• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ن لیگ کو سادہ اکثریت نہ ملی تو پنجاب میں نیاماحول بنے گا، حامد میر

فوٹو: اسکرین گریب
فوٹو: اسکرین گریب

سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کو سادہ اکثریت نہیں ملی تو پنجاب میں نیا ماحول بنے گا۔

جیو نیوز پر الیکشن 2024 سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران حامد میر نے کہا کہ سندھ میں منقسم مینڈیٹ نہیں ہوگا، کراچی میں کچھ معاملات اوپر نیچے ہونے والے ہیں، اب بھائی کے امیدوار بھی میدان میں آگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے حوالے سے پرل کنسلٹنٹ کا نیا پول سامنے آیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے جماعت اسلامی بہت سے حلقوں میں اوپر جارہی ہے، جس کی وجہ حالیہ بارش ہے، جس کی سوشل میڈیا پر کافی مہم چلی ہے۔

سینئر صحافی نے مزید کہا کہ لاہور سے ہٹ کر بھی پاکستان میں بہت سے حلقے ہیں جہاں میں بڑے مقابلے کی بات نہیں کرتا بلکہ اصل مقابلے کی بات کرتا ہوں، ہر جگہ پر پیر صاحب کے ساتھ ڈنڈا پیر کا مقابلہ اسی صورت میں ہوسکتا ہے کہ ووٹر اگر بڑی تعداد میں نکلے تو پھر آپ پیر صاحب کو شکست دیں گے ورنہ پیر صاحب چھا جائیں گے۔

اینکر شاہزیب خانزادہ کے تبصرے پر ان کا کہنا تھا کہ شاہزیب نے بہت خوبصورت بات کی ہے، جب آپ اسٹیبلشمنٹ کی رائٹ سائیڈ پر کھڑے تھے تو نہیں پکڑے گئے اور رانگ سائیڈ پر کھڑے تھے پھڑ لیے گئے۔

حامد میر نے کہا کہ بات صرف پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ بلوچستان کی بہت سی پارٹیاں ہیں، بی این پی مینگل بھی انڈر فائر ہے، اُن کے بھی کاغذات نامزدگی مسترد ہوئے ہیں، اندرون سندھ بھی بہت سے لوگوں کے ساتھ یہی کچھ ہوا ہے، ایک پارٹی کو ہی نہیں شکایت اوروں کو بھی ہے۔

سینئر صحافی نے یہ بھی کہا کہ بلوچستان میں کسی ایک پارٹی کو اکثریت نہیں ملے گی، وہاں بہت سی پارٹیوں میں سیٹیں تقسیم ہوں گی، یہ ممکن ہے بعد میں ان کی مخلوط حکومت بنائی جائے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بہتر رہا تو کچھ سیٹیں پی ٹی آئی کو مل سکتی ہے، کچھ نشستیں چھوٹی پارٹیوں کو بھی مل سکتی ہے، جن میں جماعت اسلامی بھی شامل ہے۔

حامد میر نے کہا کہ پنجاب میں اصل مقابلہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان ہے۔ آزاد جیتنے والے امیدواروں کو لانے کی کوشش ہوگی۔

اُن کا کہنا تھا کہ نواز شریف انٹرویو نہیں دے رہے، یہ بات درست ہے لیکن اس میں ایک اور سوال نکلتا ہے، ظاہری بات ہے، جب آپ نواز شریف سے انٹرویو کریں گے تو آپ ان سے یہ سوال ضرور پوچھیں گے کہ میاں صاحب ووٹ کو عزت دو کا نعرہ کدھر گیا؟، میاں صاحب آپ نے جب پرویز مشرف کے خلاف ایک تحریک شروع کی تھی پھر اس کے بعد آپ نے اس کو ختم کردیا، پھر آپ نے جنرل باجوہ کے خلاف ایک تقریر کی، پھر جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دیدی، اس طرح کے دو تین سوال ضرور ان سے کیے جائیں گے، آپ کا کیا خیال ہے وہ اس کا کوئی جواب دے پائیں گے؟، وہ جواب نہیں دے سکتے۔

حامد میر نے مزید کہا کہ نواز شریف نے انٹرویو نہیں دیے لیکن ان کی جگہ پر شہباز شریف انٹرویو دے رہے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں نواز شریف نے پچھلی تین چار تقریروں میں کور کرنے کی کوشش کی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو لاہور سمیت سندھ میں دو سے تین جگہ سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان بھی 2 جگہ سے لڑ رہے ہیں، شہباز شریف نے لاہور اور قصور کے ساتھ کراچی سے بھی الیکشن لڑنا چاہا لیکن وہ نہیں لڑسکے۔

سینئر صحافی نے خیبر پختونخوا میں جنرل سیٹ پر ہندو خاتون کے پی پی ٹکٹ سے الیکشن لڑنے کو سراہا اور کہا کہ میرے خیال میں ڈاکٹر سویرا پراکاش جیتیں یا نہیں وہ بعد کی بات ہے لیکن وہ الیکشن میں مہم چلا رہی ہیں بڑے بھرپور طریقے سے، یہ بہت اچھی بات ہے۔

قومی خبریں سے مزید