سندھ ہائی کورٹ میں پی ایس ایل کے دوران سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک اقبال دارا سے سوال کیا کہ آپ گزشتہ سماعت پر پیش ہوئے تھے، ابھی سر شاہ سلیمان روڈ بند کیا ہے؟ توہین عدالت آئی جی نے کی ہے یا آپ نے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے بتایا کہ ہم نے سر شاہ سلیمان روڈ بند نہیں کیا ہے، سڑک آپریشن والوں نے بند کی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ عدالتی احکامات کے باوجود سڑک بند کر دی؟
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ سڑک ویسے بند نہیں ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ آئی جی سندھ کی میٹنگ کے بعد فیصلہ ہوا تھا سڑک بند نہیں ہو گی، جس وقت ٹیم آ رہی ہو یا جا رہی تب بند کریں، عوام کو اب بھی عدالتوں پر کچھ اعتماد ہے، ڈریں اس وقت سے جب لوگ سڑکوں پر آپ سے حساب لیں گے، لوگ پہلے ہی پریشان ہیں، یہ بہت ہی سنجیدہ معاملہ ہے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے کہا کہ آئی جی کی سربراہی میں میٹنگ ہوئی تھی، کہا گیا تھا سڑک بند نہیں ہو گی، سیریس تھرٹ تھے جس کی وجہ سے سڑک بند کی ہے۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا کہ یا تو آئی جی نااہل ہے یا پھر ایسے افسران ہیں جن پر آئی جی کی نہیں چلتی ہے، یقینی بنائیں کے اب سڑک بند نہیں ہو گی، ہم نہیں چاہتے ہیں عوام کو مزید پریشانی ہو، ہم شرمندہ ہیں، میں نے اپنی گاڑی پر جھنڈا تک لگانا چھوڑ دیا ہے، ہم خوف اور لالچ سے بے نیاز ہیں، پولیس والوں سے لوگ چڑنے لگے ہیں، 70 سال سے ملک خطرے میں ہے، ملک میں کس سے خطرہ ہے، لوگ کا عدالتوں سے اعتبار اٹھ گیا تو وہ سڑکوں پر نکل آئیں گے، میں اپنے ڈرائیور تک سے کہا ہوا ہے سنگل کا احترام کرے، آپ ہمیں بھی وی آئی پی پروٹوکول مت دیں، چند ہزار لوگوں کی وجہ سے لاکھوں لوگ پریشان ہوتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ کل تک مہلت دی جائے مشترکہ جواب جمع کرا دیں گے۔
عدالت نے کہا کہ مستقبل میں اس حوالے سے احتیاط کریں، سر شاہ سلیمان روڈ کی بندش سے متعلق 6 مارچ تک مشترکہ جواب جمع کرائیں، افسران کو آئندہ سماعت پیش ہونے کی ضرورت نہیں ہے، چاہیں تو ٹیم کی آمد اور واپس جانے پر ایک ایک گھنٹے کے لیے بند کر سکتے ہیں۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے ایک حادثہ ہوا تھا سالوں انٹرنیشنل کرکٹ نہیں ہوئی تھی۔