• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

1965کی پاک بھارت جنگ میں پاکستان سے بدترین شکست کے ایک سال بعد بھارت میں غذائی قلت اتنی بڑھ چکی تھی کہ بھارت کو امریکہ سے سالانہ دس سے گیارہ ملین ٹن غذائی اجناس درآمد کرنا پڑرہی تھیں ، صورتحال اتنی خراب ہوچکی تھی کہ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم لال بہادر شاستری کو بھارتی قوم سے اپیل کرنا پڑی کہ ہفتے میں ایک دن کھانا نہ کھائیں تاکہ باقی چھ دن سب کو کھانا میسر آسکے ،بھارت ان دنوں اتنا محتاج ہوچکا تھا کہ امریکی بحری جہازوں کا انتظار ہوتا تھا کہ وہ آئیں تو عوام تک غذا پہنچ سکے، اگلے دوسال اسی قحط سالی میں گزرے ، پھر اندرا گاندھی بھارت کی وزیر اعظم بنیں اور انھوں کے ایک جامع زرعی پالیسی ترتیب دی اور دعویٰ کیا کہ بھارت اب کبھی غذائی اجناس کا محتاج نہیں ہوگا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ 2018میں بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا غذائی اجناس پیدا کرنے والا ملک بن چکا تھا ، 2015میں بھارت میں بجلی کا شدید بحران آیا ، لوڈ شیڈنگ پورے بھارت کا سب سے بڑا مسئلہ بن چکی تھی ، نریندر مودی بھارت کے وزیر اعظم تھے انھوں نے اعلان کیا کہ بھارت اگلے آٹھ سال میں بیس گیگا واٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرے گا، ایک گیگا واٹ میں ایک ارب واٹ بجلی ہوتی ہے ، بیس گیگا واٹ میں بیس ارب واٹ بجلی ، اور بھارت یہ ٹارگٹ پانچ سال قبل پورا کرچکا ہے ، بجلی کی وافر مقدار کے باعث ہی آج دہلی میں تین سو یونٹ تک بجلی مقامی شہریوں کو مفت فراہم کی جارہی ہے ، صحت کے شعبے کی بات کی جائے تو بھارت نے گزشتہ برس تیس لاکھ غیر ملکیوں کو علاج معالجے کیلئے بھارتی ویزے جاری کیے ہیں ، یعنی بھارت میں علاج معالجے کی بہترین اور معیاری سہولتوں کے سبب دنیا بھر سے بیمارافراد بھارت کا رخ کرتے ہیں اور علاج معالجے کی سہولتوں سے استفادہ کرتے ہیں ، پھر بات کی جائے ایئر لائن انڈسٹری کی توایک وقت تھا جب بھارت کی قومی ایئرلائن بھی پاکستان کی پی آئی اے جیسی خراب صورتحال کا سامنا کررہی تھی بھاری نقصانات ، ملازمین کی بہت بڑی تعداد اور سیاسی دبائو کے باعث انڈیا ایئر لائن کا نقصان بڑھتا جارہا تھا ، لیکن پھر سیاسی حکومت نے شدید سیاسی دبائو کے باوجود ایئر انڈیا کو نجی شعبے کوفروخت کردیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ایئر انڈیا کی حالت ہی بدل گئی ، آج اس کے مالکان نے دنیا کا سب سے بڑے نئے جہاز خریدنے کا آرڈر امریکی کمپنی بوئنگ اور ایئر بس کو دیا ہے ، جی ہاں پانچ سو سے زیادہ جدید ترین نئے سفری ہوائی جہاز خریدنے کا آرڈر سو ارب ڈالر سے زائد رقم کے لگ بھگ ہے ، یعنی بھارتی قومی ایئرلائن جو تباہی کے کنارے پر تھی ، اسے بھارتی حکومت نے ٹاٹا گروپ کو فروخت کردیا تھا اور اب یہ ایئر لائن ایک بار پھر بھارت کی بہترین ایئرلائن بننے جارہی ہے ، پھر ایک اور اہم بات جو بھارت میں ہے وہ یہ کہ بھارت میں ترقی کرنے والے امیر ترین افراد کو عزت سے نوازا جاتا ہے ان کی ٹانگیں نہیں کھینچی جاتیں ،گزشتہ دنوں بھارت کے امیر ترین شخص مکیش امبانی کے بیٹے آننت امبانی کی شادی کی تقریبات منعقد ہوئیں جس میں دنیا کے امیر ترین افراد جن میں مائیکروسافٹ کے مالک بل گیٹس اور فیس بک کے مالک مارک زکربرگ سمیت دنیا بھر کی معروف شخصیات شریک ہوئیں اس موقع پر بھارتی حکومت نے جس طرح مکیش امبانی کے ساتھ مل کر ان عالمی شخصیات کو بھارت میں خوش آمدید کہا اس سے نہ صرف مکیش امبانی کی عزت میں اضافہ ہوا بلکہ پوری دنیا میں بھارت کی عزت بڑھی۔اب با ت ہوجائے آئی ٹی انڈسٹری کی، اس وقت بھارت کا صرف آئی ٹی کا شعبہ ستر ارب ڈالر کا زرمبادلہ بھارت میں ہر سال لاتا ہے یہ رقم پاکستان کی کل برآمدات یعنی اٹھائیس ارب ڈالر کے دو گنا سے بھی زیادہ ہے ، بھارت کی ترقی کے چند شعبوں کے حوالے سے بیان کی جانیوالی تفصیلات سے اگر پاکستان کا مقابلہ کیا جائے تو اندازہ ہوتا ہے کہ پاکستان کمزور جمہوریت کے سبب کمزور پالیسیاں ترتیب دیتا ہے، جسے ہر نئی آنے والی حکومت صرف سابقہ حکومت کو نیچا دکھانے کیلئے تبدیل کردیتی ہے اور پاکستان کی ترقی کوٹریک سے اتار دیتی ہے، پاکستان کو چاہئے کہ اپنی غذائی اجناس کی پالیسی، شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کی پالیسی، صحت، ایئرلائن، اسٹیل اور آئی ٹی کی پالیسی پر خصوصی توجہ دے اور ان شعبوں کیلئے طویل مدتی پالیسیاں ترتیب دے تاکہ پاکستان معاشی ترقی کی رفتار بڑھا سکے، بلاشبہ دشمن سے سیکھ کر پالیسیاں ترتیب دینےمیں کوئی حرج نہیں، کیونکہ بقول شاعر:

آنکھ رکھتا تھا کھلی اور طبیعت موزوں

تجربے دوسرے کرتے تھے سنورتا میں تھا

تازہ ترین