جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ میری خواہش ہے کہ محمود اچکزئی کو ووٹ دوں لیکن پارٹی کا فیصلہ واجب ہے کہ ایسا نہ کروں۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جہاں اپوزیشن کی نشستیں ہونگیں ہم وہیں بیٹھیں گے، جنہیں پتہ تھا میں ان کے مقابلے میں صدارتی امیدوار بنوں گا انہوں نے تجوریوں کے منہ کھولے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں کو اپنی کمٹمنٹ رکھنی چاہیے، پی ٹی آئی سے متعلق جو مؤقف تھا وہ اب بھی ہے، ہم چاہتے کہ ایسا ماحول بنے کے اختلافات دور ہو سکیں۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ الیکشن میں اسٹیبلشمنٹ نے اپنی ہی تقسیم کی ہے، کسی کو ایک جگہ اور کسی کو دوسری جگہ ایڈجسٹ کیا گیا، ہمارا کسی سے ذاتی جھگڑا نہیں، ان حکمرانوں نے اقتدار کو طاقت سمجھ لیا، پیسے کی بنیاد پر سندھ اور بلوچستان اسمبلی خریدی گئی۔
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ابھی تک گرینڈ الائنس کی فضا نہیں ہے، نوجوان نسل میں شدت آ رہی ہے کچھ لوگ اسمبلیوں سے مایوس ہیں، ایک طبقہ جمہوریت کو کفر سمجھتا ہے، ہمیشہ جبر کو جبر سمجھا جائے گا، پی پی اور ن لیگ کو 2018ء والا مینڈیٹ ملا، پھر تب دھاندلی کیوں تھی اب کیوں نہیں، ہمارے پاس جو آیا ہے اس کا احترام کیا ہے، ہم پارلیمنٹ میں جائیں گے، احتجاج کریں گے۔
جے یو آئی کے سربراہ نے مزید کہا کہ حماس کی قیادت سے ملوں گا تو بین الاقوامی طاقتیں تو ناراض ہوں گی، فلسطین میں 30 ہزار شہادتیں ہو چکی ہیں، ہزاروں بچوں کو بھی شہید کیا گیا جن میں شیر خوار بھی شامل ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا کو انسانی حقوق کی بات کرتے ہوئے شرم آنی چاہیے، اسلامی دنیا کو کھل کر اپنے مسلمان بھائیوں کی حمایت کرنی چاہیے، مظلوم فلسطینیوں کو چھت تک میسر نہیں خوراک تک نہیں مل رہی، افسوس کی بات ہے کہ ہم اقتدار کی جنگ لڑ رہے ہیں۔