سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے اندازہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی 100 سے 110 سیٹیں متوقع ہیں جبکہ یہ حکومت کو لیڈ کرے گی۔
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ پہلے دن سے خواہش تھی کہ انتخابات ملتوی نہ ہوں۔ بہت سی قوتوں نے کوشش کی کہ الیکشن ملتوی ہوجائیں۔
سہیل وڑائچ نے کہا کہ حتمی طو رپر پولنگ ڈے پر پتہ چلے گا لیکن یہ اندازہ ضرور ہے اگر روٹین کی ووٹنگ ہوئی یعنی چالیس سے پچاس فیصد تو اس کا مطلب ہے روٹین کی ووٹنگ ہے لیکن اگر پچاس سے ساٹھ یا اس سے بھی اوپر چلا گیا تو اس کا مطلب ہے کہ لوگ غیر معمولی تعداد میں نکل آئے ہیں اور اس کا بالکل مطلب یہ ہوگا کہ پی ٹی آئی کا ووٹر نکل آیا ہے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ الیکشن کے نتیجے کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے۔ پاکستانی ادارے ہیں ان کے کچھ اندازے ہیں، یہ دیکھ رہے ہیں کہ مسلم لیگ ن حکومت کو لیڈ کرے گی اور انکی 100سے 110 تک سیٹیں ان کی متوقع ہیں لیکن یہ سب اگر اور مگر پر ہیں اور اگر پی ٹی آئی کا ووٹ ساٹھ فیصد والا نکل آیا تو بالکل غلط ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ کسی طرح ان کا اندازہ ہے 50 سے 60 سیٹیں پیپلز پارٹی کی ہیں کیونکہ اندرون سندھ میں کوئی بھی طاقت ان کے مقابل موجود نہیں ہے۔ کراچی میں پہلے پانچ سیٹیں تھیں وہ اس دفعہ کوشش کر رہے ہیں کہ 8 سے 10 سیٹیں لیں۔
انکا کہنا تھا کہ اس دفعہ آزاد امیدواروں کی تعداد 1985 کے الیکشن سے بھی زیادہ ہے، اس مرتبہ آزاد امیدواروں کا کردار حکومت سازی میں بڑا ہوگا۔ اگر اس اندازے کو مانا جائے تو اس کا مطلب ہے فیڈرل گورنمنٹ میں پیپلز پارٹی اور نون کی کولیشن نہیں بن رہی۔
سہیل وڑائچ اندازہ ظاہر کیا کہ بلوچستان اور پنجاب میں ن لیگ، سندھ میں پیپلز پارٹی اور خیبر پختونخوا میں کیونکہ حربے کامیاب نہیں ہوئے تو وہاں تحریک انصاف کی حکومت بننے کا اندازہ ہے۔