• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

قارئین کرام !آپ یاد کریں کوئی تین سال قبل ’’آئین نو‘‘ میں آپ کو سائوتھ چائنہ سی سے اٹھنے والے یو ایس چائنہ ٹریڈوار کے اٹھے دھوئیں سے عالمی سیاست میں نئے عالمی تغیر (پیرا ڈائم شفٹ) کو تواتر سے واضح کرنے کی کوشش کی گئی۔ان تحریروں میں آپ کو اس امکانی عالمگیر تبدیلی کی تشکیل میں پاکستان کے ناگزیر کردار کا خواب بھی دکھانا شروع کیا ۔وطن عزیز کے حوالے سے ہی جب ظہور پذیر پیراڈائم شفٹ کے اشاریے پاکستان کے کردار کے حوالے سے انتہائی ابتدائی اشاریوں (GENESIS)کے عمل میں ڈھلنے پر آپ کو پاکستان کی کمزور اقتصادی حالت کے باوجود اس کے بیش بہا جغرافیے خصوصاً نئی بنتی جیو پولیٹکل اور جیو اکنامک حیثیت، پھر گیٹ وے ٹو سنٹرل ایشیا اور تیزی سے ابھرتے مستقبل کے بڑے انرجی کو ریڈور کا نقشہ بھی آپ کوتکرار سے دکھانے کی کوشش کی جاتی رہی ۔موضوع کو آنے والے سالوں (بشرط زندگی و صحت ) کے لئے ’’آئین نو‘‘ کا خصوصی حوالہ و تخصیص بنانے کا ارادہ باندھا اور پاکستانی حالات حاضرہ کو قلمبند کرتے مکمل ظاہر ہو گئے پاکستان کےلئے تیز تر اور وسیع پیمانے کی ترقی کے سنہری موقع کو مکمل ذہن نشین کر لیا ’’تابناک پاکستان‘‘ کے داخلی سیاسی و معاشی استحکام کو یقینی بنانے کےلئے کوئی ڈیڑھ عشرے سے اختیار کئے بیانیے پر ’’آئین کے مکمل اطلاق اور قانون کے سب شہریوں پر یکساں نفاذ‘‘ کے بعد ’’تابناک پاکستان‘‘ کو دوسرا کالمی بیانیہ طے کرکے ریاست کی بالائی ہرارکی کو موضوع پر چوکس رکھنے اور قارئین کی تعلیم عامہ کی ایجنڈا سیٹنگ کی، ایسا نہیں کہ یہ کوئی فقط بطور تجزیاتی کالم نگار ناچیز کا ہی امتیاز تھا عالمی سیاست کےبدلتے تیور کے حوالے سے طاقتور اور اہم ممالک کی نئی صف بندی انٹرنیشنل ریلیشنز اور اکنامکس کے اسکالرز کے لئے مصنف و تحقیق کا بڑا موضوع بن گیا تھا پاکستان کے محدود انگلش میڈیا کے ایجنڈے میں تو اس کی گنجائش بمطابق بن گئی تھی لیکن 95فیصد سے بھی زائد ملکی اردو میڈیا میں اس کی جگہ نہیں بن رہی تھی جبکہ ریاست کی پاکستان کے بالائی پالیسی قانون و فیصلہ سازی کے اداروں کو چوکس رکھنا اور ناچیز کے فہم کے مطابق پیرا ڈائم شفٹ کی تعلیم عامہ قوم کا مورال بلند رکھنے ، سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی خصوصاً عوام میں جڑے سیاست دانوں کی موضوع سے زیادہ سے زیادہ واقفیت لازم ہو گئی تھی۔ آہ !اس کا بہت بنیادی اور ٹھوس علمی کام جو طلوع ہوتی عالمی سیاسی تغیر (پیرا ڈائم شفٹ) کے عین مطابق اور وقت کی بڑی قومی ضرورت کے بھی ایک مکمل قوی اتفاق رائےسےطے پا گیا تھا عمران حکومت میں شامل تازہ الذہن اور امریکی تھنک ٹینک میں کام کا تجربے رکھنے والے جواں سال نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر ڈاکٹر معید یوسف سرگرم ہوئے اور ایک ترجیحی مطلوب بنتی صورتحال کے عین مطابق اور وسیع تر قومی مفادات کی حامل شیئر ڈخارجہ پالیسی ڈاکو مینٹ بنانے میں کامیاب ہوئے جس کی منظوری کابینہ ، مسلح افواج کے سربراہوں اور لیڈر آف دی اپوزیشن نے دی ۔اس لحاظ سے اختراعی تھی کہ پاکستانی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملکی خارجہ پالیسی کو ملکی اقتصادی مفادات کی اولین ترجیح کےساتھ جوڑ دیا گیا اور خارجہ دنیا کو عالمی امن و خوشحالی و استحکام کے خصوصی حوالے سے یہ بیانیہ بھی تشکیل دیا گیا کہ ’’پاکستان اب جنگوں کا نہیں بلکہ عالمی امن و استحکام کا ہی اتحادی بنے گا‘‘اس کی ایک عملی صورت خارجہ پالیسی سے متعلق قومی اسمبلی میں ایک جلد اور مکمل اتفاق ہوا جب پاکستان کے ہربرے وقت کے معاون اور ہمیشہ سے بلند درجے کے سچے دوست سعودی عرب کی اس کے ساتھ یمن جنگ میں ریاض کا اتحادی بننے سے پاکستان نے پالیسی بنیاد پر معذرت کی اور بہت مناسب سفارتی طریقے سلیقے سے سعودی عرب اور اس کے اتحادی متحدہ عرب امارات سے اپنی مجبوراً لی گئی پوزیشن کو واضح کیا اس پر ہمارے دونوں گہرے دوستوں نے ابتدائی سی خفگی کے بعد بالآخر ہضم کرلیا ۔واضح رہے کہ پالیسی بیانیہ ’’پاکستان اب جنگ کا نہیں امن کا اتحادی ‘‘ خالصتاً وزیر اعظم عمران خان کے ذہن کی اختراع تھی جسے ڈاکٹر معید یوسف نے بھرپور علمی معاونت سے ایک اسمارٹ فارن پالیسی ڈاکومینٹ میں تبدیل کیا عمران خان نے خارجہ پالیسی کا زیر بحث اپنا بیانیہ اقتدار سنبھالتے ہی اپنی میڈیا ٹاک اور انٹرویو میں لاکر اس کی تکرار شروع کر دی تھی۔

