• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون کا AI کا استعمال کرتے ہوئے اپنی مردہ ماں سے بات چیت کا دعویٰ

فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا 

اپنی والدہ کی موت کے بعد غم سے نبردآزما ہونے کے لیے چار سال تک جدوجہد کرنے کے بعد اداکارہ سیرین مالس نے ایک ایسے AI ٹول کا رخ کیا جو  ’مردہ کی نقل‘ کرنے کا دعویٰ کرتا تھا۔

غیر ملکی میڈیا ’اسکائی نیوز‘ کے مطابق اپنی والدہ کی موت کے بعد سیرین مالاس غمگین اور بے چین تھیں۔

سیرین مالاس کا اس سے متعلق کہنا ہے کہ ’جب آپ کسی شخص کے لیے خود کو کمزور محسوس کرتے ہیں تو آپ اُسے پانے کے لیے کچھ بھی کر گزرتے ہیں۔‘

اداکارہ سیرین کو 2015 میں اپنے آبائی ملک شام سے فرار ہو کر جرمنی منتقل ہونے کے بعد اپنی والدہ نجاح سے الگ کر دیا گیا تھا۔

برلن میں سیرین نے اپنے پہلے بچے ایک بیٹی کو جنم دیا تھا، سیرین اپنی ماں سے ملنے کے لیے سب کچھ کر گزرنا چاہتی تھی لیکن موقع ملنے سے پہلے ہی اُن کی والدہ اس دنیا سے گزر گئیں۔

سیرین کے مطابق اُن کی والدہ نجاح کا 82 سال کی عمر میں 2018ء میں غیر متوقع طور پر انتقال ہو گیا تھا۔

سیرین کا اپنی ماں کے بارے میں کہنا ہے کہ ’وہ میری زندگی میں ایک رہنما تھیں، میری ماں نے مجھے خود سے پیار کرنے کا طریقہ سکھایا  تھا، میں چاہتی تھیں میری والدہ میری بیٹی سے ملیں اور اسے دیکھیں، میں چاہتی تھی کہ میں اپنی والدہ سے ملوں، ایک بار ایک آخری ملاقات کے لیے۔‘

سیرین اپنی والدہ سے جدائی کے غم کو  ناقابل برداشت قرار دیتی ہیں۔

سیرین کے مطابق وہ اپنی والدہ سے آخری بار بات کرنا چاہتی تھیں، وہ آخری موقع چاتی تھیں اور یہ غم مجھے اندر ہی اندر ختم کیے جا رہا تھا۔

اسکائی نیوز کے مطابق اداکارہ نے اپنے اس نقصان کو پورا کرنے کے لیے چار سال تک جدوجہد کرنے کے بعد ’ پروجیکٹ دسمبر‘ نامی ایک AI ٹول کی جانب سے رجوع کیا، یہ اے آئی ٹول ’مردہ کی نقل‘ کرنے کا دعویٰ کرتا ہے۔

اس ٹول کو استعمال کرنے کے لیے صارفین اپنے کھوئے یا انتقال شدہ عزیز سے متعلق معلومات پر مبنی ایک مختصر آن لائن فارم پُر کرتے ہیں۔

اس کے بعد اس معلومات کو اے آئی پر مبنی ایک چیٹ بوٹ میں درج کر دیا جاتا ہے، یہ OpenAI کے GPT2 سے چلتا ہے جو ChatGPT کے ایک وسیع ماڈل کا ابتدائی ورژن ہے۔

یہ چیٹ بوٹ مرنے والے شخص کی یادداشت پر مبنی پروفائل تیار کرتا ہے، اس چیٹ بوٹ پر  10 امریکی ڈالز ادا کر کے صارف تقریباً ایک گھنٹے تک چیٹ بوٹ کو پیغام بھیج سکتے ہیں۔

اسکائی نیوز کے مطابق سیرین کے لیے چیٹ بوٹ استعمال کرنے کے نتائج ’خوفناک‘ ثابت ہوئے تھے۔

سیرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس چیٹ بوٹ کو استعمال کر کے محسوس کیا کہ یہ لمحات بہت جذباتی اور حقیقت پر مبنی تھے۔

سیرین کا کہنا ہے کہ انہوں نے چیٹ بوٹ استعمال کرتے ہوئے سوچا کہ کیا واقعی میں کوئی اس طرح سے بھی آپ کے پیاروں کی جگہ آپ سے بات کر سکتا ہے اور جواب دے سکتا ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے چیٹ بوٹ پر سیرین نے اپنی والدہ سے باقاعدہ بات کی۔

اُن کی والدہ سے پوچھا کہ کیا وہ اچھا کھا پی رہی ہیں؟ سیرین کی والدہ کا کہنا تھا کہ وہ اِسے دیکھ رہی ہے۔

سیرین کا کہنا ہے کہ وہ تھوڑی روحانی خاتون ہیں، میں نے محسوس کیا کہ یہ میری والدہ ہی ہیں، یہ کوئی اور نہیں ہو سکتا۔

اسکائی نیوز کے مطابق ’پروجیکٹ دسمبر‘ کے 3ہزار سے زائد صارفین ہیں جن میں سے اکثریت نے اس چیٹ بوٹ کو اپنے مرحوم پیارں سے بات چیت کے لیے استعمال کیا ہے۔

اس سروس کے بانی جیسن روہرر کا کہنا ہے کہ صارفین عام طور پر وہ لوگ ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے کسی عزیز کی اچانک موت کا تجربہ کیا ہوتا ہے۔

جیسن روہرر کا کہنا ہے کہ زیادہ تر لوگ ’پروجیکٹ دسمبر‘ کو اس مقصد کے لیے استعمال کرتے ہیں کہ وہ اپنے پیاروں سے ایک آخری بار بات کر کے زندگی میں آگے بڑھ سکیں، یہ بات چیت ان غمگین لوگوں کے ساتھ مصنوعی طریقے کروائی جاتی ہے۔

جیسن روہرر کا بتانا ہے کہ اُن کے بہت کم صارفین ایسے ہیں جو اپنے مرے ہوئے پیارے سے ایک بار بات کرنے کے بعد دوبارہ بات چیت کے لیے آتے ہیں۔

’پروجیکٹ دسمبر‘  چیٹ بوٹ نے سیرین کو صبر فراہم کیا جس کی اسے ضرورت تھی لیکن اس چیٹ بوٹ کے بانی نے سوگوار لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ اس اے آئی چیٹ بوٹ کے ساتھ احتیاط سے کام  لیں۔

سیرین کا اپنے اس تجربے پر کہنا ہے کہ ’یہ پروجیکٹ بہت مفید اور بہت انقلابی ہے، میں اپنی والدہ سے بات چیت کرتے ہوئے بہت محتاط تھی کہ کہیں میں اس چیٹ بوٹ کے ساتھ الجھ نہ جاؤں۔‘

سیرین نے آخر میں میڈیا سے اپنی گفتگو کے دوران کہا ہے کہ ’میں لوگوں کو اس طرح کی چیزوں سے زیادہ منسلک ہونے کا مشورہ نہیں دوں گی کیونکہ یہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔‘

دلچسپ و عجیب سے مزید