نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ اگر دھاندلی ہوئی ہے تو خیبرپختونخوا میں کیوں نہیں ہوئی؟
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ خفیہ ہاتھ کی بات کی جا رہی ہے تو سب سے زیادہ سیکیورٹی خیبر پختونخوا میں تھی وہاں اتنی سیٹیں کیسے جیت گئے؟
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ سعد رفیق ، رانا ثنا اللّٰہ، جاوید لطیف اور خرم دستگیر کی شکست اور بانی پی ٹی آئی کے وفاداروں کے الیکشن جیتنے کے باوجود حیرت ہے کہ دھاندلی کا کہا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو اگر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملی ہوتی تو اتنی بڑی تعداد میں ان کے حمایتی اراکین قومی اسمبلی میں کیسے پہنچے؟ ضرورت ہوئی تو الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کی جائیں گی۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ پُرامن احتجاج سب کا حق ہے مگر توڑ پھوڑ کرنے والوں سے نمٹا جائے گا، انارکی پھیلانے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستان کو جیتنے دیں، آپ بھی جیتیں گے۔
نگراں وزیراعظم نے کہا کہ چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے، پُرامن احتجاج سیاسی کارکنوں کا حق ہے، انتخابات کے انعقاد میں سیکیورٹی اداروں نے اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ انڈونیشیا میں ووٹ گنتی کرتے ہوئے ایک مہینہ لگا تھا، ہمارے یہاں ووٹو کی گنتی میں کتنا وقت لگا؟ ووٹ گنتی کرنے میں 36 گھنٹے لگے۔
انوار الحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ پہلے ڈھائی گھنٹے میں ایک پروجیکشن بنا دی گئی، بےقاعدگیاں ہوئی ہوں گی لیکن اس کے لیے فورم موجود ہے۔