پاکستان کو روز اول سے اندرونی اور بیرونی دشمنوں کی سازشوں ،خونریز جنگوں اور دہشت گردانہ سرگرمیوں کا سامنا رہا ہے جنہیں ملک کی بہادر مسلح افواج اپنی قیمتی جانوں کی بے مثال قربانیاں دے کر ناکام بناتی رہی ہیں۔ غیرملکی پشت پناہوں اور سہولت کاروں کی عملی مدد سے اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کے لئے دہشت گردوں کی کارروائیاں آج بھی جاری ہیں جن کا پامردی سے مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے جانثار افسراور جوان جام شہادت نوش کرکے قوم کے کل کے لئے اپنا آج قربان کررہے ہیں۔ یہ ملک اور قوم کے دفاع کے لئے وطن کے محافظوں کے غیر متزلزل عزم کی زندہ مثال ہے اور قوم ان قربانیوں پر اپنے عظیم شہدا کی دل کی گہرائیوں سے سپاس گزار ہے لیکن بے لگام سوشل میڈیا پر ایسی آوازیں بھی سننے کو ملتی ہیں جن میں وطن کے پاسبانوں کی شہادتوں کا تمسخر اڑایا جاتا ہے۔ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے شہدا کے خلاف اس مہم کو ملک دشمنی قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری ایک سیاسی جماعت پر ڈالی ہے جو ان کے بقول بھارت کے ساتھ مل کر پاک فوج کا مذاق اڑا رہی ہے۔ خواجہ محمد آصف نے سیالکوٹ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتخابی رنجشوں کی سیاسی بحث میں پاک فوج اور شہدا کو شامل کرنا انتہائی گھٹیا حرکت ہے۔ جو جماعت ایسا کررہی ہے اس نے آئی ایم ایف اور امریکی کانگریس کو بھی پاکستان کے خلاف خط لکھے ہیں کہ اسے قرضہ نہ دیا جائے۔ انتخابات کو فکسڈ کہنے والے سینیٹ سمیت تمام انتخابات میں حصہ بھی لے رہے ہیں۔ عطااللہ تارڑ نے لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کی قربانیوں کا مذاق اڑانے اورپاکستان مخالف مہم چلانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔ ان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔ آئی ایم ایف کے دفتر کے سامنے احتجاج کرنے والے یہ حرکت پاکستان میں آکر کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بیرون ملک سے آپریٹ ہورہے ہیں جن کے پیروکار ملک کے اندر بھی موجود ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ سوشل میڈیا کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کو ایک میثاق پر عمل کرنا چاہیے۔ ضابطہ اخلاق بنانا چاہیے۔ وفاقی وزراء کے یہ بیانات شمالی وزیرستان میں سیکورٹی چیک پورٹ پر دہشت گردی کے حملے کے حوالے سے ہیں جس میں 6 دہشت گرد واصل جہنم ہوئے اور دو افسروں سمیت سات فوجی جوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔ افسروں کی نماز جنازہ راولپنڈی میں ادا کی گئی جس میں صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف، وفاقی وزراء اور فوجی حکام نے بھی شرکت کی۔ پاکستان تحریک انصاف نے شمالی وزیرستان کے واقعے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ شہدا ہمارے ہیروز ہیں اور کسی سیاسی تقسیم کے بغیر قوم کا مشترکہ اثاثہ ہیں۔ پارٹی کے ترجمان نے شہدا کی توہین سے متعلق مہم چلانے کی بھی تردید کی ہے۔ اگرچہ 9 مئی کے واقعات اور سوشل میڈیا پر شہدا کے بارے میں تضحیک آمیز مواد کے حوالے سے پی ٹی آئی کا کردار محل نظر ہے مگر یہ بات درست ہے کہ شہیدان وطن قوم کا مشترکہ اثاثہ ہیں اور دفاع پاکستان میں پاک فوج کا کردار لازوال ہے۔ سیاسی میں ہر شخص آزاد ہے۔ سیاسی لحاظ سے کوئی بھی نقطہ نظر اختیار کرسکتا ہے مگر ایسی تنقید جس سے ملک اور قوم کو نقصان ہو، نہیں کرنی چاہیے۔ سیاست میں حصہ لینے والوں کے لئے جیلیں معمول کی بات ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو، بے نظیر بھٹو، نواز شریف اور کئی دوسرے سیاسی لیڈر جیلیں کاٹتے رہے مگر ملک یا مسلح افواج کو نقصان پہنچانے والا کوئی کام کیا نہ کوئی منفی بات کہی۔ سیاستدانوں کے سیاسی قول وفعل پر تو تنقید کی جاسکتی ہے۔ مگر ایسی تنقید سے اجتناب کرنا چاہیے جس سے ملک اور قوم کو نقصان پہنچے۔