• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں اس کالم میں پاک ترک تعلقات کی تاریخ پر تو روشنی نہیں ڈالوں گا لیکن یہ ضرور کہوں گا، اب وقت آگیا ہے کہ ان تعلقات کو جو کچھ عرصہ سے اپنی نارمل روٹین پر پاکستان میں ریگولر حکومت نہ ہونے کی وجہ سے چل رہے تھے، کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ پاک ترک تعلقات کو دیکھتے ہوئے ہی اللہ تعالیٰ نے پاکستان میں ترک دوست قاردیش(بھائی ) شہباز شریف کو پاکستان کی وزارتِ عظمیٰ کی مسند پربٹھایا ہے۔ قارئین نے یہ بات ضرور نوٹ کی ہوگی کہ شہباز شریف کے وزیراعظم منتخب ہونے کے بعد سب سے پہلے ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے ٹیلی فون کرکے مبارکباد پیش کی ہے۔ اگرچہ صدر ایردوان کا شمار اس وقت دنیا کے عظیم ترین رہنمائوں میں ہوتا ہےاور ان کے صدر بائیڈن سے،روس کے صدر پیوٹن، غرض دنیا کے تمام لیڈروںسے بڑے قریبی مراسم ہیں لیکن صدر ایردوان نے ہمیشہ دو ممالک کے رہنمائوں ایک آذربائیجان کے صدر الہام علی ایف اور دوسرے پاکستان کے نو منتخب وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ اپنے گہرے، مخلصانہ اور قریبی مراسم کو بڑی اہمیت دی ہے۔

میں نے شہباز شریف کو اس لیے ترک دوست لکھا ہے کہ مجھے شہباز شریف کی ترک دوستی کو قریب سے دیکھنے کا کئی بار موقع ملاہے۔ پاکستان میں سیاسی لحاظ سے آپ کے شہباز شریف کے ساتھ اختلافات ہو سکتے ہیں لیکن اب ان اختلافات کو ایک طرف رکھتے ہوئے ترکیہ پاکستان تعلقات کو فروغ دینے میں پہلے دن ہی سے مصروف، وزیراعظم شہباز شریف کی اس معاملےمیں کھل کر حمایت کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ترکیہ پاکستان کا سچا اور کھرا دوست اور برادر ملک ہے۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیںان دونوں رہنماؤں نےپہلی بار اقتدار میں آنے کے کچھ عرصہ بعد ہی باہمی تعلقات کو فروغ دینے کیلئے عملی طور پر کام کرنا شروع کردیا تھا۔شہباز شریف کا ترکیہ کا پہلا سرکاری دورہ اُس وقت ہوا تھا ،جب وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے اور اُس وقت ایردوان نے ترکیہ کے وزیراعظم ہونے کی حیثیت سے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے نہیں بلکہ پاکستان کے وزیراعظم کی حیثیت سے پروٹوکول دیتے ہوئے خیر مقدم کیا تھا ۔ اس وقت شہباز شریف اس آئو بھگت سے خود بڑے متاثر ہوئے تھے ۔ ایردوان کو شہباز شریف کی محنت لگن اور اپنے صوبے کی ترقی کی سوچ نے بڑا متاثر کیا تھا ۔ ایردوان جو اس وقت ملک کے وزیراعظم تھے کو شہباز شریف کی اپنے صوبے کی ترقی اور اس کیلئے مختلف پروجیکٹس پر کام کرنے کی لگن اور جستجو نے انہیں ایردوان کے اور قریب کر دیا۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے ان دنوں پورے پاکستان میں لوڈ شیڈنگ ہو رہی تھی ، شہباز شریف نےایردوان کی اس مسئلے کی جانب توجہ دلوائی اور ایردوان نےبھی فوری طور پر شہباز شریف کی موجودگی ہی میں متعلقہ حکام کو ٹیلی فون کرتے ہوئے فوری طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کی مدد کرنے کا کہا۔شہباز شریف لاہور میں ان دنوں میٹرو قائم کرنے کے منصوبے پر بھی کام کررہے تھے جس پر ایردوان نے اس وقت کے استنبول کے مئیر قادر توپباش سے ملاقات کا بندو بست کرواتے ہوئے لاہور میں میٹرو کی تعمیر کے بارے میں مذاکرات کا بندو بست کروایا شہباز شریف کی محنت لگن اور پھرتیوں نے لاہورکی میٹرو پر اپنا رنگ دکھایا ۔میٹرو پلان شدہ وقت سے بہت پہلے ہی کم لاگت میں تیار کرتے ہوئے نہ صرف استنبول کے مئیر بلکہ ایردوان کو بھی حیران کردیا تھا۔یہاں یہ بھی عرض کردوں کہ اس وقت آصف زرداری ملک کے صدراوریوسف رضا گیلانی وزیراعظم تھے لیکن جو عزت و وقار شہباز شریف کو صدر ایردوان کی جانب سے ملا ،وہ کسی وزیر اعظم یا صدر سے کم نہ تھا اور یہاں یہ بھی عرض کردوں شہباز شریف ہی کے توسط سے نواز شریف کی ایردوان سے پہلی ملاقات ہوئی تھی۔ شاید کم لوگ ہی جانتے ہوں کہ ایردوان نے اپنی بیٹی کی شادی پر نواز شریف اور چند ایک ممالک کے رہنمائوں ہی کو مدعو کیا تھا،نواز شریف ایردوان کی بیٹی کے نکاح کے گواہ بھی تھے اور پھر جب نواز شریف کے وزیراعظم اور شہباز شریف کے وزیراعلیٰ پنجاب کے دور میں ایردوان نے ترکیہ کے وزیراعظم کی حیثیت سے دورہ کیاتوایردوان کا لاہور پہنچنے پر ایسا فقید المثال استقبال کیا گیا کہ پورا لاہور ہی ان کو دیکھنے اور ان کا استقبال کرنے کیلئےسڑکوں پر امڈ آیا،اس پر ایردوان بہت حیران ہوئے اورکہ میرا زندگی میں اس قدر فقید المثال استقبال ( اُس وقت تک ) اپنے ملک میں نہیں ہوا جتنا شاندار استقبال لاہور میں کیا گیا ہے۔

یہ ایک حقیقت ہے ترکیہ اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ ہی سیاست سے بالاتر رہے ہیں اور دونوں ممالک کے عوام ہی ان تعلقات کو گرمجوشی کی بنیاد بنائے ہوئے ہیں۔یعنی دنیا میں یہ دو واحد ممالک ہیں جہاںحکومتوں سے زیادہ عوام تعلقات کو فروغ دینے کا بیڑہ اٹھائے ہوئے ہیں ۔ میں اس سے قبل عرض کرچکا ہوں دونوں ممالک کے درمیان لازوال تعلقات قائم ہیں لیکن ان تعلقات میں پچھلے کچھ عرصے سے جس گرمجوشی اور چاشنی کی کمی محسوس کی جا رہی تھی ،وہ گرمجوشی وزیراعظم شہباز شریف کے دور میں ایک بار پھر اپنے عروج پر ہوگی اور ہمیں امید ہے صدر ایردوان جو اپنا دورہ پاکستان کچھ عرصے سے ملتوی کرتے چلے آرہے ہیں جلد ہی اسے حقیقت کا روپ دیں گےاور وزیر اعظم شہباز شریف، صدر ایردوان کے اس دورے کو یادگار بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑیں گے۔

تازہ ترین