• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مریم نواز پر طنز کرنے پر شہزاد فاروق کے وکیل اور عطا تارڑ میں تلخ کلامی

لاہور ہائیکورٹ میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز، لیگی رہنما عطا تاڑر سمیت دیگر کی کامیابی کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی۔

’ہم نے مہارانی مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا ہے‘

سماعت کے آغاز پر درخواست گزار، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار شہزاد فاروق کے وکیل آفتاب باجوہ نے کہا کہ ہم نے مہارانی مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا ہے، جس پر جسٹس علی باقر نجفی نے ان کو ٹوکا کہ آپ ایسے الفاظ استعمال کریں گے تو میں کیس نہیں سنوں گا۔ 

اعظم نذیر تارڑ نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ادب سے بات کریں جس پر وکیل نے ان کو جواب دیا کہ آپ کون ہوتے ہیں مجھے بات کرنے سے روکنے والے۔

جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ میں کسی بار کونسل کے نمائندے کے خلاف یہاں بات نہیں سنوں گا۔

وکیل آفتاب باجوہ نے عدالت میں اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مریم نواز کے خلاف الیکشن لڑا تو درخواست گزار کے خلاف مقدمہ درج کردیا گیا۔ 

درخواستوں پر وکیل الیکشن کمیشن کے دلائل شروع 

وکیل الیکشن کمیشن نے اپنے دلائل میں کہا کہ درخواست گزاروں کی شکایت الیکشن کمیشن کو موصول ہوئی، الیکشن کمیشن کے پاس 100 کے قریب شکایات سماعت کیلئے مقرر ہیں۔

وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ امیدواروں کی کامیابی کے حتمی نوٹیفکیشن کے بعد الیکشن ٹربیونل فورم بنتا ہے، ابتدائی اسٹیج پر الیکشن کمیشن تمام شکایات کو سن رہا ہے، ابھی جو شکایات آرہی ہیں، گنتی وغیرہ کی ہیں، اس پر فیصلے کررہے ہیں۔

وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن حتمی نوٹیفکیشن جاری کرنے کے بعد الیکشن ٹریبونل کا اعلان کرے گا، صوبائی نشستوں پر فارم 47 جاری کرتے ہوئے آر او امیدواروں کو نوٹسز کرنے کا پابند نہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ کے دلائل

وکیل اعظم نذیر تارڑ  نے کہا کہ فارم 47 کی تیاری کے وقت تمام امیدواروں کے ایجنٹ یا کئی خود موجود تھے، ہم عدالت میں ریکارڈ پیش کریں گے جس سے ظاہر ہوگا تمام امیدواروں کے ایجنٹ اور امیدوار موجود تھے۔

وکیل نے مزید کہا کہ ٹیلی فونز کا ریکارڈ جیو فینسنگ کا ریکارڈ عدالت پیش کریں گے، آر او آفس میں فارم 47 جاری کرتے ہوئے بہت بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے، آر او آفس کے باہر جو جیت رہا ہوتا ہے اس کے بندے خوشیاں منانا شروع کردیتے ہیں اور آر او آفس میں جو امیدوار ہار جاتے ہیں وہ احتجاج کرتے ہیں، وہاں امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تصادم کا خدشہ ہوتا ہے۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہم پروسیجر کو فالو نہیں کرتے جبکہ قانون میں تمام چیزیں موجود ہیں۔

انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ سلمان اکرم راجہ کے کیس میں آر او آفس میں پانچ سو لوگ آمنے سامنے آگئے تھے جس پر  وکیل سلمان اکرم راجہ نے مداخلت کرتے ہوئے کہا کہ یہ غلط بیانی مت کریں ایسا کچھ نہیں۔

وکیل اعظم نذیر تارڑ نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ  الیکشن کے بعد آر او آفس میں ایک ہنگامہ انگیز صورتحال ہوتی ہے اسی وجہ سے الیکشن قوانین میں ترمیم کرکے کچھ قوانین میں تبدیلی کی گئی، ہمیں الیکشن کمیشن کو کچھ عزت دینے کی ضرورت ہے۔

لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں پر کارروائی 12 بجے تک ملتوی کردی۔

قومی خبریں سے مزید