پاکستان کے بڑے بڑے معاشی مفادات کے حوالے سے متذکرہ پس منظر ملک کو اقتصادی بحران سے نکالنے کا نہ صرف سازگار مرحلہ و موقع تھا بلکہ اس کے عمل میں ڈھلنے کی صورت سامنے آنے لگی تھی ، عالمی سطح پر تیسری کووڈ 19کی بہترین مینجمنٹ سے پاکستان کا امیج بلند درجے پر آگیا تھا اس سے قبل بھارت کی آزاد کشمیر کو ہڑپ کرنے کی مسلسل دھمکیوں کے بعد پاکستانی دفاعی پوزیشن اور جوابی رسپانس کو ٹیسٹ کرنے کے لئے اس نے جو نام نہاد سرجیکل اسٹرائک کی جرات کرکے پاکستانی فضائی حدود کی سنجیدہ خلاف ورزی کی اس کے منہ توڑ جواب سے ملکی دفاع کے حوالےسے پاکستانی دفاعی قوت کی دھاک دنیامیں بیٹھی۔ پاک فضائیہ نے اپنی سرزمین پرگرائے بھارتی جہاز کے پائلٹ کو جلد رہا کرکے اپنے امن ایجنڈے کو بھی ثابت کر دیا جوسلوک مودی نےبھارتی آئین کی خلاف ورزی کرکے بھارتی مسلمانوں سے اپنے بلند درجے کے تعصب کو عملاً ثابت کرکے دنیا میں بھارتی امیج مسخ کیا تھا اس کا جواب پاکستان نے سکھ مت کے پیروکاروں کی دیرینہ خواہش اور درخواست پرکرتار پور کو ریڈور تعمیر کرکے ان کے پاکستانی سرحدی علاقے میں واقع مقدس مقام تک پہنچ کی صورت میں دے کر پھر دنیا کو دوطرفہ امن اور مذہبی رواداری کا پیغام دیا۔ یورپ میں پاکستانی ٹیکسٹائل کوٹے میں اضافہ اور اس میں مزید وسعت کے کھلے اشاریے مل رہے تھے دوسری جانب چینی قیادت جناب شی پنگ کی فلاسفی آف (CONNECTIVITY) سرحدی تجارتی رابطے در رابطے کی صورت میں عملی صورت اختیار کرکے پورے مغربی ایشیا سنٹرل ایشیا، افریقہ اور یورپ تک کے لئے زیرو پوائنٹ اور جنکشن بننے جا رہا تھا کو ویڈ19سے سی پیک کی سرگرمیوں میں جو قدرے سستی آئی تھی (بالکل نہیں ) وہ تیزتر ہونے لگی تھیں دوسری جانب پاکستان ایف اے ٹی ایف کی پابندی کی لسٹ سے نکلنے کےلئے 26پوائنٹس میں سے 25پورے کرکے اگلے اجلاس میں نکلنے والا تھا جو رجیم چینج کے بعد نکل گیا ۔ (جاری ہے )

تازہ ترین