• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جدت طرازی کو طویل عرصے سے اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے سنگ بنیاد کے طور پر تسلیم کیا جاتا رہا ہے۔ یہ پیداواری صلاحیت، بر آمدات ، اور ملازمت کے مواقع فراہم کرتی ہےاور بیک وقت سماجی مسائل سے نمٹنے اور زندگی کے مجموعی معیار کو بہتر بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔ جدت طرازی معیاری تعلیم، اعلیٰ سطحی اور جدید سائنسی تحقیق کو کام میں لانےکی صلاحیت، ٹیکنالوجی کی ترقی اور تحقیق کو تجارتی بنیادوں پر منتقل کرنے کیلئےبہت اہم ہے۔ اس کے فروغ کے لئے نجی شعبے کو مراعات، ٹیکنالوجی پارکس تک رسائی اور دانشورانہ املاک ،حقوق کے تنازعات کو حل کرنے کے لئےقانونی ڈھانچےکو فعال کرنا ضروری ہے۔ پاکستان کو اس تناظر میں کئی دیگر ممالک کے مخصوص تجربات سے سیکھنے کی ضرورت ہے۔

جدت طرازی کو فروغ دینے میں تعلیم بنیادی کردار ادا کرتی ہے۔ ایک اچھی تعلیم یافتہ افرادی قوت کے پاس نہ صرف ضروری مہارتیں اور علم ہوتا ہے بلکہ اس کے پاس پیچیدہ مسائل کے جدید اور اچھوتےحل نکالنے کی صلاحیت بھی ہوتی ہے۔ کئی ممالک جدت طرازی کے مثبت اثرات کے باعث ترقی کی جانب گامزن ہیں۔ فن لینڈ کا شمار عالمی تعلیمی کارکردگی میں سرفہرست ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کا جامع تعلیمی نظام تخلیقی صلاحیتوں، مسائل کے حل اور آزادانہ سوچ پر زور دیتا ہے۔ نتیجے کے طور پر، فن لینڈ میں جدت طرازی کی ایک مضبوط روایت قائم ہے، خاص طور پر ٹیکنالوجی کے شعبے میں نوکیا ، رویو (اینگری برڈ)کے موجد اور سپر سیل، کلیش آف کلینس کے موجد جیسی کمپنیاں فن لینڈ سے تعلق رکھتی ہیں۔ فن لینڈمیں تعلیم کی ابتدائی نشوونما اور اساتذہ کے معیار پر اہمیت کے نقطہ نظرنے اس کی جدت طرازی کی صلاحیتوں کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔تعلیم کس طرح جدت طرازی کے ساتھ سماجی و اقتصادی ترقی پر اثر انداز ہوتی ہے اس کی ایک اور بہترین مثال سنگاپور کی ہے۔ سنگاپور نے عالمی معیار کی تعلیم اورمخصوص شعبوں میں سرمایہ کاری کے امتزاج کے ذریعے خود کو جدت طرازی کے مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔ ہنرمند افرادی قوت کی افزائش کے لئے حکومت کے عزم کا نتیجہ ایک مضبوط تعلیمی نظام کی صورت میں نمودار ہوا ہے، جو دنیا بھر سے اعلیٰ ہنر مندوں کی دلچسپی کا مر کز ہے۔ سنگاپور کی نیشنل جامعہ اور نانیانگ تکنیکی جامعہ جیسے ادارے آج عالمی سطح پر بہترین اداروں میں شمار ہوتے ہیں۔ تعلیمی نظام میں سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی کے مضامین پربھرپورتوجہ نے سنگا پور کو جدت طرازی اور تکنیکی ترقی میں ایک رہنما کا درجہ دیا ہے۔معیاری تعلیم اور جدت طرازی کے بل بوتے پر سماجی و اقتصادی ترقی کے حصول کے لئے سائنسی تحقیق اور تکنیکی ترقی پر انحصار انتہائی ضروری ہے۔ وہ ممالک جو جدید تحقیق و ترقی اور بنیادی ڈھانچے میں وسیع سرمایہ کاری کرتے ہیں وہ معاشی ترقی کو آگے بڑھانے کیلئے بہتر طور پر تیار ہیں۔ جنوبی کوریا کی قابل ذکر اقتصادی ترقی، سائنس اور ٹیکنالوجی پر بھرپور توجہ کی بدولت ہے جسے اکثر’’دریائے ہان پر معجزہ‘‘ سے بھی تشبیہ دی جاتی ہے۔ اعلیٰ تعلیم یافتہ افرادی قوت کے ساتھ تحقیق اور ترقی کیلئے حکومت کی کوششوں نے جنوبی کوریا کو تکنیکی جدت طرازی کا سربراہ بنا دیا ہے۔ سام سنگ،ایل جی ، اورہنڈائی عالمی سطح پر مشہور جنوبی کوریاکی کمپنیاں ہیں جو جدت طرازی کا نتیجہ ہیں۔سماجی و اقتصادی ترقی نجی شعبوں کی قیادت میں جدت طرازی کے ساتھ ہونی چاہئے۔ اقتصادی ترقی کیلئے جدت طرازی میں نجی شعبے کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ ہماری حکومت مختلف ترغیبات کے ذریعے اس شمولیت کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے۔اس کے لئے کئی ماڈلز ہیں جن کی ہم تقلید کر سکتے ہیں۔ جرمنی کےدرمیانے درجے کے کاروباری اداروںکو اکثر نجی شعبے کی جدت طرازی کی ایک اہم مثال کے طور پر پیش کیا جاتا ہے۔ تحقیق اور ترقی کیلئے جرمن حکومت کی حمایت، مضبوط دانشورانہ املاک حقوق کے تحفظ کے ساتھ، کاروباری اداروں کو جدت طرازی میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔ نتیجے کے طور پر، جرمنی اپنے جدیدسامان سازی اور تکنیکی جدت طرازی کیلئے جانا جاتا ہے، جو اسے آٹوموٹیو انجینئرنگ اور مشینری درستی جیسی صنعتوں میں عالمی رہنما بناتا ہے۔

