لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز، خواجہ آصف اور عطا تارڑ کے انتخابی حلقوں سمیت 18 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستیں خارج کردیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کے نتائج کے خلاف درخواستوں کے قابل سماعت ہونے پر محفوظ فیصلہ سنا دیا، جسٹس علی باقر نجفی نے محفوظ فیصلے سنا دیے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی نے سلمان اکرم راجہ اور ریحانہ ڈار سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔
درخواست گزاروں نے فارم 47 کے نتائج کو چیلنج کیا، عدالت نے پوچھا کیا براہ راست ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہو سکتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ابتدائی اسٹیج پر درخواستوں کو لاہور ہائیکورٹ میں دائر نہیں کیا جاسکتا۔ درخواست گزار الیکشن کمیشن سے رجوع کریں کمیشن ان پر سماعت کرے گا۔
عدالت میں مریم نواز، خواجہ آصف، عطا اللّٰہ تارڑ کے حلقوں کے ساتھ ساتھ عون چوہدری، عبدالعلیم خان سمیت دیگر کے حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا گیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواستیں قابل سماعت نہیں ہیں، درخواست گزار الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔
تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ درخواست گزار الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 8 اور9 کے تحت الیکشن کمیشن سے رجوع کریں۔ الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 218 کےتحت فیصلہ کرے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ درخواست گزار کی موجودگی یا عدم موجودگی میں نتائج مرتب ہونے کا فیصلہ الیکشن کمیشن کرے گا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ الیکشن ایکٹ کے مطابق ہونا چاہیے۔