کراچی کے چار اضلاع میں سرکاری زمین غیرقانونی طور پر دینے کا انکشاف ہوا ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق جعلسازی کر کے سرکاری زمین لینڈ مافیا اور بلڈرز کے حوالے کی گئی۔
سابق نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کی ہدایت پر تحقیقاتی ٹیم بنائی گئی تھی، ٹیم کو کراچی کے 4 اضلاع میں سرکاری زمین غیر قانونی طور پر دینے کی تحقیقات کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
تحقیقاتی ٹیم کو کراچی کے ضلع غربی، شرقی، ملیر اور کیماڑی میں سرکاری ریکارڈ میں ردوبدل کی تحقیقات کا کہا گیا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم ضلع غربی کی تحصیل منگھوپیر میں 5500 ایکڑ اراضی پر کی گئی جعلسازی کا تعین کر سکی، رپورٹ تاحال وزیر اعلیٰ سندھ اور چیف سیکریٹری کو نہیں بھیجی گئی جبکہ مزید اضلاع میں تحقیقات کو مبینہ طور پر روک دیا گیا ہے۔
فراڈ میں ملوث سرکاری افسران اور دیگر فائدہ اٹھانے والے افراد کا بھی تعین کیا گیا ہے، تحقیقاتی ٹیم نے 2012 سے 2023 تک محکمۂ لینڈ یوٹیلائزیشن کی جانب سے زمینوں کی الاٹمنٹ کا جائزہ لیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افغان باشندوں کو پاکستانی شہری ظاہر کر کے سرکاری زمین غیر قانونی طور پر دی گئی۔
تحقیقاتی ٹیم نے کئی اسسٹنٹ کمشنر، مختار کار اور تپیداروں کو جعلسازی کے ذریعے اربوں روپوں کے نقصان کا ذمے دار قرار دیا۔
چیئرمین وزیر اعلیٰ انسپکشن ٹیم کا کہنا ہے کہ اسٹاف کی کمی اور ریونیو افسران کے عدم تعاون کی وجہ سے تحقیقات کا کام تعطل کا شکار ہے، متعدد خطوط لکھنے کے باوجود بورڈ آف ریونیو کے افسران مطلوبہ ریکارڈ نہیں دے رہے ہیں، تحقیقات کا جلد دوبارہ آغاز کیا جائے گا۔