• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب کی تاریخ میں پہلی دفعہ کسی ماں کی حکومت قائم ہوئی ہے۔ مریم نواز پنجاب کی پہلی ماں ہیںجنہیں وزارت ِاعلیٰ کی ذمہ دار سونپی گئی ہے۔ ماں جو بچے کی ذرا سی تکلیف برداشت نہیں کرسکتی، اسے بچےسےپہلے اسکی بھوک اور پیاس کا اندازہ ہو جاتا ہے، اسے معمولی سی بھی کوئی تکلیف ہو تو وہ اس کیلئے ساری رات جاگتی ہے، اسکی مامتا کی حدیں لامحدود ہوتی ہیں۔یہ مامتا بیٹی، بیٹے، بھائی بہن اور ہر مرد و زن کیلئے ہوتی ہے۔ وہ کسی کو تکلیف نہیں دے سکتی۔ میری خواہش ہی نہیں مجھے یقین بھی ہے کہ مریم نواز کی مامتا پورے پنجاب کو اپنے دامن میں سمیٹ لے گی۔

بلکہ اگر سچ پوچھیں تو اسکا آغاز کر بھی دیا گیا ہے اور بہت سے منصوبوں پر غور بھی ہو رہا ہے۔ مریم کی ٹیم کے چند افراد جنہیں میں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں بہت اچھی شہرت کے مالک ہیں، اگر میں غلطی پر نہیں ہوں تو ان میں سے کوئی لوٹا یا لوٹی بھی نہیںرہا، وہ وزیر تو آج بنے ہیں مگر عوامی مسائل کے حل کیلئے سرگرداں میں، انہیں کب سے دیکھ رہا ہوں، وہ اپنا مافی الضمیر بیان کرنا جانتے ہیں چنانچہ جب کبھی انہیں ٹی وی پر سنا انہیں اپنی پارٹی کا نقطہ نظر بہترین انداز میں بیان کرتےپایا اور یوں مجھے امید ہے مریم نواز کی یہ ٹیم انکا بہترین دست و بازو ثابت ہوگی۔ اس حوالے سے مجھے ایک گزارش یہ کرنا ہے کہ پنجاب کی حکومت ، پنجاب کے عوام کیلئے ایک نعمت مترقبہ ثابت ہی نہ ہو بلکہ حکومتی کارناموں کا بہترین بیانیہ بھی تیار کرے، مثبت تجاویز بھی دے اور اسکے ساتھ ساتھ ایک سیاسی فتنہ کی فتنہ سازیوں کو بھی اس طرح ایکسپوزکرے کہ آئندہ وہ اپنے من گھڑت الزامات، جھوٹی خبروں اورفوٹو شوٹ میں مہارت دکھانے سے پہلے سوچ لے کہ آج اس کا مقابلہ ماضی کے گونگے میڈیا سیل سے نہیں بلکہ اس بار یہ منہ میں زبان بھی رکھتا ہے۔ یہ عمل اسلئے بھی ضروری ہے کہ جو نسل اس وقت گالی گلوچ میں پیش پیش ہے اور جسے چور چور کی گردان کے سوا کچھ نہیںآتا وہ مسلم لیگ کے ان کارناموں سے ناواقف ہے جن سے ہمارے گائوں اور دیہات شہروں کی سہولتوں سے مزین ہوگئے تھے اور شہر ایک ترقی یافتہ ملک کے شہر دکھائی دینے لگ گئے تھے۔ جب اشیائے خورو نوش سستی تھیں،کسی غریب کو گھر کی کسی ضرورت کیلئے اپنا موبائل فون نہیں بیچنا پڑتاتھا، جب عفت مآب بیبیوں کو بازار میں نہیں ’’آنا‘‘ پڑتا تھا، جب روکھی سوکھی سب کو مل جاتی تھی۔ اس نسل کو ترقی کی وہ تصویریں بھی دکھانی ہیں جو انکے ووٹ کی عمر تک پہنچنے سے پہلے عوام دیکھ چکے تھے۔

