• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چترال میں سیلاب ، ملک بھر میں احتیاطی تدابیر ضروری

ملک میں مون سون کے آغاز ہی میں خیبر پختونخوا کے ضلع چترال کے علاقے ارسون میں شدید بارشوں کے بعد سیلابی ریلے نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے۔ 43افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جبکہ درجنوں مکانوں، مسجدوں اور فوجی چیک پوسٹوں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔آٹھ فوجی جوانوں سمیت 41 افراد لاپتہ ہیں ۔ علاقے میں ایمرجنسی نافذ کرکے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی ہیں۔ پاک فوج کے علاوہ چترال اسکاؤٹس، بارڈر پولیس اور چترال پولیس بھی متاثرین کی مدد میں مصروف ہے جبکہ کمشنر چترال کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقے کے دوراُ فتادہ ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔وفاقی و صوبائی حکومتوں کو ان مشکلات کے اِزالے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں اور متاثرین کو جلد از جلد محفوظ مقامات پر پہنچاکر کم سے کم وقت میں ان کی بحالی کے اقدامات عمل میں لانے چاہئیں۔علاوہ ازیں چترال میں سیلاب کی اس صورت حال کو ملک بھر میں ہر سطح کے متعلقہ حکام کو ہوش میں لانے کا سبب بننا چاہیے کیونکہ محکمہ موسمیات کی جانب سے پچھلے کئی ماہ سے اس سال ملک بھر میں مون سون کے موسم میں غیر معمولی بارشوں کی پیشین گوئی کے باوجود ملک کے کسی بھی حصے میں احتیاطی تدابیر اختیار کیے جانے اور عوام کو اس حوالے سے آگہی دیئے جانے کے ضمن میں کوئی قابل ذکر سرگرمی نظر نہیں آرہی ہے۔ ماضی کا تجربہ بھی یہی ہے کہ متعلقہ حکام اور ادارے بارشوں سے پہلے احتیاطی تدابیر کے ذریعے سیلابوں کی روک تھام کے بجائے تباہی کا عمل شروع ہوجانے کے بعد متحرک ہوتے ہیں۔ اس بار جس قدر شدید بارشوں کا امکان ہے ، اس کے پیش نظر خدشہ ہے کہ احتیاطی تدابیر میں غفلت کی یہی روش برقرار رہی تو جان ومال، فصلوں اور مویشیوں کی تباہی کا دائرہ غیر معمولی طور پر وسیع ہوسکتا ہے۔ لہٰذا ملک بھر میں بندوں اور پشتوں کو مضبوط کرنے ، پانی کی نکاسی کے راستوں کے کھلے رکھے جانے اور میڈیا کے ذریعے عوام کو بارش اور سیلاب کی صورت میں احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے سمیت تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لاکر نقصانات سے بچاؤ کا ہر ممکن اہتمام ضروری ہے۔

.
تازہ ترین