پشاور( وقائع نگار )گزشتہ رات چترال کی تحصیل دروش کے گاؤں ارسون میں نماز تراویح کے دوران سیلاب آنے کے نتیجے میں بہہ جانے والے 15نمازیوں سمیت سیلاب سے مجموعی طور پر40افراد کے لاپتہ ہونے اور ضلع شانگلہ میں کروڑہ کے مقام پر پہاڑی تودہ گرنے سے 24مکانات اور8دکانیں مکمل طور پر تباہ ہونے کے اطلاعات پر الخدمت فاؤنڈیشن خیبر پختونخوا کے صدر خالد وقاص نے فوری طور پر متاثرہ اضلاع کے ضلعی صدور رفیع الدین اور فدامحمد ایڈوکیٹ سمیت ضلع ناظم چترال حاجی معفرت شاہ سے فون پر رابطہ کیا اور متاثرہ علاقوں فوری طور پر امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کیلئے الخدمت کی مقامی امدادی ٹیمیں روانہ کئے جبکہ پشاور سے گزشتہ رات ہی خیمے،ترپالیں، اشیائے خودونوش پر مشتمل فوڈ پیکجز اور دیگر امدادی سامان شانگلہ اور چترال کے لئے روانہ کئے گئے ۔امدادی ٹیموں نے رات بھر لاپتہ افراد کی تلاش اور ملبے میں پھنسے ہوئے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص نے صوبے میں مون سون بارشوں کے موقعہ پر ممکنہ سیلاب اور ایمرجنسی صورتحال سے نمٹنے کیلئے صوبے کی سطح پر قائم ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کا ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں ایمرجنسی ریلیف منیجر محمد وسیم،میڈیا منیجر نورالواحدجدون،سٹور انچارج شوکت حسین نے شرکت کی اجلاس میںمتعدد فیصلے کئے گئے اس موقع پر پشاور میں مرکزی کنڑول روم بھی قائم کر دیا گیا جو صوبے کے تمام اضلاع سے مسلسل رابطے میں رہے گا اور کسی بھی ناگہانی صورتحال کے موقع پر بروقت ریلیف اور امدادی سرگرمیوں کی نگرانی کا ٹاسک بھی ڈیزاسٹر مینجمنٹ سیل کے حوالے کیا گیا۔ دریں اثناء الخدمت فاؤنڈیشن کے صوبائی صدر خالد وقاص نے گزشتہ رات چترال اور شانگلہ میںسیلابی تباہ کاریوں سے متاثرہ افراد کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے مرحومین معفرت اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