کیلیفورنیا میں سلیکون ویلی دنیا بھر میں سب سے مشہور ٹیکنالوجی پارک ہے۔تکنیکی کمپنیوں، نئی کمپنیوں اور تحقیقی اداروں کے اس باہمی تعاون نے جدت طرازی کیلئے ایک متحرک نظام تشکیل دیا ہے۔ ایپل ، گوگل ، اور فیس بک جیسی کمپنیاں، جو سب سلیکون ویلی کا حصہ ہیں، ان کمپنیوں نے صنعتوں کو نئی شکل دی ہے اور اقتصادی ترقی کو پروان چڑھایا ہے۔حکومت کا کاروبار میں نقصان کی ذمہ داری لینا اور کاروباری ماحول کو پروان چڑھانااس کامیابی کےاہم محرک ہیں۔

سنگاپور مسلسل عالمی سطح پر کاروبار کرنے کیلئے سب سے آسان ممالک میں سے ایک ہے۔ اس کی حکومت نے انتظامی طریقہ کار کو ہموار کیا ہے، افسر شاہی کو کم کیا ہے اور کاروبار کیلئے مضبوط قانونی تحفظات فراہم کیے ہیں۔ اس نقطہ نظر نے متعدد غیر ملکی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس کو اپنی طرف متوجہ کیا ہے ، جدت طرازی کے ذریعے معاشی ترقی کو بڑھایا ہے ۔ اگرچہ اقتصادی ترقی کیلئے جدت طرازی کو فروغ دینا بہت ضروری ہے، لیکن کچھ ایسے مسائل اور تحفظات ہیں جن سے ہمارے ملک کو نمٹنا ضروری ہے ۔ سب سے پہلے مساوی اور جامع ترقی کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ تیز رفتار جدت طرازی آمدنی میں عدم مساوات کو بڑھا سکتی ہے، کیونکہ آبادی کے بعض طبقات دوسروں سے زیادہ فائدہ اٹھاتے ہیں۔ پاکستان کیلئے ضروری ہے کہ وہ ایسی پالیسیوں کو نافذ کرے جو اس بات کو یقینی بنائیں کہ جدت کے فوائد وسیع پیمانے پر تقسیم ہوں اور چند لوگوں کے ہاتھوں میں مرکوز نہ ہوں۔ پاکستان کو بہت بڑی نوجوان آبادی سے نوازا گیا ہے۔ ہماری 240 ملین کی آبادی کا تقریباً 67 فیصد 30 سال سے کم عمر کی آبادی پر مشتمل ہے۔ یہ آہستہ آہستہ ایک بہت بڑا بوجھ بنتا جا رہا ہے کیونکہ لاکھوں اعلیٰ تعلیم یافتہ نوجوان مرد اور خواتین اس ملک سے باہر جانے کی کوشش کررہے ہیں، انہیں بیرون ملک بہتر مستقبل نظر آتا ہے۔ یہ ہماری قوم کا بہت بڑا نقصان ہے کیونکہ ان ہی میں ہمارا مستقبل مضمر ہے۔

پاکستان کو معیاری تعلیم، سائنس، ٹیکنالوجی، جدت طرازی اور اعلیٰ تکنیکی و اعلیٰ درجے کی مصنوعات کی تیاری اور برآمد کیلئے نجی شعبوں میں سرمایہ کاری کرنی چاہئے اگر ہمیں ان بحرانوں پر قابو پانا ہے تو اس کے لئے ایک ’’ٹیکنو کریٹ جمہوریت‘‘ کا قیام ضروری ہے جس میں ہماری قیادت بدعنوان سیاستداں نہیں بلکہ ملک کے ذہین ترین تکنیکی ماہرین کریں تاکہ ہم ٹیکنالوجی پر منحصر علمی معیشت کی طرف تیزی سےگامزن ہو سکیں۔

تازہ ترین