر پاکستان دیوالیہ ہو جاتا تو آج ہم بدترین مشکلات کا شکار ہوتے، جب ہم نے حکومت سنبھالی تو پاکستان دیوالیہ ہونے قریب تھا، آئی ایم ایف سے معاہدہ پچھلی حکومت نے کیا اور پھر اس سے مکر گئے، ہم نے حکومت سنبھال کر ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پی ڈی ایم میں جانے سے ن لیگ کی مقبولیت کم نہیں ہوئی تھی، پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے ہم نے جو جنگ لڑی اس سے مقبولیت کم ہوئی، ہماری مقبولیت میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے، لوگ جانتے ہیں ن لیگ ہی مسائل حل کر سکتی ہے۔