اس حوالے سے ایک منفی تجویز بھی میرے ذہن میں ہے کہ کسی زمانے میں فلم بین ہیرو کو اپنا آئیڈیل بناتے تھے، پھر ایک وقت وہ آیا کہ ولن ان کا آئیڈیل بن گیا، پرلے درجے کا بدمعاش، قاتل، عورتوں کی عصمتوں سے کھیلنے والا سرعام گالی گلوچ کرنے والا، علاقے کے شرفا کی پگڑیاں اچھالنے والا، ان صفات کا مالک ولن ان کا ہیرو بن گیا۔ چنانچہ آج کی نئی نسل کا ہیرو مولا جٹ ہی ہے، اوئے فضلو، اوئے رانا ثنااللہ تمہیں مونچھوں سے پکڑ کر کھینچوں گا، اوئے میں تمہیں رلائوں گا، اوئے میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا، تم بازار میں جہاں کہیں نظر آئو گے، میرے چیتے تمہیںتمہاری اوقات یاد دلائیں گے۔ اوئے چورو، اوئے ڈاکوئو، اوئے، اوئے اور اوئے۔ اب پارٹی کے میڈیا سیل کو انہیںیہ یاد دلانا ہے کہ اب تمہارا ہیرو ہمارا بھی وہی ہیرو ہوگا، ہم اس عظیم فتنہ ساز اور اس کے بچونگڑوں کو اس لہجے میں تو نہیںپکاریں گے، جس لہجے میں تم پکارتے ہو، کہ ہماری پرورش اس ماحول میں نہیں ہوئی، البتہ ’’سب تو نہیں‘‘ کچھ نہ کچھ حساب ضرور چکائیں گے کہ اب تمہارے بڑے بھی ولن کو ہیرو ماننے لگےہیں۔ یہ تجویز اسلئے پیش کی ہے کہ مسلم لیگی میڈیا عوام کو اپنے ترقیاتی کاموں کی تفصیل بتاتا رہا،فتنہ سازوں کو آئینہ نہیں دکھایا اگردکھایا بھی تو پرانی انڈین فلموں کے شرمیلے ہیرو کے انداز میں ہی دکھایا۔

اور آخر میں ایک ذاتی بات۔ میں میاں نواز شریف سے اپنے فیملی روابط اور میاں صاحب سے خصوصی محبت کی بنا پر حسین نواز اور حسن نواز کو حسین بیٹا، حسن بیٹا کہہ کر پکارتا ہوں اور وہ جواب میں مجھے انکل کہتے ہیں، اسی طرح مریم نواز کو میں نے ہمیشہ مریم بیٹی کہا ہے اور وہ مجھے انکل کہہ کر بلاتی ہیں۔ بس اب گزارش صرف اتنی ہے کہ شہید بے نظیر بھٹو جب وزیر اعظم بنیں تو ان کے سارے انکل ان سے دور کر دیئے گئے اور باقی وہ بچےجو انہیں بے نظیر بیٹی کہنے کی عمر کے نہ تھے۔ سو مجھے صرف اتنا ہی کہنا ہے کہ میں آپکو’’مریم بیٹی‘‘ یا ’’قائد محترم‘‘ کہنے کا فیصلہ آپکی کارکردگی دیکھ کر کروں گا۔

پس نوشت :آخری جملے پر پہنچا تو آر کے شہزاد کا ایک ٹویٹ نظر سے گزرا، سوچا یہ بھی آپ تک پہنچا دوں اس سے آپکا اتفاق یا اختلاف ضروری نہیں۔ ملاحظہ کریں۔

ٹویٹ:یہ بات سب مانتے ہیںکہ پی ٹی آئی نے ایک ٹکے کا کام نہیں کیا کوئی بڑا پروجیکٹ نہیں لگایا پھر بھی لوگوںکے ذہنوں پر ایسا کنٹرول کیا کہ لوگ مارنے مرنےپر تیار ہو جاتےہیں، وجہ؟ نون لیگ میگا پروجیکٹ دیتی، دن رات کام پر محنت کرتی مگر اکثریت انہیں پسند ہی نہیں کر رہی۔ وجہ تحریک انصاف کی سٹرٹیجی ہے انہیں نون کی خوبیوں اور خامیوں کا پتہ ہے اب یہ بڑا انقلابی پروجیکٹ شروع کرتے جیسے سستا سولر پینل دینگے۔ تحریک انصاف فیک نیوز پھیلا دیگی کہ سلمان شہباز نے سولر پینل کی فیکٹری خریدی۔ انسانی ذہن سازشی تھیوری جلد تسلیم کرتا ہےیہ ایک نفسیاتی مسئلہ ہے سو اس پروجیکٹ کے پازیٹو کے بجائے نگیٹو امپیکٹ ہونگے، لوگ کہیں گے ہاں کمیشن کیلئے کیا ،سو اس پروجیکٹ سے نون کا ووٹر اور کم ہو گا۔ ایک Vibrantسوشل میڈیا ٹیم کے بغیر ہر نیکی گلے پڑیگی۔ وماعلینا الالبلاغ۔

تازہ ترین