سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان کی 3 بڑی جماعتیں نئی سوچ دینے میں ناکام رہی ہیں۔
نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پوچھتا ہوں کیا الیکشن مہم میں کسی جماعت نے ملک کے مسائل کی بات کی، کوئی پلان دیا؟
انہوں نے کہا کہ عوام چاہتے ہیں کہ ایسی جماعت ہو جو ان کی تکلیف کی بات کرسکے، ہمارے پلیٹ فارم کا مقصد سیاسی جماعت بنانے کا نہیں تھا۔
سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگر آپ فیصلے نہیں کرسکتے، آگے نہیں چل سکتے تو حکومت بھی نہ بنائیں،اگر آگے چلنا ہے تو تفریق ختم کریں، اسٹیک ہولڈر ایک پیج پر نظر آئیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ نیب کو ختم نہیں کریں گے تو ملک نہیں چلے گا، اگر نیب کا ادارہ رہے گا تو کوئی افسر کام نہیں کرے گا۔
شاہد خاقان عباسی نے یہ بھی کہا کہ تحریک انصاف نے بھی کچھ نہیں کیا، 16 ماہ کی حکومت نے بھی کوئی کام نہیں کیا، تمام جماعتیں اس دوران اقتدار میں رہیں لیکن کچھ نہ کرسکیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا وقت پورا کرنے سے کچھ نہیں ملتا، ڈیلیور کرنے سے ہوتا ہے، جو کچھ ہوچکا اسے تاریخ کے حوالے کردیں، آئندہ کیلئے سبق حاصل کرلیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ الیکشن کو 3 ہفتے ہوچکے ہیں، آج بھی بندر بانٹ جاری ہے، سیاسی لیڈر شپ حل تلاش کرے اور حل صرف اتفاق میں ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تین بڑی جماعتیں نئی سوچ دینے میں ناکام رہی ہیں، عوام چاہتے ہیں کہ ایسی جماعت ہو جو ان کی تکلیف کی بات کر سکے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم خیال لوگ مل کر عوام کو ایک نئی سیاسی جماعت کی چوائس دیں، جو ملک کے مسائل کی بات کرے، جسے اقتدار کی ہوس نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ مجھ سے بات کر رہے ہیں، میری بھی بات ہوئی ہے، یہ معاملہ جلدی ہوگا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ملک کے الیکشن سے کوئی تعلق نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا غیرمناسب بات ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے وزیراعظم نہ بننے کا درست فیصلہ کیا ہے، ن لیگی قائد ملک میں رہنے والے ہیں بھاگنے والے نہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میری رائے آج بھی یہی ہے کہ ن لیگ اقتدار میں نہ آئے تو یہ جماعت اور ملک کیلئے بہتر ہوگا، ایک وسیع تر اتحاد بنا کر ملک کو چلانے کی کوشش کریں۔