سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کے 6 فروری کے اس فیصلے پر جھوٹا اور منفی پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، جس میں عدالت نے محض 2019 کے ایک مقدمے میں 2021 کے قانون کی دفعات لگانے کو غلط قرار دیا ہے۔
مقدمے میں 2021 ءکا قانون ایک ممنوعہ کتاب کی 2019ء میں ہوئی اشاعت اور تقسیم پر لاگو کیا گیا تھا، جب کہ آئین پاکستان ایسے کسی اقدام پر سزا کی اجازت نہیں دیتا، جو تب ہوا ہو جب وہ اقدام غیر قانونی ہی نہ ہو۔
اگر یہ قانون لاگو سمجھا بھی جائے تو اس کی سزا صرف 6 ماہ قید ہے، جب کہ ملزم پہلے ہی 13 ماہ سے قید تھا۔
سپریم کورٹ نے ممنوعہ کتاب کی اشاعت یا تقسیم کی ہرگز اجازت نہیں دی۔
چیف جسٹس سپریم کورٹ نے 6 فروری کے فیصلے میں ہدایت کی تھی کہ ایسے حساس موضوع کو اسلام اور قانون کی روح کو مدنظر رکھتے ہوئے دیکھا جانا چاہیے۔
ایک گروہ سوشل میڈیا پر اس معاملے کو غلط رنگ دے رہا ہے اور مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے جبکہ 6 فروری کو ایسا کوئی فیصلہ نہیں دیا گیا جو آئین پاکستان اور اسلامی شریعت کے خلاف ہو۔