پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نے کہا ہے کہ ہم حکومت کا حصہ نہیں ہیں، صرف آئینی عہدوں کے لیے الیکشن لڑ رہے ہیں۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شازیہ مری نے کہا کہ اس ملک کو معاشی اور سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، پاکستان میں سیاسی سرگرمیوں میں گرما گرمی چل رہی ہے، منتخب اراکین حلف برداری کی تقریب کا انتظار کر رہے تھے، مگر صدر مملکت نے آئینی ذمے داری پوری نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ آئین اسمبلی کو یرغمال بنانے سے روکتا ہے، ہم سے جو بات کرے گا ہم اس سے بات کریں گے، اس ملک کو سیاسی استحکام کی ضرورت ہے، قوانین کے مطابق اسپیکر کے انتخاب کے بعد ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب ہونا ہے، لیکن اسپیکر صاحب نے اراکین کو تقاریر کا موقع دیا۔
شازیہ مری کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی میں بہت شور تھا ہم تقریروں کو سن نہیں سکے، جب تقریریں کوئی نہ سن سکے تو عوام کو تشویش ہوتی ہے، الیکشن ایک بہت بڑا عمل ہوتا ہے جس کے بعد اراکین حلف لینا چاہتے ہیں، احتجاج سب کا حق ہے احتجاج سے کسی کو روکنا نہیں چاہیے، آئینی و قانونی حدود میں رہ کر احتجاج سب کا حق ہے۔
پیپلز پارٹی کی رہنما نے کہا کہ عوام نے ووٹ دے کر ہمیں ایوان میں بھیجا ہے، ایوان میں بحث کرنی چاہیے کہ انتخابات میں کیا ہوا، ہم آج بھی نتائج پر اپنا احتجاج ریکارڈ کروا رہے ہیں، ہم نے انتخابی اصلاحات کرنے کی بات کی ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر اس میں کام کرنا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ عوام مہنگائی اور بے روزگاری سے پریشان ہے، ڈبل وزارتوں کے چکر میں تین سو اٹھائیس ارب خرچ ہورہے ہیں، یہ رقم ہم عوام پر خرچ کرسکتے ہیں، امیروں کو دی جانے والی سبسڈی پندرہ سو ارب روپے ہے، یہ رقم اگر کسان اور مزدور پر لگائی جائے تو زیادہ بہتر ہے۔
شازیہ مری نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر کی کارکردگی مایوس کن ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایف بی آر کو بہتر کیا جائے، وزیرِ اعظم نے پی آئی اے سے متعلق تجویز پیش کی ہے، بلاول بھٹو نے کہا کہ ہماری تجاویز پر عمل کرتے تو یہ نوبت نہ آتی، ادارے بیچنا مسائل کا واحد حل نہیں ہے، اگر ان کے پاس کوئی منصوبہ ہے تو پیپلز پارٹی کو بتائیں۔