چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا ہے کہ نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ نے ایسا کوئی قدم نہیں اٹھایا جو عوامی مفاد میں نہ ہو، ہمارے فنڈز کے معاملات نگراں وزیرِ اعلیٰ نے گھنٹوں میں حل کیے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں این آئی سی وی ڈی چیسٹ پین یونٹ کا قیام خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ مختصر وقت میں کام کرنے کی کوشش کرتا ہوں، سٹی کورٹ میں آرڈرز، درخواستوں کی نقول کے حصول کے لیے ون ونڈو یونٹ شروع کیا ہے۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کا کہنا ہے کہ انڈر ٹرائل قیدیوں کی پیشی کے لیے مشکلات تھیں، سیکیورٹی خدشات تھے دو تین ہائی پروفائل قتل بھی ہوئے ہیں، ویڈیو لنک کے ذریعے اب جیلوں سے قیدیوں کی پیشی ہو گی۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء پر دباؤ ہوتا ہے، ڈیکورم کا خیال رکھیں، فائلوں کے پہاڑ ہیں، دو دن پہلے کچھ لوگوں کو حفاظتی ضمانت ملی، وکلاء نے بتایا ضمانت کے باوجود پولیس گرفتار کر رہی ہے، رجسٹرار ہائی کورٹ کو کہا ہے ضمانت ملنے والے 74 افراد کو گرفتار نہ کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ میں نے کہا اگر یہ گرفتار ہوئے تو آئی جی کو کہیں کل صبح کورٹ آجائیں، آدھے گھنٹے بعد کال آئی تمام معاملات بخوبی حل ہو چکے ہیں، وکلاء سے گزارش ہے ججز کا احترام کریں، یہ بہت اسٹریس اور دباؤ میں کام کرتے ہیں۔
چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے یہ بھی کہا کہ کسی کے خلاف کوئی آرڈر آجائے تو مخصوص مہم شروع ہو جاتی ہے، ہمارے پاس کرپشن کے لیے زیرو ٹالرینس ہے، کسی قسم کی کرپشن برداشت نہیں کریں گے، وکلاء اطمینان رکھیں، ججز کی طرف سے برے رویے کی شکایت نہیں ہو گی، ججز کی طرف سے آپ کو شٹ اپ کال ٹائپ کے اقدامات کی شکایت نہیں ملے گی۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے نگراں وزیرِ اعلیٰ سندھ جسٹس (ر) مقبول باقر نے کہا ہے کہ ہم سندھ کے کونے کونے میں امراض قلب کے یونٹ بنانے کے لیے کوشاں ہیں، امراض قلب کے یونٹ تمام تر ضروری آلات سے لیس ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شدید تکلیف کی صورت میں مناسب تشخیصی ٹیسٹ کیے جاتے ہیں، ابتدائی علاج کی فراہمی کے بعد مریض کو این آئی سی وی ڈی منتقل کیا جاتا ہے، رش کے اوقات میں مریض کو این آئی سی وی ڈی منتقل کرنے میں بڑی دقت ہوتی ہے۔
نگراں وزیرِ اعلیٰ کا کہنا ہے کہ صوبے کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ فری اینڈ فیئر الیکشن ہوں گے، ایسے الیکشن کرائیں گے جس پر لوگوں کا اعتماد ہو اور نتائج تسلیم کیے جائیں۔