• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگرآٹھ فروری کو انتخابات ہوئے تو لیڈنگ رول آصف زرداری کا ہوگا، حالات اور ستاروں کے اعتبار سے کنگ میکر پیپلزپارٹی ہے ،آنے والے دنوں میںمیاں نوازشریف کو آتا نہیں بلکہ جاتا ہوا دیکھ رہا ہوں، سندھ اور بلوچستان دونوں صوبوں میں جیت پیپلزپارٹی کی ہوگی، بانی پی ٹی آئی کے ستارے بدستور گردش میں رہیں گے،آصف زرداری کو اسلام آباد کا راج سنگھاسن حاصل کرنے سے کوئی نہیں روک سکے گا۔میں نے جب آج سے دو ماہ قبل دسمبر میں ویدک علم نجوم کی یہ پیش گوئیاں بیان کیں تو نواز شریف کو وطن واپسی کے بعد مستقبل کے وزیراعظم کے طور پر دیکھا جارہا تھا، کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ پی ٹی آئی کا نام و نشان مکمل طور پر مِٹ سکے گا۔تاہم دسمبر 2023ء میں شائع کردہ میرے اخباری کالم کے بعد میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا، ٹی وی چینلز اور قومی اخبارات پر مختلف انداز میں تبصرے کئے جانے لگے،کچھ ٹی وی ٹاک شوز کے دوران میرے سیاسی کیریئر کے حوالے سے نکتہ چینی بھی کی گئی، تاہم سیاست کو خدمت کا درجہ دینے کی بناپر میں اس حوالے سے مطمئن تھا کہ زندگی کے ہر موڑ پر جب بھی مجھے فیصلہ کرنے میں دِقت کا سامنا ہوا تو میں نے ہمیشہ قدیم ویدک علوم نجوم سے راہنمائی حاصل کی،بلاشبہ آج انسان سائنسی طور پر کائنات کی تسخیر میںبہت آگے جارہا ہے لیکن ابھی بھی قدرت کے بے شمار پراسرار راز وں سے پردہ نہیں اْٹھ سکا ہے، انسان کی زندگی پر بھرپور انداز میں اثرانداز ہونے کی اہلیت رکھنے والے یہ ستارے کبھی خوش قسمتی کا سندیسہ لیکر آتے ہیں تو کبھی انکے گردش میں آنے سے قسمت کی دیوی روٹھ جاتی ہے۔اس امر میں کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارے خطے کی ہزاروں سالہ قدیم تاریخ میں راج سنگھاسن اور علم جیوتش /نجوم کا بہت گہرا تعلق ہے، ہندودھرم کے قدیم علم نجوم ویدک جیوتشیا کابراہ راست تعلق مقدس کتب ویدوں کے مطالعہ سے ہے ،ویدک تعلیمات کے مطابق ایک انسان کی زندگی کا اصل مقصد روحانی سکون کا حصول ہے، انسان کی زندگی میں درست فیصلے اسے دیرپا سکون سے ہمکنار کرتے ہیں، اسی طرح غلط فیصلے کرنے والا نہ صرف خود پریشان ہوتا ہے بلکہ پورے معاشرے کی تباہی کا باعث بنتا ہے، زندگی کے نازک دوراہے پر درست فیصلہ کرنا بعض اوقات اتنا آسان نہیں ہوتا، تاہم ستاروں کی چال درست فیصلے کرنے کا اہل ضرور بناسکتی ہے۔ ہندوستان کا قدیم علم جیوتش ہردور میں اپنی اہمیت منواتا آیا ہے، برصغیر کے کم و بیش ہر راجا مہاراجا کے دربار میں ایسے ماہرِ نجوم کابینہ کا حصہ ہوتے تھے جو حکمران کو ستاروں کی چال سے باخبر رکھتے تھے اور وہ پھرحالات کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے نجومیوں کی رائے کو اہمیت دیتے ہوئے درست فیصلے کرتے تھے۔ میں نے الیکشن کے بعد کی صورتحال کو ستاروں کی چال کے تحت قوم کے سامنے رکھنے کی کوشش کی تھی کہ نواز شریف کی وطن واپسی ن لیگ کیلئے تو سودمند ثابت ہوسکتی ہے لیکن خود انکے اپنے لئے نہیں، ایک بڑے سیاستدان کے ستارے کی چمک دمک کے سامنے باقی تمام کی چمک ماند پڑجائے گی۔میں نے واضح الفاظ میں تشریح کی تھی کہ سال 2024 میں ہر انسان کو اچھے کرموں کا اچھا بدلہ ملے گا،الیکشن نتائج غرور وتکبر کرنے والوں کو عرش سے فرش پر پھینک ڈالیں گے اورصحیح وقت پر صحیح فیصلے کرنے والوں کے قدموں میں کامیابیاں نچھاور ہونگیں۔مجھے یقین تھا کہ علم الاعداد کے تحت اعدادی نمبر آٹھ کے حامل سال کےدوسرے مہینے کی آٹھ تاریخ کومنعقدہ الیکشن کے موقع پر سیاسی افق پر آصف زرداری کا ستارہ چمکے گا اور انکی زیرقیادت پیپلزپارٹی ملکی منظرنامے میں کنگ میکر بن کر اْبھرے گی۔مجھے خوشی ہے کہ زمینی حقائق نے ویدک پیش گوئیوں کو سوفیصد درست ثابت کردکھایا، آج سے فقط چند ہفتے قبل تک سیاسی بے یقینی کے چھائے بادل کامیابی سے چھٹ گئے ہیں، مفاہمت کی سیاست کے بادشاہ نے ملک وقوم کی خاطر ہر سیاسی قوت سے ہاتھ ملانے کا اعلان کردیا ہے، پیپلزپارٹی نے کنگ میکر کا کردار اداکرتے ہوئے مسلم لیگ (ن)کو اپنے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرادی ہے، پاور شیئرنگ فارمولے کے تحت میاں شہباز شریف وزیراعظم کے عہدےکے مشترکہ امیدوار ہونگے اور آصف زرداری وفاق کی علامت بن کر بطور صدر پاکستان /سپریم کمانڈر اسلام آباد کے راج سنگھاسن پر براجمان ہونگے۔نجومیوں کی پیش گوئی کے مطابق تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدواربدستور کنفیوژن کا شکار ہیں، وہ کبھی ایک پارٹی اور کبھی دوسری پارٹی کی طرف دیکھتے ہیں لیکن بانی پی ٹی آئی ابھی تک اپنے ماضی کے کرموں کا مداوا کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے ہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت ملک کو درپیش چیلنجز سے نبردآزما ہونا کسی ایک کے بس کی بات نہیں اور یہ امر خوش آئند ہے کہ مستقبل کے حکمرانوں نے باہمی مشاورت کرتے ہوئے سب سیاسی جماعتوں کو ساتھ لیکر چلنے کا اعلان کیا ہے۔میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان نازک موڑ سے نکلنے میں کامیاب ہورہاہے اوراب غیریقینی کے خاتمے کے بعد ملکی حالات تیزی سے بہتری کی جانب گامزن ہونگے، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان کو درپیش مشکلات سے نکالنے کیلئے ایک مرتبہ پھر پاکستان کھپے کا نعرہ بلندکیا جائے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین