• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج یکم فروری کو امریکہ بھر میں نیشنل فریڈم ڈےنہایت دھوم دھام سے منایا جارہا ہے، ہر سال مختلف امریکی ریاستوں اور سفارتخانوں میں خصوصی تقریبات اس عزم کے ساتھ منعقد کی جاتی ہیں کہ امریکہ آزادی کا علمبردار ہے اور امریکی عوام ہر قسم کی غلامی کو مسترد کرتے ہوئے عوام کی آزادی پرپورا یقین رکھتے ہیں۔گزشتہ پانچ دہائیوں سے امریکہ میں فروری کامہینہ بلیک ہسٹری (افریقن امریکن تاریخ)کے نام منسوب ہے جسکا مقصد ماضی میں امریکی معاشرے میں پائے جانے والی نسل پرستی اور رنگ کی بنیاد پراقلیتی تفریق کے خلاف سماجی جدوجہد کو خراجِ تحسین پیش کرنا ہے۔تاریخ کا مطالعہ بتلاتا ہے کہ دور جدید کی سپرپاور امریکہ آج سے فقط پانچ سو برس پہلے تک دنیا کیلئے ایک نامعلوم سرزمین تھی جہاں جنگلی قبائل کا راج تھا، یورپی مہم جُو کولمبس کا دریافت کردہ یہ براعظم امریکہ اپنے دور کی نوآبادیاتی طاقتوں کے استحصال کا بھی نشانہ بنا،اس زمانے میں انسانوں کو زبردستی غلام بنانے کیلئے افریقہ سے سیاہ فام افراد کو جانوروں کی طرح پکڑ کرسرزمین امریکہ میں بیگار کیلئے لایا گیا، ان بے گناہ غلاموں کی خرید و فروخت کیلئے باقاعدہ بازار لگائے جاتے تھےاور مالک کو اپنے زرخرید غلاموں کو انسانیت سوز مظالم کا نشانہ بنانے کے ساتھ موت کے گھاٹ اتارنے کی بھی اجازت تھی۔ تاہم انسانی تاریخ میں ہردور میں ایسے خداترس عظیم انسانوں نے جنم لیا ہے جو اپنی زندگی انسانیت کی خدمت اور خلقِ خدا کو ظلم سے نجات دلانے کیلئے وقف کردیتے ہیں، امریکہ کی شمالی ریاستوں نے غلاموں کو برابر سماجی حقوق دینے کا ارادہ ظاہر کیا تو غلامی کا سلسلہ برقرار رکھنے کی خواہاں جنوبی ریاستوں کے مابین خانہ جنگی شروع ہوگئی، یہ امریکی سرزمین پر لڑی جانے والی ایک ہولناک اور مہلک جنگ تھی جس میں لگ بھگ چھ لاکھ امریکی سپاہیوں اور عوام کی بڑی تعداد کو اپنی جان گنوانی پڑی ، امریکی خانہ جنگی کا نتیجہ شمالی ریاستوں کے عظیم لیڈر ابراہام لنکن کی فتح کی صورت میں سامنے آیاجس نے یکم فروری 1865ء کو امریکی جوائنٹ ہاؤس اور سینیٹ میں غلامی کے خاتمے کی قرارداد پر دستخط کیے جو تیرہویں ترمیم کی صورت میں امریکہ میں غلامی کے مکمل خاتمہ کا باعث بنی، ایک اندازے کے مطابق اس ترمیم کے بعد چالیس لاکھ سیاہ فام انسانوں کو آزادی میسر آئی، چودھویں ترمیم کے ذریعے انہیں امریکی شہریت کا حقدار بھی تسلیم کیا گیا۔ امریکہ کے سولہویں صدر ابراہام لنکن کو امریکہ میں بسنے والے سیاہ فام امریکیوں کیلئے نجات دہندہ قرار دیا جاتا ہے، تاہم امریکہ میں نیشنل فریڈم ڈے سالانہ بنیادوں پر منانے کا کریڈٹ رچرڈ رابرٹ رائیٹ نامی سیاہ فام امریکی شہری کو جاتا ہے، رچرڈ رابرٹ نے جارجیا میں ایک غلام گھرانے میں آنکھ کھولی لیکن اپنی خداداد قابلیت کی بناء پر ماہرِ تعلیم، سیاستدان ، سماجی رہنماء اور ملٹری آفیسر کے طور پر بھی جانے گئے،بطور بانی نیشنل فریڈم ڈے ایسوسی ایشن انہوں نے امریکی معاشرے کے تمام مکاتب فکر کو دعوت دی کہ وہ مشترکہ طور پر ایک ایسا دن منتخب کرنے میں تعاون کریں جوتمام امریکیوں کی آزادی کی عکاسی کرتا ہو، اس سلسلے میں انہوں نے یکم فروری کا دن عظیم امریکی لیڈر ابراہام لنکن کی جانب سے تیرہویں ترمیم پر دستخط کرنے کے حوالے سے تجویز کیا، رچرڈ رابرٹ کی زندگی نے وفا نہ کی لیکن انکے انتقال کے ایک سال بعد امریکی کانگریس نے یکم فروری کوبطور نیشنل فریڈم ڈے قرار دینے کا بل منظور کرلیا جو1948ء میں صدر ہیری ٹرومین کے دستخط کے بعد نافذ العمل ہوگیا۔بعد ازاں،امریکہ کے دوسوسالہ جشن کے موقع پرامریکی صدر جیرالڈ فورڈ نے 1976 ءمیں فروری کو بلیک ہسٹری کے مہینےکے طور پرریاستی سطح پر تسلیم کرلیا ۔ میں سمجھتا ہوں کہ امریکہ کو سپرپاور بنانے میں ابراہام لنکن سے منسوب نیشنل فریڈم ڈے نے اہم کردار ادا کیا، جب امریکی معاشرے میں سیاہ فام اقلیتوں کو برابر کے سماجی حقوق فراہم کیے گئے تو امریکہ ترقی کی دوڑ میں دنیا کے ہر ملک سے آگے نکل گیا اور عالمی منظرنامے میں نوآبادیاتی نظام کے ستائے ہوئے ممالک اور آمریت کے حامی سویت بلاک کے مدمقابل امریکہ کی زیرقیادت مغربی بلاک جمہوریت، شخصی آزادی اور انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے امید کی کرن بن کراُبھرا۔امریکہ میں سیاہ فام اقلیتوں کی خدمات کا اعتراف کرنے کیلئے بلیک ہسٹری مہینہ یہ پیغام دیتا ہے کہ دنیا کے جس معاشرے میں بھی سماجی تفریق کا رواج رہا وہاں آپس کی چپقلش نے ترقی کی راہ ہموار نہیں ہونے دی،آج دورَجدید میں عالمی امن کو سب سے بڑا یہی خطرہ درپیش ہے کہ آج انسانوں کی غلامی باضابطہ طور پر تو موجود نہیں لیکن عالمی سطح پر کچھ قوتوں کی طرف سے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا سلسلہ جاری ہے،کمزور ممالک کو مجبور کیا جارہا ہے کہ وہ ملکی مفاد ات کے برخلاف عالمی طاقتوں کا ساتھ دیں ۔بطور محب وطن پاکستانی میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اپنے معاشرے سے ہر قسم کی سماجی تفریق کو خیرباد کہنا ہوگا اور قائداعظم کے وژن کے مطابق ہرپاکستانی شہری کیلئے اقلیت اکثریت سے بالاتر ہوکر میرٹ پر ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا ہونگے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین