حکیم محمد سعید شہید
رمضان المبارک رحمتوں،برکتوں، سعادتوں اور نعمتوں کا مہینہ ہے۔ اس کی آمد پر ہر فرزند اسلام، ہر صاحبِ ایمان فرحت و مسّرت محسوس کرتا ہے اور روحانی امیدوں کے ساتھ اس کا استقبال کرتا ہے۔ اس میں چھوٹے بڑے، امیر غریب، عورت مرد، مشرقی مغربی، شمالی جنوبی، کالے، گورے کی تخصیص نہیں۔ ایمان سے بہرہ ور ہونے والے ہی اسے شایانِ شان انداز سے خوش آمدید کہتے ہیں اور اس ماہِ مقدس کی برکتوں سے اپنا دامن بھرتے ہیں۔
قرانِ حکیم میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: ’’رمضان کے مہینے میں قرآن اتارا گیا۔ اس میں لوگوں کے لیے ہدایت اور روشن دلیلیں ہیں، راہ پانے کی، اور حق کو باطل سے جدا کرنے کی، پس تم میں سے جو کوئی پائے، اس مہینے کو تو روزے ضرور رکھے اور جو کوئی بیمار ہو یا سفر میں ہوتو اس کی گنتی پوری کرنی چاہیے، دوسرے دنوں سے۔ اللہ تمہارے لیے سہولت چاہتا ہے، دشواری نہیں چاہتا اور یہ کہ تم احسان مانو۔‘‘ (سورۃ البقرہ :۱۴۵۰ )
غور فرمائیے کہ اس ماہ کی عظمت یہ بیان فرمائی جا رہی ہے کہ اس میں قرآن نازل فرمایا گیا ہے، جو ہدایت اور رہنمائی ہے، سیدھے سچّے راستے کی طرف۔ قرآن میں روشن دلیلیں ہیں، جب کہ اس کی دوسری عظمت یہ ہے کہ اس ماہِ مبارک میں روزے فرض کیے گئے۔ ارشادِ ربّانی ہے’’ اے اہلِ ایمان ! تم پر روزے فرض کیے گئے، اسی طرح، جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو‘‘۔(سورۃالبقرہ :۱۸۳۰)روزے کا مقصد نیکی و پرہیزگاری بیان فرمایا گیا ہے اور اسی ماہِ کریم میں قرآنِ مجید کا نزول ہوا، تاکہ نیکی اور پرہیزگاری، پاکیزگی اور نیکوکاری کے لیے پوری پوری رہنمائی میسّر آئے۔
قرآن مکمل ضابطۂ اخلاق اور دستورِ حیات! اور رمضان کا سب سے بڑا عطیہ یہ ہے کہ اس ماہِ مقدس میں شارع اسلام ﷺپر کتاب ہدایت اتاری گئی، جس کی روشنی قیامت تک نوعِ انسانی کی رہنمائی کرتی رہے گی، قرآن ہمیں بہترین زندگی بسر کرنے کا ڈھنگ سکھاتا ہے، اچھائی اور برائی میں تمیز کرنے کا واضح معیار عطا فرماتاہے، سیدھا صاف راستہ دکھاتا ہے۔ عبد اور معبود کے تعلق کو واضح کرتا ہے، دین و دنیا کی نعمتوں کی نشان دہی کرتا ہے، اخلاق و اعمال کا مثالی نمونہ دیتا ہے، تقویٰ اور طہارت کے درمیان محبت اور مودّت کی بنیادیں عطا کرتا ہے۔ انفرادی اور اجتماعی زندگی کے رہنما اصول کی تعلیم دیتا ہے۔
انسان کی عظمت اور مجدد شرف کو نمایاں کرتا ہے۔ رمضان کی دوسری فضیلت اس کے روزے ہیں، جو تربیتِ نفس کا بہترین ذریعہ ہیں، پاکیزہ زندگی کے لیے نفس کی تربیت لازمی ہے۔ رمضان عمل کی تربیت کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے۔ اس مہینے میں انسان نہ صرف خود اپنا تجزیہ بلکہ اپنی تربیت بھی کرسکتا ہے۔ اس مہینے میں وہ بہت سی جائز چیزوں کو بھی ایک مقررہ مدت میں حرام کرلیتا ہے۔ وہ کھا سکتا ہے، مگر نہیں کھاتا۔ وہ پی سکتا ہے، مگر نہیں پیتا۔ وہ اپنے نفس کی دوسری خواہشات بھی پوری کرسکتا ہے، مگر وہ ان جائز ساتھیوں کی ہم دردی اورخدمت بھی کرتا ہے اور ان کے دکھ درد کو زیادہ بہتر طریقہ سے سمجھنے لگتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ اس نے ہمیں قرآن جیسی روشن کتاب سے نوازا۔ ہم اس کی روشنی سے اپنے دلوں کو منور کرسکتے ہیں، اپنے اخلاق کو جگمگا سکتے ہیں، اپنی عادات کو سنوارسکتے ہیں، خاص طور پر سعادتوں اور برکتوں کے اس مہینے میں ہمیں قرآنِ کریم سے زیادہ قریب ہونا چاہیے۔ قرآن سے اپنے تعلق کو تازہ اور مضبوط کرنا چاہے۔ قرآن کے راستے پر پوری ہمّت اور طاقت کے ساتھ چلنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ بے شک، قرآن ہمارا رہنما ہے، اس کی رہنمائی سے ہمیں پورا پورا فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اس مہینے میں اللہ کی رحمتوں کی بارش ہوتی ہے۔
اس کے بعد بھی ہم اگر پیاسے رہیں، تو یہ ہمارا قصور ہے۔ ہم اللہ کی بندگی کے لیے پیدا کیے گئے ہیں اورہم اس راستے پر چل کر زندگی کو خوبی سے گزار سکتے ہیں، لیکن اگر اس کی بندگی سے روگردانی کریں گے، تو دنیا کی ہر معمولی طاقت کے آگے ہمیں جھکنا پڑے گا۔ ہماری فلاح و نجات صرف پیروی قرآن میں ہے اور اتباع قرآن کا بہترین نمونہ سرور کائنات ﷺ کی ذاتِ اقدس ہے۔ ہم صرف اور صرف اسوۂ حسنہ کی پیروی کرکے ہی سرفراز اور سرخ رو ہوسکتے ہیں۔ سربلندی اور سرفرازی ہماری منتظر ہے۔ قرآن کی بتائی ہوئی راہ پر چل کر ہی بلندیوں کو چھو سکتے ہیں اور اس کے آغاز کے لیے رمضان کریم بہترین وقت ہے۔